مزید خبریں

عوام محکمہ جل شکتی سے نالاں ،حکام پر لاپرواہی کا الزام عائد
سمت بھارگو
راجوری//راجوری قصبہ میں و ملحقہ علاقہ کے سینکڑوں گھر گزشتہ 6ماہ سے پینے کے صاف پانی سے محروم ہو چکے ہیں جبکہ مقامی لوگ محکمہ جل شکتی و اعلیٰ حکام سے پریشان ہو گئے ہیں ۔انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ راجوری قصبہ کے لوہرجواہر نگر اور تھوڈی علاقوں میں واقع سینکڑوں گھراور کاروباری ادارے گزشتہ 6 ماہ سے پانی کی سپلائی سے محروم ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ محکمہ جل شکتی کے ملازمین و اعلیٰ آفیسران انتہائی لاپرواہی کا مظاہرہ کررہے ہیں ۔تھوڈی اور لوہرجواہر نگر کے مقامی لوگوں نے بشمول پٹرول پمپ محلہ، پاور سٹیشن محلہ، بٹالہ مانگ محلہ، چوہان محلہ، چپریان نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ان کے علاقوں کی واحد واٹر سپلائی سکیم اس سال جنوری کے مہینے میں بند ہو گئی ہے جس کی وجہ سے چھ ماہ سے پینے کے صاف پانی کی سپلائی کا عمل بند ہو گیا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ان کے علاقوں میں چند خاندانوں کے پاس ذاتی پانی کے ہینڈ پمپ تھے لیکن باقی سب کا انحصاراس اسکیم پر تھالیکن بہت سے خاندانوں کو کم مالی وسائل کے باوجود ذاتی صلاحیت پر واٹر پمپ لگانے پڑے۔مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ بہت سے خاندان اب بھی پانی سے محروم ہیں اور انہیں اپنے پڑوسیوں کے گھروں سے پانی لانا پڑتا ہے اور شہر علاقہ ہونے کی وجہ سے مذکورہ جگہوں پر پانی کے قدرتی وسائل کا کوئی ذریعہ ہی نہیں ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاملہ درجنوں بار متعلقہ محکمے کے ساتھ اٹھایا گیالیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا کیونکہ جل شکتی محکمہ کے انجینئروں و دیگر آفیسران نے جانب سے لوگوں کی مشکل کو حل کرنے کیلئے کوئی ٹھوس و عملی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے ۔رابطہ کرنے پر محکمہ جل شکتی کے اسسٹنٹ ایگزیکٹیو انجینئر ذوالفقار احمد نے بتایا کہ پانی کاکھودا ہوا کنواں خشک ہونے کی وجہ سے علاقہ میں پانی کا مسئلہ بنا ہوا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ کنواں خشک ہونے کی وجہ سے سکیم بند ہو گئی تاہم متعلقہ محکمہ نے ایک پروجیکٹ تجویز کیا ہے جبکہ ڈپٹی کمشنر راجوری کے دفتر نے کھودے ہوئے کنویں کی دوبارہ ترقی کا ایک منصوبہ تجویز کیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ منصوبہ تجویز کیا گیا ہے اور جلد ہی اس پر کام شروع ہونے کی امید ہے ۔

 

مغل شاہراہ کو بحال کر دیا گیا
سمت بھارگو
راجوری//مغل روڈ منگل کی شام بند ہونے کے بعد جمعرات کو گاڑیوں کی آمدورفت کیلئے دوبارہ سے بحال کر دی گئی ہے۔ڈپٹی ایس پی ٹریفک آفتاب شاہ نے بتایا کہ خطہ میں موسمی صورتحال انتہائی خراب ہونے کی وجہ سے منگل کی شام سڑک بند ہوگئی تھی جس کے بعد بحالی کا کام شروع کردیا گیاتھا ۔انہوں نے بتایا کہ سڑک کی بحالی اور پسیوں کو ہٹانے کا عمل بدھ کی شام مکمل ہو گیا اور سڑک کو ٹریفک کے لئے بحال کر دیا گیا ہے۔ڈپٹی ایس پی ٹریفک نے مزید کہا کہ جمعرات کی صبح سڑک پر ہر قسم کی گاڑیوں کی آمدورفت شروع ہوئی جو کہ آخری اطلاع موصول ہونے تک آسانی کیساتھ مسلسل جاری تھی ۔

 

