دفعہ 370 کی منسوخی سے آئینی، انتظامی اور ترقیاتی تبدیلی آئی :جتندر سنگھ

جموں//نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کو ایک مرتبہ پھر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مرکزی وزیر اور بی جے پی کے قومی ایگزیکٹو ممبر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ جموںکشمیر میں دفعہ 370کی وکالت کرنے والے ہی اس دفعہ کو سب سے زیادہ غلط استعما ل کرنے والے تھے ۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کے لیڈران جموں کشمیر میں انسداد عسکریت کے خلاف رائج کردہ قوانین پر شور و مچاتے ہیں تاہم وہ کیسے بھول سکتے ہیں کہ فاروق عبداللہ نے بطور وزیر اعلیٰ جموں کشمیر میں پوٹا قانون لاگو کیا ۔
پٹنی ٹاپ جموں میں ”آرٹیکل 370 کی منسوخی“کے موضوع پر بی جے پی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آرٹیکل 370 کے حوالے سے نیشنل کانفرن اور پی ڈی پی کو سخت نشانہ بنایا ۔ انہوں نے یاد کیا کہ 1975 میں جب اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی ملک میں ایمرجنسی نافذ کی اور لوک سبھا اور ریاستی اسمبلی کی مدت 5 سال سے بڑھا کر 6 سال کرنے کے لیے آئینی ترمیم لائی، جموں و کشمیر کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ شیخ عبداللہ نے آرٹیکل 370 کی پرواہ کیے بغیر اس ترمیم کو فوراً منظور کر لیا لیکن جب وہی ترمیم منظور کر لی گئی۔ 1977 میں وزیر اعظم بننے کے بعد مرار جی دیسائی نے پلٹ دیا اور لوک سبھا کے ساتھ ساتھ ریاستی اسمبلی کی مدت کو واپس 5 سال کر دیا گیا، جموں و کشمیر میں شیخ عبداللہ نے آرٹیکل 370 اور خصوصی حیثیت کا استعمال اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کیا کہ اسمبلی کی مدت کو واپس نہ لیا جائے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ” نیشنل کانفرنس کے رہنما، کشمیر کے لوگوں کے خلاف مرکز کے انسداد عسکریت پسندی کے قوانین کے مبینہ غلط استعمال پر بہت شور مچاتے ہیں لیکن آسانی سے بھول جاتے ہیں کہ فاروق عبداللہ بطور وزیر اعلیٰ تھے جنہوں نے سب سے پہلے اس پر عمل درآمد کیا۔ اور جموں و کشمیر میں پوٹا قانون کو نافذ کیا “ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی سے تین سطحوں پر تبدیلی آئی، آئینی، انتظامی اور ترقیاتی۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف پروجیکٹوں کی رفتار میں اضافہ کیا گیا ہے بلکہ مرکز کی جانب سے جموں کشمیر میں بہت اہم پروجیکٹوں کو لاگو کیا گیا ۔