تیز رفتاری ۔موت کو دعوت دیتی ہے حادثات

محمد ثناء الہدیٰ قاسمی

سڑکوں کے کنارے کئی قسم کے بورڈ آویزاں ہوتے ہیں، جن میں لکھا ہوتا ہے کہ تیزرفتاری موت ہے، دھیرے چلیں، محفوظ پہونچیں، دھیرے چلیں گھر پر کوئی آپ کا انتظار کر رہا ہے، آنکھ جھپکی، حادثہ ہوا، وغیرہ یہ جملے ہمیں سڑکوں پر گاڑیاں چلاتے وقت تیزرفتاری سے روکنے کے لئے ہوتے ہیں، لیکن لوگوں کو اس کی پرواہ نہیں ہوتی اور اس تیز رفتاری کے نتیجے میں وہ موت کو گلے لگالیتے ہیں، ان تیز رفتاروں میں ایک بڑی تعداد ایڈونچر کے شوقین کی بھی ہوتی ہے۔
نیشنل کرائم رکارڈ بیورو(NCRB)نے 2021 میں سڑک حادثات کے جو اعداد و شمار جاری کئے ہیں، اس کے مطابق صرف بہار میں موٹر سائیکل سے ہوئے حادثات میں 2657 افراد کو موت کا سامنا کرنا پڑا، جب کہ گذشتہ سال بہار میں کل سڑک حادثوں کی تعداد9553تھی، جس میں 7946لوگ زخمی اور7660کی موت ہوئی، موٹر سائیکل سے ہوئے حادثات میں 2749لوگ زخمی اور 2657 لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ٹرک کی ٹکر سے 126،بس کی ٹکر سے 71،کار، جیپ اور دوسری گاڑیوں سے 504نے اپنی جان گنوائی، مرنے والوں میں زیادہ تر پیدل چلنے والے تھے۔570سائیکل سوار بھی زخمی ہوئے، جن میں 594کی موت ہوگئی، پیدل سوار لوگوں میں1943لوگ حادثوں کے شکار ہوکر زخمی ہوئے اور2796لوگوں نے دنیا کو الوداع کہہ دیا۔ اوقات کے اعتبار سے دیکھیں تو زیادہ تر حادثے نو سے بارہ بجے دن میں ہوئے، سب سے کم حادثات رات بارہ بجے سے صبح تین بجے کے درمیان ہوئے۔ وادی ٔ کشمیر میں بھی ٹریفک حادثات کا سلسلہ جاری ہے ،کوئی دن ایسا نہیں گذرتا ،جس دن ایک دو انسانی جانیں تلف ہوجاتیں۔گذشتہ مہینے کے دوران جموں و کشمیر میں پیش آنے والے ٹریفک حاثات کی صورت حال میں انتہائی افسوس ناک رہی۔پونچھ،ڈوڈہ، کشتواڑ کی پہاڑی شاہراہوں پر مسافر گاڑیوں کےالمناک حادثات میں دسیوں انسانی جانوں کا اتلاف ہوا۔کئی گھرانوں کے دو دو چار چار افراد ایک ساتھ موت کے گھاٹ اُتر گئے۔جبکہ کشمیر میں روزانہ موٹر سائیکل سوار وں کی ہلاکت ہورہی ہے۔دریں اثنا حال ہی میں ٹاٹا گروپ کے سابق چیرمین سائرس مستری کی سڑک حادثے میں موت ہوگئی، کہا جاتا ہے کہ وہ پچھلی سیٹ پر تھے اور بغیر سیٹ بیلٹ باندھے ہوئے سفرکررہے تھے،۔ان کی گاڑی مرسڈیز 135کلومیٹر کی رفتار سے ممبئی کی طرف جارہی تھی،یہ حادثات ہمیں بتاتے ہیں کہ تیز رفتاری، حادثات کو دعوت دیتی ہے، اس لیے گاڑی چلاتے وقت مقررہ رفتار کا خیال رکھا جائے اور اگر آپ پیدل چل رہے ہیں تو بھی محتاط رہیں، آپ اگر گاڑی ڈرائیور ہیں تو آپ کو یاد رکھنا چاہیے کہ آپ اچھے ڈرائیور ہوسکتے ہیں، لیکن ضروری نہیں کہ آپ کے آگے، پیچھے، دائیں، بائیں سے آنے والی گاڑیوں کا ڈرائیور بھی آپ کی طرح ماہر ہو، وہ نوآموز بھی ہوسکتا ہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ دوسروں پر تو آپ قابو نہیں پاسکتے، خود پر قابو رکھیئے، ٹریفک اصول و ضوابط کی پابندی کیجئے۔ ہمارا مزاج یہ ہوگیا ہے کہ ٹریفک کے سارے اصولوں کو بالائے طاق رکھ کر ہمیں آگے بڑھتے رہنا ہے۔ اسی طرح ہیلمٹ کا استعمال اور سٹ بیلٹ باندھنا آپ کو حادثہ سے بچاتا ہے، اس کا بھی پورا پورا خیال رکھنا چاہیے۔
یہ حادثات اس لیے بھی کثرت سے ہورہے ہیں کہ سڑکوں پر گاڑیاں کھڑی کردی جاتی ہیں، ٹھیلے لگادیے جاتے ہیں، آوارہ جانوروں کی مٹرگشتی ہوتی رہتی ہے۔ ایسے میں سڑک پر گاڑی چلانے کی جگہ سکڑتی چلی جاتی ہے اور لوگ حادثہ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اس لیے تیزرفتاری سے بچئے، کیوں کہ تیز رفتاری موت کو دعوت دیتی ہے۔خصوصاً پہاڑی راستوںپر ڈرائیونگ کرتے ہوئے زیادہ احتیاط بھرتنے کی ضرورت ہے۔
<[email protected]