اہم خبریں

سرینگر میں NCCقومی یکجہتی کیمپ  | جموں کشمیر میں جرائم سب سے کم: ایل جی
شریشٹھا بھارت پروگرام ملک کے امیر ثقافتی ورثے کا پرچار
سرینگر//لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے رجمنٹل سنٹر سرینگر میں ایک بھارت شریشٹھا بھارت پروگرام کے ایک حصے کے طور پر این سی سی کیڈٹس کے ایک خصوصی قومی یکجہتی کیمپ سے خطاب کیا۔نیشنل کیڈٹس کور، جموں کشمیر اور لداخ کے ڈائریکٹوریٹ کے زیر اہتمام کیمپ میں ملک بھر سے تقریبا 200 کیڈٹس نے حصہ لیا۔کیڈٹس سے خطاب کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر نے ملک کے نوجوان شہریوں میں کردار، دوستی، نظم و ضبط، مہم جوئی کے جذبے اور بے لوث خدمت کے آدرشوں کو فروغ دینے میں این سی سی کے کردار کی تعریف کی۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ ایک بھارت شریشٹھا بھارت پروگرام ملک کے امیر ثقافتی ورثے کا پرچار کر رہا ہے، لوگوں سے لوگوں کے رابطوں کو فروغ دے رہا ہے، مختلف ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی زبان، روایات اور طریقوں کے علم کو ایک دوسرے کے درمیان افہام و تفہیم اور بندھن کو مضبوط کر رہا ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر نے مزید کہا کہ کیمپ واقعی پوری قوم اور ملک کے اتحاد کی حقیقی نمائندگی کرتے ہیں۔خطوں کے درمیان بات چیت کو بڑھانے اور باہمی افہام و تفہیم کو فروغ دینے کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ سری نگر میں اس خصوصی قومی یکجہتی کیمپ نے یقینی طور پر ملک کے مختلف حصوں سے آنے والے نوجوانوں کو جموں و کشمیر کے بارے میں بہتر سمجھ پیدا کرنے کے قابل بنایا ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ جموں و کشمیر میں پورے ملک میں جرائم کی شرح سب سے کم ہے اور پڑوسی ملک کی طرف سے اسپانسر ہونے والی دہشت گردی پر ہماری سیکورٹی فورسز کا ہاتھ ہے۔لیفٹیننٹ گورنر نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر، جسے دہائیوں تک صنعتی ترقی سے دور رکھا گیا تھا، اب پوری دنیا کے سرمایہ کاروں اور صنعتوں کے لیے ایک امید افزا مقام بن گیا ہے۔پھر بھی جموں و کشمیر کے بارے میں غلط تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

Monkeypox ایمرجنسی کے مترادف نہیں :عالمی ادارئہ صحت
وائرس کے پھیلائوکو روکنے کیلئے کارروائی کی ضرورت
سرینگر / /دنیا بھر میں Monkey pox کے کیسوں میں اضافہ کے بیچ عالمی ادارہ صحت نے روز ایک اجلاس طلب کرنے کے بعد کہا کہ Monkeypox اس وقت پبلک ہیلتھ ایمرجنسی کے مترادف نہیں ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل نے کثیر ملکیMonkeypox کے پھیلنے کے بارے میں آئی ایچ آرایمرجنسی کمیٹی کی طرف سے پیش کردہ مشورے سے اتفاق کیا ہے اور فی الحال، اس بات کا تعین نہیں کیا گیا ہے کہ یہ واقعہ پبلک ہیلتھ ایمرجنسی آف انٹرنیشنل کنسرن کی تشکیل کرتا ہے۔ یہ پیش رفت بین الاقوامی صحت کے ضوابط (2005 )کی ہنگامی کمیٹی کے اجلاس کے بعد سامنے آئی ہے جس میں ملٹی کنٹری Monkeypox پھیلنے سے متعلق ہے۔تاہم ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے اس پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ ٹویٹر پر جاتے ہوئے ٹیڈروس نے لکھا’’Monkeypoxوائرس کے مزید پھیلائوکو روکنے کیلئے فوری طور پر مربوط کارروائی کی ضرورت ہے، صحت عامہ کے اقدامات کا استعمال کرتے ہوئے اور اس بات کو یقینی بنانا کہ صحت کے آلات خطرے میں پڑنے والی آبادی کیلئے دستیاب ہوں اور ان کا منصفانہ اشتراک کیا جائے۔ڈبلیو ایچ او کے ڈی جی نے کہا کہ وہMonkeypox کے پھیلائوپر گہری تشویش میں مبتلا ہیں، جس کی اب 50 سے زائد ممالک میں، ڈبلیو ایچ او کے پانچ خطوں میں، مئی کے اوائل سے 3000 کیس کے ساتھ شناخت ہو چکی ہے۔ہنگامی کمیٹی نے موجودہ وباء کے پیمانے اور رفتار کے بارے میں سنگین خدشات کا اظہار کیا، بہت سے نامعلوم، موجودہ اعداد و شمار میں خلاء کو نوٹ کیا ۔ رپورٹ میں انہوں نے ڈبلیو ایچ او کے ڈی جی کو مشورہ دیا کہ اس وقت یہ تقریب پبلک ہیلتھ ایمرجنسی کی تشکیل نہیں کرتی، جو کہ ڈبلیو ایچ او کی جانب سے جاری کیے جانے والے انتباہ کی اعلیٰ ترین سطح ہے، لیکن اس بات کو تسلیم کیا گیا کہ کمیٹی کا بلانا بذات خودMonkeypox کے بین الاقوامی پھیلائو کے بارے میں تشویش میں اضافے کی عکاسی کرتا ہے۔ ہنگامی کمیٹی نے مناسب طور پر دوبارہ بلائے جانے کی اپنی دستیابی کا اظہار کیا۔ سی این آئی

ہائر سکینڈری وارسن میں بنیادی سہولیات نہ دارد
پرنسپل کی کرسی 5سال سے خالی ،لیکچر روں کی 5اسامیاں بھی خالی
اشرف چراغ
کپوارہ//شمالی ضلع کپوارہ کے کرالہ پورہ علاقہ میں قائم ہائر سکینڈری سکول وارسن میں گزشتہ 5سال سے پرنسپل کی کرسی خالی ہے جبکہ کئی لیکچررو ں کی اسامیاں بھی خالی ہیں جس کی وجہ سے یہاں زیر تعلیم طلبہ کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔گزریال سے 2کلو میٹر دور وارسن علاقہ میں 15سال قبل ہائی سکول کا درجہ بڑھا یا گیا لیکن 15سال گزر نے کے باجود بھی سکول کے لئے نئی عمارت تعمیر نہیں کی گئی اور طلاب ہائی سکول کی ہی عمارت میں تعلیم حاصل کرتے ہیں ۔سکول میں اس وقت 500کے قریب طلاب اپنی تعلیم حاصل کرتے ہیں لیکن تدریسی عملہ کی سخت کمی ہے ۔یہاںزیر تعلیم طلبہ نے کشمیر عظمیٰ کو بتا یا کہ اس تعلیمی ادارے میں انگریزی ،فنکشنل انگلش ،پولٹیکل سائنس ،کمسٹری ،زالوجی ،ہسٹری کیلئے اساتذہ کی اسامیاں خالی پڑی ہیں جبکہ ماسٹر گریڈ اساتذہ کی بھی ایک اسامی خالی پڑی ہے ۔ان کا کہنا ہے ایک ہائر سیکنڈری سکول میں جب اتنے لیکچر رو ں کی اسامیاں خالی ہوں تو طلاب کیا تعلیم حاصل کر سکتے ہیں ۔یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ خالی پڑی اسامیو ں میں کچھ لیکچرر یا تو سبکدوش ہو ئے ہیں یا پھر ان کا تبادلہ عمل میں لایا گیا لیکن ان خالی پڑی اسامیو ں کی جگہ کسی دوسرے لیکچرر کو تعینات نہیں کیا گیا جبکہ ادارہ میںگزشتہ5سال سے پرنسپل کی کرسی خالی ہے ۔علاقہ کے لوگو ں کا کہنا ہے کہ اس ہائر سکینڈری سکول میں علاقہ گزریال ،دردسن ،وارسن ،ریشی گنڈ اور دیگر علاقے کے طلبہ اپنی تعلیم حاصل کرنے کے لئے آتے ہیں لیکن سکول میں جگہ کی کمی اور تدریسی عملہ کی قلت کی وجہ سے طلاب کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔طلاب کا کہنا ہے کہ سکول میں پینے کے پانی کی شدید قلت پائی جاتی ہے اور طلبہ پانی کی ایک ایک بوند کے لئے ترس رہے ہیں ۔طلاب کا کہنا ہے کہ وہ ہر روز پانی کی ایک ایک بوتل خرید کر ساتھ لاتے ہیں ۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ مزکورہ ہائر سکینڈری سکول میں طلاب کو مشکلات کے حوالہ سے کئی بار محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام کو آگاہ کیا لیکن تا حال کوئی بھی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی ۔علاقہ کے لوگو ں نے ایل جی انتظامیہ سے مداخلت کی اپیل کی ہے ۔

آشا ورکروں کی تیسری ریاستی کانفرنس
جموں و کشمیر انتظامیہ اور حکومت ہند کی بے حسی پراظہار تشویش
بلال فرقانی
سرینگر//آشا ورکروں کی تیسری ریاستی کانفرنس اتوار کو سرینگر میں منعقد ہوئی جس میں کشمیر سے متعدد مندوبین نے شرکت کی۔ کانفرنس کا افتتاح آل انڈیا فیڈریشن آف آنگن واڑی ورکرز اینڈ ہیلپرس کی صدر اوشا کماری نے کیا۔ کانفرنس میں علاقے کی آشا ورکرز کی حالت زار پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آل انڈیا کوآرڈی نیشن کمیٹی آف آشا ورکرز لیڈر سریکھا نے آشا ورکروںکی حالت زار کے تئیں جموں و کشمیر انتظامیہ اور حکومت ہند کی بے حسی پر تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ نیشنل رورل ہیلتھ مشن سے منسلک، آشا وکروںکو آبادی کے پسماندہ طبقوں، خاص طور پر دیہی علاقوں میں خواتین اور بچوں کی صحت سے متعلق کسی بھی معاملے میں پہلی سیڑھی سمجھا جاتا ہے۔انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ ان آشا کارکنوں کی خدمات کو باقاعدہ بنائے اور انہیں 12,000 مشاہرہ ادا کرے جبکہ، انہیں زچگی اور طبی فوائد فراہم کرے، کویڈ خدمات کی ادائیگی کے دوران مرنے والوں کو معاوضہ دیا جائے اور ان کارکنوں کو موبائل فون، سماجی تحفظ فراہم کیا جائے ۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اے آر سندھو، جنرل سکریٹری نے کہا کہ آج کے وقت میں بلاشبہ آشا کی خدمات سب سے زیادہ ضروری ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ آشا وکردیہی علاقوں میں بیداری پیدا کرنے اور کمیونٹی کی صحت کی دیکھ بھال کی سہولت فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں لیکن وہ حکومت کی طرف سے فراہم کردہ فوائد سے محروم ہیں۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اوشا