جسمانی طور ناخیزافراد سے متعلق مرکزی قانون 2021سے لاگو ۔14نئی جسمانی معذوریاں شامل ہونے سے متاثرین کی مجموعی تعداد بڑھ کر10لاکھ تک پہنچنے کا امکان

پرویز احمد

سرینگر //ہفتہ کو معزور افراد کا عالمی دن منایا گیا۔اس موقع پر جموں کشمیر کے مختلف مقامات پر تقریبات کا اہتمام کیا گیا ۔جموں کشمیر میں جسمانی طور کمزور افراد کی تعداد قریب 3لاکھ 62ہزار ہے۔معذور افراد کی محکمہ سماجی بہبود میں رجسٹریشن کی گئی ہے اور ان افراد کے بینک کھاتوں میں ہر ماہ ایک ہزار روپیہ جمع کرایا جاتا ہے۔مہنگائی کے انتہائی دشوار ترین دور میں جہاں روزانہ اجرت پر کام کرنے والوں کی یومیہ اجرت بھی بڑھائی گئی لیکن معذور افراد ایسے واحد بد نصیب لوگ ہیں، جو اپنے اہل خانہ کیلئے بھی بوجھ بن گئے ہیں اور حکومت کیلئے بھی بوجھ تصور کئے جاتے ہیں۔ جسمانی طور ناخیزافراد سے متعلق 2016کے قانون کے اطلاق سے آئندہ چند سال کے دوران جموں و کشمیر میں رجسٹرڈ معزور افراد کی تعداد تقریباً6لاکھ بڑھ جائے گی۔کیونکہ اس قانون ی رو سے اس میں 14نئی جسمانی معذوریاں بھی شامل کی گئی ہیں جنہیں اسی زمرے میں لایا گیا ہے۔ہفتے کو اس دن کی مناسبت سے خصوصی صلاحیت کے حامل افراد کو زندگی کے مختلف شعبہ جات میں بہترین کارکردگی کیلئے اسناد اور انعامات سے نوزا گیا۔بنیادی طور پر جموں و کشمیر میں معزور افراد کی صحیح تعداد کا پتہ لگانے کیلئے ابتک کوئی بھی سروے نہیں ہوئی ہے۔

 

صرف ایسے افراد کا ریکارڈ محکمہ سماجی بہبود میں موجود ہے ، جنہوں نے خود یہاں رجسٹریشن کرائی ہو۔ معزور افراد کے معاملات پر نظر گزر رکھنے کیلئے تعینات کمشنر اقبال لون نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’جموں و کشمیرہی نہیں ملک کے کسی بھی حصہ میں معزور افراد کی صحیح تعداد کا پتہ لگانے کیلئے کوئی بھی بنیادی سروے نہیں ہوئی ہے۔ لیکن ابتک ہمارے پاس 3لاکھ 62ہزارمعزور افراد نے خود کو رجسٹر کرایا ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ جسمانی طور ناخیز افراد سے متعلق قانون مجریہ 1989، جموں کشمیر کا اپنا بنایا ہوا قانون تھا، جس میں ایسے ااشخاص کو ’ جسمانی طور معذور‘ افراد کے زمرے میں لایا گیا تھا جن میں 7 جسمانی کمیاں نظر آتی تھیں۔ لون نے کہا کہ 2019میں دفعہ 370کی تنسیخ کے بعد جموں و کشمیر میں جسمانی طور معذور افراد سے متعلق مرکزی قانون 2016کو 2021 میں لاگو کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نئے قانون کے اطلاق سے معزور افراد کی تعدا د بڑھ جائے گی اور یہ تعداد 3لاکھ 62ہزار سے بڑھ کر لاکھوں تک بڑھے گی۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی قانون کے اطلاق سے اب ان افراد کو بھی شامل کیا جائیگا جن میں 14جسمانی کمیاں نظر آئیں گی اور یوں مجموعی طور پر21 جسمانی کمیوں کے حامل افراد اس زمرے میں شامل ہونگے۔ان میں قوت بصارت سے محرومی، قوت بصارت میں کمی، بہرے،پیروں کا ٹیڑھا پن،ذہنی صلاحیت میں کمی، نفسیاتی و نسوں کی بیماریاں،Cerebral Palsy، Musculer Dystrophy ،یاداشت میں کمی،Multiple sclerosis، سننے اور بولنیمیں کمی، ہیلوفیلیا، Sickle cell disease شامل ہیں۔اسکے علاوہ بصارت اور صوتی صلاحیت میں کمی، تیز آب حملوں کے متاثرین اورParkinsons diseaseکو بھی شامل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے ایکٹ کے تحت ابتک 21بیماریوں کے شکار افراد مختلف فوائد حاصل کرنے کے مستحق ہونگے۔ ادھر جموں ضلع میں سنیچر کو معزور افراد کے عالمی دن کے موقع پر تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں کمشنر سیکریٹری سوشل ویلفیئر شیتل نندا ، معزور افراد کے معاملات پر نظر گزر رکھنے والے کمشنر محمد اقبال لون اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔ تقریب کے دوران مختلف شعبہ جات میں بہترین کار کردگی دیکھانے والے معزور افراد کو اسناد اور انعامات سے نوازا گیا ۔

 

وزیر اعظم کی عز م و استقامت اور کامیابیوں کی ستائش
پی آئی بی

سرینگر// وزیر اعظم نریندر مودی نے معذور افراد کے عالمی دن کے موقع پرمتاثرین کے عزم و استقامت اور کامیابیوں کی تعریف کی ۔ ٹویٹس کی ایک سیریز میں، وزیر اعظم نے کہا؛ ’’معذور افراد کے عالمی دن کے موقع پر، میں اپنے دیویانگ بہنوں اور بھائیوں کے عزم و ستقامت اور کامیابیوں کی تعریف کرتا ہوں، ہماری حکومت نے بہت سے ایسے اقدامات کیے ہیں جنہوں نے معذور افراد کے لیے مواقع پیدا کیے ہیں اور انہیں نمایاں مقام حاصل کرنے کے قابل بنایا ہے‘‘۔