اتر پردیش بلڈوز کارروائی معاملہ | یوپی حکومت کے حلف نام پرجمعیت علماء ہند کاجوابی حلف نامہ

 

نئی دہلی //یوپی کے مختلف اضلاع میں مسلمانوں کی املاک پر بلڈوز کے ذریعہ غیر قانونی انہدامی کارروائی کے خلاف صدر جمعیت علماء  ہند مولانا ارشدمدنی کی جانب سے داخل پٹیشن پرکل سپریم کورٹ میں سماعت عمل میں آئے گی۔یہ اطلاع آج یہاں جمعیٓکی جاری کردہ ریلیز میں دی گئی ہے۔ اس اہم پٹیشن پرسپریم کورٹ کی تعطیلاتی بینچ کے جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جے بی پاردی والا سماعت کریں گے ۔جمعیت ٓ علمائے  ہند کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ سی یو سنگھ اور ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن پیش ہونگے۔قبل ازیں  جمعیتٓ علماء ہند نے یو پی حکومت کی جانب سے داخل حلف نامہ کے جواب میں جوابی حلف نامہ عدالت میں داخل کردیاہے جس میں تحریر کیا گیا ہے کہ وزیر اعلی یوپی یوگی آدتیہ ناتھ، اعلی پولس افسران و دیگر کی جانب سے عوامی بیانات میں احتجاج کرنے والوں کے متعلق کہا گیا تھا کہ قانون ہاتھ میں لینے والوں کو ایسا سبق سکھایا جائے گا جو دوسروں کے لئے مثال بنے گا، یوپی حکومت کے حلف نامے میں اس پر ایک لفظ تک نہیں کہا گیا ہے اور نہ ہی سہارنپور میں مسلمانوں کی املاک پر چلے بلڈوزر کا ذکر ہے۔اسی طرح الہ آباد میں محمد جاوید کا جو مکان منہدم کیا گیا اس تعلق سے بھی حقیقت بیانی نہیں کی گئی ہے۔مکان جب جاوید کی اہلیہ کے نام پر تھا تو انہدامی کارروائی سے ایک شب قبل مکان پر نوٹس چسپاں کئے جانے کا کیا مطلب؟ جوابی حلف نامے میں وضاحت کی گئی ہے کہ یوپی کے مختلف شہروں میں انہدامی کاروائی انجام دی گئی جبکہ حلف نامہ میں صرف تین جگہوں کا ہی ذکر کیا گیاجس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یو پی حکومت عدالت سے حقائق کو چھپانا چاہتی ہے۔