کماری صدر، آل انڈیا فیڈریشن آف آنگن واڑی ورکرز اینڈ ہیلپرس نے ورکرز، ہیلپر پر زور دیا کہ وہ حکومت کو دیرینہ مطالبات پر عمل کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے آشا کارکنوں کو مکمل طور پر نظر انداز کیا ہے جو قومی صحت مشن کو کامیاب اسکیم بنانے میں بہت زیادہ تعاون کر رہے ہیں۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ان کے حقیقی مطالبات پر غور کرے جس میں مشاہرے میں اضافہ اور بروقت تقسیم، روزانہ چھ گھنٹے ڈیوٹی، خصوصی کٹس کی فراہمی، ای پی ایف اور پنشن جیسے سماجی تحفظ کے فوائد وغیرہ شامل ہیں۔

حکومت نے امرناتھ یاترا کیلئے فقید المثال اِنتظامات کئے ہیں
یاتریوں کی بروقت نگرانی کیلئے آر ایف آئی ڈیز کو لازمی قرار دیا گیا ہے
سرینگر//دو برس کے وقفے کے بعد جموںوکشمیر حکومت کی بہترین اور فقید المثال اِنتظامات کے ساتھ منعقدہ ہونے والی 43 روزہ اَمرناتھ یاترا 30 ؍جون کوشروع ہو رہی ہے ۔حکومت یاتریوں کو بہترین سہولیات فراہم کرنے کے لئے پُر عزم ہے۔اِنتظامات میں گذشتہ برسوں کی نسبت بہتری لائی گئی ہے ۔ ٹریفک مینجمنٹ ، صحت ، مواصلات ، پانی کی صفائی سمیت تمام ضروری سہولیات موجود ہیں۔جموںوکشمیر حکومت نے اَمرناتھ یاترا۔ 2022ء کے لئے آنے والے یاتریوں کو معیاری ہیلتھ کیئر فراہ کرنے کو اوّلین ترجیح دی ہے ۔ اَمرناتھ شرائین بورڈ ، محکمہ صحت ، سیکورٹری فورسز اور مختلف این جی او ز کے ذریعے یاتریوں کے لئے ایک مربوط ہیلتھ کیئر دستیاب کی گئی ہے۔ڈیزاسٹر مینجمنٹ ڈیپارٹمنٹ نے آنے والی اَمرناتھ یاترا کے دوران کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لئے اہم مقامات پر کئے گئے مجموعی تیاریوں اور اقدامات کا جائزہ لینے کے لئے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اَتھارٹی نیشنل، ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز اور تمام متعلقہ سرکاری اور پرائیویٹ ایجنسیوں کے اشتراک سے سونہ مرگ سے امرناتھ گپھا تک بال بیس کیمپ میںایک موک ڈرل کا اِنعقاد کیا۔اِس برس یاترا میں یاتریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے آر ایف آئی ڈیز کو لازمی بنایا گیا ہے تاکہ یاتریوں کو گپھا کے راستے میں ٹریک کر کے ان کی بروقت نگرانی کی جاسکے۔جموںوکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر اور چیئر پرسن اَمرناتھ شرائین بورڈ منوج سِنہا نے امرناتھ یاتریوں کی سہولیت کے لئے ایک آن لائن ہیلی کاپٹر بُکنگ پورٹل کا آغا ز کیا۔پہلی بار یاتری سرینگر سے پنچترنی تک آسانی سے سفر کرسکتے ہیں اور ایک ہی دِن میں یاتر امکمل کرسکتے ہیں ۔حکومت کی طویل عرصے سے زیر اِلتوأ سرینگر سے آنے والے یاتریوں کے لئے ہیلی کاپٹر خدمات کو متعارف کرنے کی کوشش تھی۔اُنہوں نے کہا ،’’ یاتری ہیلی کاپٹر بُکنگ کرنے کے لئے شرائین بورڈ کی ویب سائٹ (http://www.shriamarnathjishrine.com) پر لاگ اِن کرسکتے ہیں۔