ہم نے جموں وکشمیر تنظیم نو ایکٹ کو عدالت عظمیٰ میں چیلنج کیا اور اسے سماعت کے لئے منظور بھی کیا گیا ہے:نیشنل کانفرنس

فوٹو:امان فاروق

یو این آئی

سری نگر//جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس پارٹی ہیڈکوارٹر نوائے صبح کمپلیکس پر ایک ورک شاپ کا انعقاد ہوا ، جس میں پارٹی سے وابستہ قانون دانوں کے علاوہ پارٹی لیڈران نے شرکت کی۔
پارٹی کے رکن پارلیمان برائے جنوبی کشمیر جسٹس (ر) حسنین مسعودی ورک شاپ میں بحیثیت مہمان خصوصی شامل ہوئے ۔
ورک شاپ میں جموں وکشمیر کو درپیش آئینی اور قانونی چیلنجوں کے علاوہ جموں وکشمیر تنظیم نو ایکٹ2019کی جوازیت کے بارے میں تبادلہ خیالات کیا گیا۔
حسنین مسعودی اور دیگر قانون دانوں نے ورک شاپ کے شرکاءکی طرف سے پوچھے گئے مختلف نوعیت کے سوالوں کے جوابات بھی تفصیلاً پیش کئے۔
ورک شاپ سے خطاب کرتے ہوئے حسنین مسعودی نے کہا کہ 5اگست2019کو پارلیمنٹ میں پاس کئے گئے تنظیم نو ایکٹ 2019 کی کوئی آئینی جوازیت نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ نیشنل کانفرنس نے اس ایکٹ کو عدالت عظمیٰ میں چیلنج کیا ہے۔
اس دوران انہوں نے دفعہ370اور35اے کی اہمیت افادیت بیان کی اور اس بات کا خلاصہ کیا کہ کس طرح سے یہ دونوں دفعات آئین ہند میں درج ہوئے اور جموں وکشمیر کے عوام کو خصوصی مراعات حاصل ہوئے۔
اس کے علاوہ حسین مسعودی نے اس بات کا بھی خلاصہ کیا کہ کیسے سپریم کورٹ اور جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے وقت وقت پر ان دونوں دفعات کی تائید کی ہے اور انہیں آئین ہند کی مستقل دفعات بھی قرار دیا ہے۔
مسعودی نے کہا کہ دفعہ370یا35اے میں کسی بھی قسم کی ترمیم یا تبدیلی کا حق صرف اور صرف جموں وکشمیر کے عوام کو حاصل ہے لیکن 5اگست2019کو جو بھی فیصلے لئے گئے اُن میں یہاں کے عوام کی کسی بھی قسم کی شمولیت نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کی انفرادیت، اجتماعیت، تشخص، پہچان اور وحدت انہی دفعات کے ذریعے قائم و دائم تھی اور انہی دفعات کے طفیل یہاںکی نوکریاں اور سکالر شپ مقامی نوجوانوں کیلئے مخصوص تھیں اور یہاں کی زمینیں محفوظ تھیں۔
انہی خصوصی دفعات کی بدولت ہی جموں وکشمیر میں زرعی اصلاحات ممکن ہوپایا جس کے تحت یہاں کی 80فیصدی آبادی کو زمینوں پر مالکانہ حقوق حاصل ہوئے۔
حسنین مسعودی نے کہا کہ ہم نے جموں وکشمیر تنظیم نو ایکٹ2019 کو ملک کی سب سے بڑی عدالت میں چیلنج کیا اور اسے سماعت کیلئے منظور بھی کیا گیا ہے اور ہمیں اُمید ہے کہ اس معاملے پر جلد ہی سماعت شروع ہوگی اور عدالت عظمیٰ ملک میں آئین اور قانون کی بالادستی قائم و دائم رکھتے ہوئے جموںوکشمیر کے عوام سے چھینے گئے حقوق بحال کریگی۔