اللہ کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہئے فکرو ادراک

مشتاق تعظیم کشمیری

اللہ تبارک تعالیٰ( سورة الزمر )میں اپنے محبوب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ارشاد فرماتا ہے:’’اےنبیؐ! آپ کہہ دیجئے! اے میرے وہ بندو جو اپنی جانوں پر ظلم کربیٹھے ہو ،تم اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو، بیشک اللہ سارے گناہ معاف فرمادے گا،وہ یقیناً بڑا بخشنے والا ، بہت رحم فرمانے والاہےَ‘‘حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہےکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’ جب اللہ نے مخلوق کوپیداکیا تو اپنی کتاب میں، جو اس کے عرش کے پاس رکھی ہوئی ٸ ہے، اپنے بارے میں لکھا کہ میری رحمت میرے غضب پر غالب رہے گی‘‘ (بخاری شریف7404) یعنی اللہ تعالیٰ کوانسانوں کو سزا دے کر نہیں بلکہ انہیں معاف کرکے خوشی ہو تی ہے، اس لئے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے کتنا محبت کرتے ہیں اور انہیں اپنی رحمت کی کتنی اُمید دلاتے ہیں۔ ایک اور حدیث شریف میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح طور پر یہ بیان فر مایاہے ،جس کی حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ روایت کرتے ہیں، فرمایا کہ نبی کریمؐ کے پاس کچھ قیدیوں میں سے ایک عورت اِدھراُدھردوڑتی پھر رہی تھی جیسے ہی اسے ایک بچہ نظر آیا، اُس نے اِس بچے کو پکڑ کے سینےسے لگایا لیا اور دودھ پلانے لگی۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام ؓسے پو چھا تمہارا کیا خیال ہے؟کیا یہ عورت پنے بچے کو آگ میں ڈال سکتی ہے۔ صحابہ کرام نے عرض کیا، نہیں۔ آپؐ نے اشاد فرمایا، یہ عورت جتنی اپنے بچے پر مہربان ہے، اللہ تعالی اپنے بندوں پر اس سے زیادہ مہربان ہے۔ ( بخاری شریف 5999)۔ اس حدیث شریف سے پتہ چلتا ہے کہ ربّ ِکائنات کے نافرمانوں کو اس کی رحمت کی اُمید دلاتی ہے اور انہیں ربّ کی طرف لوٹ جانے کی ترغیب دیتی ہے۔
قران کریم کی جو آیات ہیں، اُن سے بھی یہ صاف پتہ چلتا ہے کہ بندے سے اگرچہ بڑے بڑے اور بے شمارگناہ سرزدہوئے ہیں لیکن اسےاللہ تعالیٰ کی رحمت اور مغفرت سے مایوس نہیں ہونا چاہے۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی رحمت بے انتہا وسیع ہے اور اسکی بارگاہ میں توبہ کی قبولت کا دروازہ تب تک کھلا ہے جب تک بند ہ اپنی موت کے وقت غَر غَرہ کی حالت کو نہیں پہنچ جاتا۔ اُس وقت سے پہلے پہلے بندہ جب بھی اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اپنے گناہوں سے سچی توبہ کرلےگاتو اللہ تعالیٰ اپنے فضل و رحمت سےاس کی توبہ قبول کرتے ہوئے اس کے سب گناہ معاف فرمادے گا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فر مایا: ’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے، اے انسان! جب تک تو مجھ سے دعا کرتااور امید رکھتا رہےگا، میں تیرےگناہ بخشتا رہوں گا ،چاہے تجھ میں کتنے ہی گناہ ہوں، مجھے کوئی پروا نہیں۔ اے انسان!اگر تیرے گناہ آسمان تک پہنچ جائیں پھر تو بخشش مانگے تو میں بخش دوں گا، مجھے کوئی پرواہ نہیں ۔اے انسان! اگر تو زمین بھر گناہ بھی میرے پاس لے کر آیا، لیکن تو نے شرک نہ کیا ہو، تو میں تمہیں اس کے برابر بخش دوں گا۔‘‘اس حدیث شریف کی روایت حضرت انس بن مالک ؓنے کی ہے۔ (ترمذی، کتاب الدّعوات ) لہٰذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ کسی حال میں بھی اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس نہ ہو اور اس کی بارگاہ میں دستِ دعادراز کرتا رہے ،کیونکہ اللہ تعالی ہی حقیقی طور پر مشکلات کو دُور کرنے والا اور آسانیاں عطا فرمانے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فر مائے اور ہمیشہ ہم سب کو اپنی رحمت سے نوازیں۔ آمین
[email protected]