جموںوکشمیر حکومت نے اِس بات کو یقینی بنایا ہے کہ گپھا کا درشن پر یاتریوں کا تجربہ خوشگوار ہو۔ایک سرکاری افسر نے بتایا کہ اِس بات کو یقینی بنانے کے لئے ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ تمام یاتریوں کو چوکیوں پر تیزی سے گزرنے کاموقعہ ملے اور کسی بھی یاتری کو بیس کیمپوں میںجاتے ہوئے 30منٹ سے زیادہ اِنتظار نہ کرنا پڑے۔دریں اثنأ،لیفٹیننٹ گورنر نے تمام شراکت دار محکموں کی تیاری اور رسپانس میکانزم کا جائزہ لینے کے لئے بال تل اور پہلگام کا بھی دورہ کیا۔یاترا کے دونوں راستوں پر سہولیات کا سائٹ پرمعائینہ کیا۔اُنہوں نے امرناتھ یاتریو ں کے لئے معیاری ہیلتھ کیئر کی خدمات کے لئے 70 بستروں پر مشتمل مکمل طور پر لیس ڈی آر ڈی او ہسپتال کا بھی اِفتتاح کیا۔لیفٹیننٹ گورنر نے بیس کیمپوں میں رہائش ، ہیلتھ کیئر ، مواصلاتی نیٹ ورک ، صفائی ستھرائی ، پانی کی فراہمی ، موسم کی پیش گوئی ، ایمرجنسی رسپانس ، فائر سیفٹی اور دیگر تمام بنیادی ضروریات کے بارے میں جائزہ میٹنگیں بھی کیں۔ایک افسر نے بتایا کہ یاتریوں کے اونچائی پر آنے والے طبی مسائل کو پورا کرنے کے لئے مناسب تعداد میں آکسیجن سلنڈر ، میڈیکل بیڈ ،ایمرجنسی جواب دہندگان ، ڈاکٹروں اور نرسنگ عملے کو کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تعینات کیا گیا ہے۔ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کشمیر نے کہا کہ سالانہ اَمرناتھ یاترا سے قبل تقریباً 100ایمبولینسوں اور 70 صحت سہولیات کو تیار رکھا گیا ہے جس میں 6 بیس ہسپتال ، طبی اِمدادی مراکز ، ایمرجنسی اِمدادی مراکز اور 26آکسیجن بوتھ کو ریڈ موڈ میں رکھا گیا ہے۔اُنہوں نے کہا،’’ اِس کے علاوہ 11آن روٹ سہولیات اور 17 دیگر ہسپتال دستیاب ہیں جبکہ 100 کریٹکل اور بنیادی نگہداشت کی ایمبولینسیں بھی تیار موڈ میں رکھی گئی ہیں اور دونوں راستوں سے 100 سے زیادہ ایمبولینسیں دستیاب ہیں۔‘‘اُنہوں نے مزید کہا کہ روٹ پر تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی رسپانس سسٹم ہوگا جس میں تمام اَفرادی قوت چوبیس گھنٹے دستیاب ہوگی ۔ اِس کے علاوہ چند واڑی اور بال تل میں دو وقف شدہ 70 بستروں والے ہسپتال بھی تیار ہیں۔

گھمبیر مغلاںمیں تلاشی کارروائی
پرانا اسلحہ و گولہ بارود برآمد
سمت بھارگو
راجوری//سرحدی ضلع راجوری کے گھمبیر مغلاں علاقہ میں ایک تلاشی مہم کے دوران سیوکرٹی فورسز نے پرانا اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کرلیا ۔ذرائع نے بتایا کہ گھمبیرمغلاں گائوں کے ہٹن سیری علاقہ میں سیکورٹی فورسز نے پرانا اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کیا ہے جو ممکنہ طور پر اس علاقے میں برسوں پہلے رکھا گیا تھا۔عہدیداروں نے بتایا کہ منجاکوٹ پولیس اسٹیشن کے دائرہ اختیار میں آنے والے گھمبیر مغلاں کے ہٹن سیری اور ملحقہ علاقوں میں فورسز کے ذریعہ تلاشی مہم شروع کی گئی۔اس کارروائی کے دوران پرانا اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کیا گیا جس میں ایک پستول، ایک پستول کا میگزین، پستول کی کچھ گولیاں اور 28 اے کے گولیاں شامل ہیں۔عہدیداروں نے بتایا کہ منجاکوٹ پولیس اسٹیشن میں نوٹس لینے کے بعد پولیس نے معاملے کی تحقیقات شروع کردی ہے۔

 

