فضائیہ کے قافلے پر حملے میں کوئی پیش رفت نہیں، تلاشی کاروائی کا دائرہ وسیع کئی علاقوں، سڑکوں پر دو افراد کے پوسٹر چسپاں کرنے کے بعد ہٹا لئے گئے

File Photo

عظمیٰ ویب ڈیسک

مینڈھر// بھارتی فضائیہ کے ایک قافلے پر پونچھ میں ملی ٹینٹ حملے میں تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے تاہم ایک وسیع علاقے میں بڑے پیمانے پر تلاشی مہم پیر کو تیسرے دن میں داخل ہوگئی ہے۔
سرنکوٹ اور مینڈھر کے کچھ علاقوں کی سڑکوں پر جگہ جگہ دو ملی ٹینٹوں کے پوسٹر چسپاں کئے گئے ہیں، جن کا نام کیس میں اہم ملزم کے طور پر رکھا گیا ہے، اور معلومات دینے پر 20 لاکھ روپے کے نقد انعام کا اعلان کیا گیا ہے۔ اگرچہ پولیس اور فوج نے ان پوسٹروں کو لگانے سے انکار کیا، لیکن اس پیشرفت کے بارے میں جاننے والے عہدیداروں نے کہا کہ سیکورٹی فورسز کی ایک یونٹ نے ابتدائی طور پر پوسٹرز لگانے کا فیصلہ کیا تھا لیکن بعد میں اپنے اعلیٰ افسران کی سرزنش کے بعد انہیں ہٹا دیا۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اب تک 20 سے زیادہ افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا ہے کیونکہ سیکورٹی فورسز ملی ٹینٹوں کا سراغ لگانے کے لیے شواہد جمع کر رہی ہیں جو ہفتہ کی شام مینڈھر کے شاہستار کے قریب گھات لگا کر حملہ کرنے کے بعد قریبی گھنے جنگلات میں فرار ہو گئے تھے۔
حملے میں بھارتی فضائی کے پانچ اہلکار زخمی ہوئے تھے اور ان میں سے ایک بعد میں فوجی ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا تھا۔ حکام نے بتایا کہ فوج اور پولیس کی جانب سے شاہستار، گرسائی، سنائی، لسانہ اور شیندرا ٹاپ سمیت کئی علاقوں میں تیسرے روز بھی مشترکہ تلاشی کارروائی جاری ہے لیکن اب تک ملی ٹینٹوں کا کوئی سراغ نہیں ملا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیکورٹی ایجنسیاں سراغ جمع کر رہی ہیں۔ عہدیداروں نے بتایا کہ اتوار کی وجہ سے ایک دن کے وقفے کے بعد آج صبح علاقے کے تمام سکول معمول کے مطابق کھل گئے۔
دریں اثنا، سیکورٹی فورسز نے تین مشتبہ ملی ٹینٹوں کی موجودگی کی اطلاع کے بعد ملحقہ ضلع راجوری کے دلہوری علاقے کے گاوں کاٹھو میں بھی محاصرے اور تلاشی کی کارروائی شروع کی۔ اہم سڑکوں پر متعدد چوکیاں قائم کی گئی ہیں اور پونچھ اور راجوری دونوں اضلاع میں گاڑیوں کی چیکنگ کو تیز کر دیا گیا ہے جو اننت ناگ پارلیمانی حلقہ کا حصہ ہیں جہاں 25 مئی کو انتخابات ہونے والے ہیں۔
جڑواں اضلاع میں پچھلے دو سالوں میں کچھ بڑے عسکری حملے دیکھے گئے ہیں، جو اس خطے میں ملی ٹینسی کی سرگرمیوں کی بحالی کا اشارہ ہیں، یہ علاقہ کبھی ملی ٹینسی سے پاک ہو چکا تھا اور 2003 سے 2021 کے درمیان مکمل طور پر پرامن رہا۔