رفح پر حملے کی ‘مکمل منصوبہ بندی’ : اسرائیلی وزیر دفاع

عظمیٰ نیوزڈیسک

تل ابیب// اسرائیل کے وزیر دفاع نے کہا کہ اسرائیل جنوبی غزہ کے شہر رفح میں فوجی کارروائی کی “مکمل منصوبہ بندی” کر رہا ہے۔ واضح رہے اسرائیل، رفح میں پناہ لینے والے لاکھوں فلسطینیوں کی حفاظت کے بارے میں بڑھتے ہوئے بین الاقوامی خدشات کے باوجود آگے بڑھنے کے عزم کا اشارہ دے رہا ہے۔امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ شہریوں کے تحفظ کے لیے “قابل اعتماد” منصوبے کے بغیر آپریشن نہ کرے اور اس کے بجائے جنگ بندی پر توجہ مرکوز کرے، جب کہ مصر نے کہا ہے کہ رفح میں کارروائی سے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات خطرہ میں پڑ سکتے ہیں۔ دیگر کئی ممالک نے بھی اسی طرح کے تشویش ظاہر کی ہے۔ صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کہا کہ، اپنے پانچوے مہینے میں داخل ہو چکی جنگ میں اسرائیل نے حماس کو بھاری نقصان پہنچایا ہے اور اب وہ حماس کے آخری گڑھ رفح کو نشانہ بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم رفح میں مستقبل کی کارروائیوں کی مکمل منصوبہ بندی کر رہے ہیں جو کہ حماس کا ایک اہم گڑھ ہے۔ انہوں نے یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ یہ آپریشن کب شروع ہو سکتا ہے، حالانکہ اسرائیل پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کو نکالنے کا منصوبہ تیار کرے گا۔فلسطینیوں اور بین الاقوامی امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ رفح سے فسلطینیوں کی واپسی ممکن نہیں ہے کیونکہ غزہ میں اب کوئی محفوظ جگہ نہیں بچی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق غزہ کی آبادی کا نصف سے زیادہ 1.4 ملین فلسطینی رفح میں داخل ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر جنگ کے باعث بے گھر ہو گئے ہیں۔ یہاں لاکھوں لوگ وسیع خیمہ کیمپوں میں پریشانی کی حالت میں زندگی گزار رہے ہیں۔مصر نے بارہا اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ وہ رفح میں فلسطینی شہریوں کو سرحد پار نہ دھکیلے، اور کہا ہے کہ بڑے پیمانے پر اسرائیلی فوج کی آمد اسرائیل اور مصر کے درمیان 1979 کے امن معاہدے کے خاتمے کا باعث بن سکتی ہے۔وہیں، اسرائیل کے وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا فلسطینی شہریوں کو زبردستی مصر میں دھکیلنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

جنوبی افریقہ کی درخواست عالمی عدالت سے مسترد | تل ابیب کو سابقہ حکم پر عمل کرنے کی ہدایت

عظمیٰ نیوزڈیسک

دی ہیگ، نیدرلینڈز// اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت نے غزہ کی پٹی میں رفح کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات نافذ کرنے کی جنوبی افریقہ کی درخواست کو مسترد کر دیا، لیکن ساتھ ہی اس بات پر بھی زور دیا کہ اسرائیل کو گزشتہ ماہ کے آخر میں ایک تاریخی نسل کشی کے مقدمے کے ابتدائی مرحلے میں دی گئی ہدایات کا احترام کرنا چاہیے۔ 26 جنوری کو بین الاقوامی عدالت انصاف نے ایک حکم میں کہا تھا کہ، رفح میں خطرناک صورت حال کے پیش نظر یہاں عارضی اقدامات کا فوری اور موثر انداز میں نفاذ کیا جانا چاہیے۔جنوبی افریقہ کی رفح کے تحفظ سے متعلق دائر دوسری درخواست پر آئی سی جے نے کہا کہ، کسی نئے حکم کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ موجودہ اقدامات “رفح سمیت پوری غزہ کی پٹی میں لاگو ہیں۔” عالمی عدالت نے مزید کہا کہ اسرائیل “نسل کشی کنونشن کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی مکمل تعمیل کرنے کا پابند ہے۔”اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کا حوالہ دیتے ہوئے، عدالت نے نوٹ کیا کہ “غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح میں ہونے والی تازہ ترین پیشرفت ایک انسانی تباہی کا خوفناک خواب ہے جس کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔”اسرائیل نے رفح کو غزہ میں حماس کا آخری گڑھ قرار دیا ہے اور وہاں اپنی جارحیت جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

فلسطینی مایوس، بھوکے اورخوفزدہ ہیں: اقوامِ متحدہ
عظمیٰ نیوزڈیسک

رملہ//اقوام متحدہ کے انسانی امور کے ادارے کا کہنا ہے کہ رفح میں موجود فلسطینی مایوس، بھوکے اور خوفزدہ ہیں۔یہ بات اقوامِ متحدہ کے انسانی امور کے ادارے نے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہی ہے۔اقوام متحدہ کیانسانی امور کے ادارے کے مطابق رفح میں پناہ گزینوں کے لیے قائم عارضی کیمپ میں گنجائش سے زیادہ لوگ ہیں۔یو این کے انسانی امور کے ادارے کا یہ بھی کہنا ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کے لیے امدادی ٹرکوں کی فوری ضرورت ہے۔واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023ء سے غزہ پر جاری اسرائیلی وحشیانہ حملوں میں 28000 سے زائد فلسطینی ہلاک جبکہ لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