’ایل جی ملاقات‘ حکمرانی میں عوامی سنوائی کی بہترین پہل!

جموں وکشمیر یونین ٹریٹری کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے 31مئی بدھ کو سیول سیکریٹریٹ میں ’ ایل جی ملاقات ‘ کے دوران براہ راست عوامی شکایات کی سنوائی کی اوراُن شہریوں سے بات چیت کی جنہوں نے جموںوکشمیر حکومت کی آن لائن شکایت شکایت سیل میں اپنی شکایات درج کی تھیں۔لیفٹیننٹ گورنر نے جموںوکشمیر مربوط شکایتی ازالہ و نگرانی نظام ،جسے عرف عام میں JK-IGRAMS بھی کہتے ہیں،پر درج شکایات کا ازالہ کیا او رسینئر اَفسران اورضلع ترقیاتی کمشنروں کو صحت ، تعلیم اور سماجی بہبود جیسی اہم عوامی خدمات کی بروقت فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت دی۔اُنہوں نے کہاکہ جموںوکشمیر میں انتظامی مشینری کو عوامی ضروریات پورا کرنے کے لئے زیادہ ذمہ دار اور مؤثر بنایا گیا ہے اورجے کے آئی جی آر اے ایم ایس پر درج شکایات کی تعداد او رازالے کی بھاری شرح جواب دہ انتظامیہ کی علامت ہے۔

 

 

اُنہوں نے ضلع ترقیاتی کمشنروں پر زور دیا کہ وہ محکموں کی کارکردگی کی نگرانی کرکے بہتر بنائیں اور بہتر شہری طرزِ حکمرانی کے لئے مختلف شراکت داروں کے درمیان اِشتراک کو بڑھادیں۔لیفٹیننٹ گورنر حکومت جموںوکشمیر یوٹی کے شہریوں کو بااِختیار بنانے اور اِنتظامی سیٹ اَپ کو عام آدمی کی ضروریات اور خدشات کے تئیں زیادہ جوابدہ بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔لیفٹیننٹ گورنر اب عرصہ دراز سے ماہانہ بنیادوںپر ایل جی ملاقات کے دوران عوامی شکایات کا خود جائزہ لے رہے ہیں اور ان کا ازالہ بھی یقینی بنایا جارہا ہے ۔اس کیلئے حکومت کے شکایتی ازالہ نظام کو بروئے کار لایاجارہا ہے جہاں یوٹی کے شہری اپنی شکایات درج کررہے ہیں۔ جموںوکشمیر مربوط شکایتی ازالہ و نگرانی نظام یا JK-IGRAMS ایک ایسا شکایتی ازالہ نظام ہے جو مکمل طور پر ڈیجیٹل اور آن لائن پلیٹ فارم ہے اور اس کیلئے لوگوںکو کسی دفتر کے چکر کاٹنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ وہ گھر بیٹھے دن کے چوبیسوں گھنٹے اور ہفتے کے سات دن کسی بھی وقت اس پورٹل پر جاکر اپنی شکایت درج کرسکتے ہیں۔یہ پورٹل جہاں بالائی سطح پر مرکزی حکومت کے شکایتی پورٹل کے ساتھ مربوط ہے وہیں نچلی سطح پریہ تمام اضلاع اورانکے ذیلی افسران سے جڑا ہوا ہے جبکہ پورٹل پر انگریزی کے ساتھ ساتھ دیگر کئی مقامی زبانوںمیں بھی شکایت درج کرنے کا انتظام ہے۔

 

 