گاندربل ضلع میںکئی ترقیاتی منصوبے برسوں سے تشنہ تکمیل
پاندچھ بیہامہ شاہراہ، بس اڈہ، اکہال پل سمیت دیگرپروجیکٹ ہنوز زیر تعمیر
ارشاد احمد
گاندربل//گاندربل ضلع میں متعدد ترقیاتی منصوبے کئی سال قبل شروع کئے گئے تاہم نامعلوم وجوہات کی بنا پراکثر منصوبے ہنوز تشنۂ تکمیل ہیں۔گاندربل بس اڈہ ، پاندچھ بی ہامہ شاہراہ کی کشادگی ، سرینگر کنگن شاہراہ پر نالہ سندھ کے مقام پر وائل پل، اکہال پل ،شلوت شیخ پورہ پل سمیت دیگر ترقیاتی منصوبے برسوں سے مسلسل تاخیر کا شکار ہونے سے لاکھوں افراد پر مشتمل آبادی کو گوناگوں مشکلات درپیش ہیں۔کشمیر عظمی کے پاس موجود اعدادوشمار کے مطابق 18کروڑ روپے سے ایس ایس پی گاندربل کے دفتر کے عقب میں 90کنال اراضی پر بس اڈہ پر لگ بھگ آٹھ سال قبل کام شروع کیا گیا تھا لیکن رقومات کی عدم فراہمی کی وجہ سے گاندربل عوام کے لئے جدید ترین بس اڈہ کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا۔بس اڈے کی تعمیر کا منصوبہ گاندربل میونسپلٹی کے ذریعہ شروع کیا گیا تھا،جس کی تعمیر کی ابتدائی لاگت 12 کروڑ روپے تھی جو وقت گزرنے کے ساتھ قیمت میں اضافے کی وجہ سے اب بڑھ کر 18 کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے۔گاندربل بس اڈے کو جدید نوعیت کا بنایا جارہا تھا جہاں سے گاندربل کے تمام علاقوں کے لئے ٹرانسپورٹ کی فراہمی سمیت دیگر اضلاع جن میں سرینگر، بانڈی پورہ سمیت دیگر اضلاع کے لئے ٹرانسپورٹ سہولیات فراہم ہوگی۔بس اڈے میں تجارتی مرکز کے علاوہ گاندربل میونسپل کمیٹی کے دفتر تعمیر کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔سال 2018 میں 65کروڑ روپے کی لاگت سے پاندچھ بی ہامہ شاہراہ پر پہلے مرحلے کے طور پر چار کلومیٹر کشادگی کا کام شروع کردیا گیا تھا تاکہ سیاحوں، شردہالوں اور گاندربل کے مختلف علاقوں میں رہائش پذیر ہزاروں افراد کی آبادی کو روزانہ گھنٹوں کے دوران ٹریفک جام سے چھٹکارا مل سکے تاہم چار سال مکمل ہونے کو آئے ہیں اور شاہراہ کا ایک کلومیٹر بھی مکمل نہیں ہوسکا ہے جس کے سبب گاندربل کے لوگوں اور سیاحوں کو سخت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ انہیں روزانہ گھنٹوں ٹریفک جام کاسامنا کرنا پڑتا ہے۔اسی طرح سرینگر لیہ شاہراہ پر وائل پل کی تعمیر بھی مقامی آبادی کے لئے گوناگوں مشکلات کا سبب بن رہا ہے۔ سال 1995میں نالہ سندھ پر لوہے کا بنا ہوا یکطرفہ پل پر سفر کرنا وبال جان بنا ہوا ہے۔لوہے کا بنے ہوئے اس پل پر روانہ بدترین ٹریفک جام گھنٹوں لگا رہتا ہے۔ٹریفک جام کی حالت اتنی خراب ہوتی ہے کہ درجنوں ایمبولینس گاڑیوں کو بھی گھنٹوں ٹریفک جام کا شکار ہونا پڑتا ہے۔مقامی لوگوں کے مطابق حکومت کچھ بااثر لوگوں کے دبا ئومیں سڑک کو چوڑا کرنے میں ناکام رہی جس نے لوگوں کے مسائل میں مزید اضافہ کر دیا اور ان کے مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے ۔

نشہ چھڑانے کے مراکز قائم کئے جائیں
قیوم وانی کی حکومت اور این جی اوز سے اپیل
سرینگر//جموں و کشمیر سول سوسائٹی فورم نے کہا کہ فورم منشیات کے استعمال کے خلاف لڑنے کیلئے پُرعزم ہے۔ایک بیان میں منشیات کے استعمال اور اس کی غیر قانونی اسمگلنگ کے خلاف عالمی دن کے موقعہ پر فورم کے چیئرمین عبدالقیوم وانی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں منشیات کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے۔ وانی نے کہا کہ یہ معاشرے کی مشترکہ ذمہ داری ہے خاص طور پر مذہبی رہنمائوں، اساتذہ، سول سوسائٹی کے ارکان، قانونی ماہرین اور تجارتی اداروں کی کہ وہ منشیات کے استعمال، شراب کے استعمال، معاشرے سے سماجی برائیوں کے خاتمے کے لیے ایک مشترکہ طریقہ کار وضع کریں، مشترکہ حکمت عملی سے ہی نتیجہ برآمد ہوگا۔قیوم وانی نے حکومت اور این جی اوز پر زور دیا کہ وہ جموں کشمیر میں مختلف جگہوں پر نشہ چھڑانے کے مراکز قائم کریں تاکہ ان لوگوں کے علاج اور باز آباد کاری کی جا سکے جو بدقسمتی سے اس لعنت میں پڑ گئے ہیں۔

سرکاری اراضی پر تعمیر فلاحی ادارے یا نجی اسکول
سول سوسائٹی بڈگام کا حکومت سے فیصلہ پر دوبارہ غورکرنے کا مطالبہ
سرینگر//سول سوسائٹی بڈگام نے سرکاری اراضی اور کاہچرائی پر تعمیر شدہ فلاحی اداروں اور نجی اسکولوں کو بند کرنے کے انتظامیہ کے احکامات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس حکم سے ان اسکولوں میں زیر تعلیم بچوں کے مستقبل پر منفی نتائج برآمد ہونے کا اندیشہ ہے۔ سوساٹی نے ایک بیان میں کہا کہ سرکاری اراضی یا کاہچرائی والے نجی اسکولوں کو بند کرکے ان اسکول میں زیر تعلیم بچوں کے مستقبل کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔ فورم کے بیان میں کہا گیا ہے کہ انتظامیہ کو اسکولوں اور دارالعلوموں کی عمارتوں کے بارے میں ہمدردانہ غور کرکے متبادل تلاش کرنے چاہئے۔ ان عمارتوں میں سے کچھ فلاحی اداروں کی تحویل میں ہیں جو نہایت قلیل فیس پر بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کررہے ہیں۔ سرکاری اراضی اور کاہچرائی صرف فلاحی اور پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے قبضے میں ہی نہیں ہے بلکہ بہت سے دوسرے افراد اور اداروں کے قبضے میں ہے جہاں حکومت نے فریقین کے ساتھ لیز کے ذریعے معاملہ کیا ہے یا ان کو مالکانہ حقوق عطا کیے گیے ہیں۔سوسائٹی نے عدالت عالیہ کا اس حساس مسئلہ میں حکم امتناعی کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