حکومت عوامی شکایات کے ازالہ اور عوام کو گھروں کی دہلیز پر ہی حکمرانی فراہم کرنے کیلئے کس حد تک سنجیدہ ہے ،اس کا اندازہ اس بات سے لگایاجاسکتا ہے کہ اضلاع سے تعلق رکھنے والی شکایات کو ایسے لو گ ،جو پورٹل پر اپنی شکایات تحریر نہیں کرسکتے ہیں،وہ ٹول فری نمبروںکے ذریعے کشمیر اور جموں صوبوں میں اپنے اضلاع سے متعلق شکایات درج کراسکتے ہیں اور شکایات کی تفاصیل ان کے رجسٹرڈ موبائل نمبر پربھیجی جائیں گی ۔شکایات کے اندراج کا نظام اس قدر فول پروف ہے کہ ایک بار درج کی گئی شکایت کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کرسکتا اور نہ ہی کوئی اس شکایت کو ہٹا سکتا ہے ،یہاں تک کہ پورٹل کے ایڈمن کو بھی ایسا اختیار حاصل نہیں ہے ۔اب لوگ یہ سوچ رہے ہونگے کہ کہیں ان کی شکایات صدا بہ صحرا ثابت نہ ہوں تو ایسا بھی بالکل نہیں ہے ۔ ایک بار شکایت درج ہوئی ،اُس کا جواب متعلقہ حکام سے آنا ہے اور اس کا نپٹارا ہونا ہی ہے۔خود لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اس پورٹل پر درج ہونے والی شکایات کے ازالہ کیلئے اس قدر سنجیدہ ہیں،اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وہ خود پندرہ روز بعد پورٹل پر درج ہونے والی شکایات پر کی گئی کارروائی کا جائزہ لیتے ہیں او ر پورٹل منتظمین کو ہر پندرہ روز بعد شکایات سے منسلک تمام محکموں و افسران کی رپورٹس لیفٹیننٹ گورنر کو پیش کرناپڑتی ہیں اور وہاں باضابطہ طور ہر معاملہ کاجائزہ لیاجاتا ہے اور درکار ضروری ہدایات بھی ایل جی آفس سے جاری کی جاتی ہیں۔شکایات کا ازالہ نظام خود کار ہے اور شکایت کنندہ کو ہر مرحلہ پر باخبر رکھاجاتا ہے جس کیلئے نہ صرف موبائل فون کے ذریعے مختصر پیغام بھیجاجاتا ہے بلکہ شکایت پر مرحلہ وار کارروائی کا اندراج بھی ہوتا ہے اور شکایت کنندہ اپنی شکایت کو اپنے منفرد شکایت نمبر سے ٹریس بھی کرسکتا ہے اور بالآخر اپنا جواب بھی متعلقہ حکام سے وصول کرسکتا ہے ۔ایسا بھی نہیںہے کہ معاملہ یہیں پر ختم ہوبلکہ اگر کوئی صارف متعلقہ حکام کے جواب سے مطمئن نہ ہو تو اپیل کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے اور وہ قضیہ زمین برسر زمین کے مصداق بر سر موقعہ جائز ہ کی درخواست بھی دے سکتا ہے جس کے بعد اس کی شکایت پر ایک ٹیم شکایت اور اس کے جواب کی حقانیت جاننے کیلئے موقعہ کا دورہ کرتی ہے اور لازمی اقدامات کئے جاتے ہیں تاکہ شکایت کنندہ کو صد فیصد اطمینان حاصل ہو کہ حکومت اس کی شکایت کے ازالہ کیلئے سنجیدہ ہے۔22اکتوبر 2020کو لیفٹیننٹ گورنر نے ’ایل جی ملاقات شکایات سنوائی‘ کا سلسلہ شروع کیا اور جب سے یہ سلسلہ ماہانہ بنیادوں پرمسلسل جاری ہے اور ہر ماہ کم از کم ایک دفعہ لیفٹیننٹ گورنر مسلسل دو گھنٹوں تک چنندہ شکایت کنندہ سے ویڈیو کال پر بات کرتے ہیں اور اُن سے ان کی شکایات کے نپٹار ہ کے بارے میں فیڈ بیک ہی حاصل نہیں کرتے ہیں بلکہ موقعہ پر ہی ان کے نپٹارہ کی ہدایت بھی دیتے ہیں ۔عوام کے ساتھ اس آن لائن ملاقات کا مقصد ہی یہی ہے کہ حکومت کی خدما ت میں اصلاح ہو اوریہ مزید موثر اور جوابدہ بنے ۔شکایات ازالہ نظام کوعوامی شکایات کے فوری ازالہ کیلئے ادارہ جاتی بنادیاگیا ہے اور اس نے اب باضابطہ ایک محکمہ کی شکایت اختیار کی ہے جہاں ایک سینئر بیوروکریٹ کی نگرانی ایک پورا محکمہ کام کررہا ہے جس کا کام شکایات کو نوٹ کرکے متعلقہ محکمہ یا حکام سے ان کا جواب طلب کرنا ہے اور وہ جواب بلا تاخیر شکایت کنندہ تک پہنچانا ہے ۔اس طرح کے اقدام سے یقینی طور پر حکمرانی میں شفافیت اور جوابدہی کا عنصر قائم ہوگیا ہے تاہم اس نظام کو مزید مستحکم بنانے اور ای گورننس نظام کوزمینی سطح پر نافذ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ شکایات کے ازالہ میں تاخیر نہ ہو اور زمینی سطح پر کام کررہی سرکاری مشینری بھی شفافیت اور جوابدہی کے تقاضوں کو پورا کرسکے جس کے نتیجہ میں عوام کو راحت ملنا طے ہے اور وہی حکومت کا حتمی مقصد بھی ہے۔