نوشہرہ پولیس نے چوری کامعاملہ حل کرلیا
.1.5لاکھ مالیت کا ساز وسامان ضبط ،2گرفتار
رمیش کیسر
راجوری// جموں و کشمیر پولیس نے نوشہرہ سب ڈویژن میں چوری کے ایک معاملے کو حل کرتے ہوئے دو ملزمان کو گرفتار کر کے ان کے قبضے سے تقریباً ڈیڑھ لاکھ روپے کی مسروقہ املاک برآمد کر لی ہے۔پولیس نے جاری ایک بیان میں بتایا کہ 13 جون کو پولیس سٹیشن نوشہرہ کو سریش کمار ولد جنگ بہادر سنگھ چوہدری کی جانب سے شکایت درج کروائی گئی جس میں کہا گیا کہ 12 اور 13 جون کی درمیانی شب پارکنگ ایریا نوشہرہ سے کچھ نامعلوم چوروں نے ان کی موٹر سائیکل زیر رجسٹریشن نمبر JK11D 0411- چوری کرلی ۔اطلاع کی وصولی کے بعد، پی ایس نوشہرہ میں ایف آئی آر نمبر 132/2022 کے ساتھ قانون کی متعلقہ دفعات کے تحت ایک باقاعدہ مقدمہ درج کیا گیا اور ملزم کا سراغ لگانے اور مسروقہ مال کی بازیابی کیلئے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا۔ تفتیش کے دوران ایس ایچ او نوشہرہ راجیش جسروٹیا نے ایس آئی منیش کی مدد سے تکنیکی مشق کی بنیاد پر متعدد مشتبہ افراد کی نشاندہی کی اور ہر مشتبہ سے ایس ڈی پی او نوشہرہ توصیف احمد کی نگرانی میں مسلسل پوچھ تاچھ کی گئی۔پولیس پارٹی کی سرتوڑ کوششوں کے بعد دو ملزمان عرفان صادق ولد صادق حسین سکنہ وارڈ نمبر 13 نوشہرہ اور ہارون مرزا ولد محمد حسین سکنہ راجل ٹاپ نوشہرہ کو گرفتار کیا گیا جنہوں نے مذکورہ معاملہ میں ملوث ہونے کا اقرار کرلیا جس کے بعد پولیس نے مذکورہ موٹر سائیکل کو ضبط کر لیا ۔ایس ایس پی راجوری محمد اسلم نے کہا کہ جموں و کشمیر پولیس مذکورہ نوعیت کی سرگرمیاں انجام دینے والوں کیخلاف مستقل بنیادوں پر کارروائیاں کررہی ہے اور آئندہ بھی سماجی برائیوں میں ملوث افراد کیخلاف کارروائیاں جاری رکھی جائیں گی ۔

 

منڈی میں قدرتی آبی ذخائر تباہی کے دہانے پر
مقامی انتظامیہ قدرتی آبشاروں کو بچانے میں ناکام ثابت
عشرت حسین بٹ
منڈی// قدرتی طور پر ضلع پونچھ کی تحصیل منڈی میں اپنے آپ میں مثال پانی کے چشمے سرکاری عدم توجوہی کے شکار ہیں جس کی وجہ سے مذکورہ آبی ذجائر تباہی کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں ۔منڈی کے بیشتر علاقوں میں پائے جانے والے متعدد قدرتی آبی چشمے موسم گرما میں سرد اور سردی کے موسم میں گرم اور میٹھا پانی لوگوں کیلئے دستیاب رکھتے ہیں تاہم اس جدید دور میں مذکورہ چشمے انتظامیہ کی عدم توجہی کی وجہ سے آہستہ آہستہ ختم ہوتے جارہے ہیں ۔ بتایا جاتا ہے کہ کہیں دہائیوں سے ان چشموں کا پانی پینے اور گھریلو مقاصد کے لئے استعمال ہوتا ہے وہی یہ بات قابل ذکر ہے کہ منڈی تحصیل کے متعدد علاقہ جات میں سینکڑوں قدرتی چشمے تھے لیکن اب کی کہانی بالکل مختلف ہے کیونکہ اب ا ن چشموں میں سے بیشتر سرکاری عدم توجوہی کی وجہ سے سوکھ گئے ہیں اور مکینوں کے مطابق ان چشموں کو کچرے اور بدبو کے ڈھیروں نے گھیر رکھا ہے۔یہ وقت کی ضرورت ہے کہ ان آبی ذخائر کو محفوظ رکھنے کیلئے عملی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں ۔غور طلب ہے پہاڑی علاقوں میں مذکورہ قدرتی چشموں کی مدد سے سینکڑوں کی تعداد میں گھروں میں پینے کیلئے صاف پانی استعمال کیا جاتا ہے جبکہ ان علاقہ میں بڑے پیمانے پر واٹر سپلائی سکیمیں بھی قائم نہیں ہیں جس کی وجہ سے زیادہ ترآبادی کا آج بھی انحصار ان ہی قدرتی چشموں پر ہے ۔منڈی قصبہ کے ایک نوجوان نے کہا کہ اس شہر کے تازہ پانی کے چشمے اپنی قدیم شان کھو چکے ہیں اور اگر دیکھا جائے جزوی طور پر سرکاری بے حسی اور لوگوں کی غفلت کی وجہ سے مذکورہ چشموں کی حالت انتہائی خراب ہوتی جارہی ہے ۔لوگوں نے انتظامیہ سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ ان قدرتی چشموں کی نشاندہی کر کے ان کو محفوظ رکھنے کیلئے عملی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں ۔

نیشنل انٹیگریشن یوتھ کیمپ 25جون سے منعقد ہوگا
حسین محتشم
پونچھ//نوجوانوں کو حب الوطنی سے سرشار کرنے اور انھیں اپنے وطن کے تائیں بیدار رہنے کی غرض سے نیشنل یوتھ پروجیکٹ کے زیر اہتمام 25 سے 30 جون 2022 تک پونچھ میں نیشنل انٹیگریشن یوتھ کیمپ کا انعقاد کیا جارہا ہے، جس میں تقریبا جموں کشمیر کے مختلف اضلاع کے تین سو سے زائد نوجوانوں کے شامل ہونے کا امکان ہے۔ اس سلسلہ میں ایک پریس کانفرنس منعقد کی گئی جس میں نیشنل یوتھ پروجیکٹ کے کل ہند کے صدر ایکٹی وشواس نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تنظیم پورے ملک میں اس طرح کے پروگرام کا انعقاد کر کے نوجوانوں کو امن و یکجہتی کا پیغام دیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ضلع پونچھ میں ہونے والے اس پروگرام میں بھاری تعداد میں نوجوانوں کی شرکت متوقع ہے۔ جن کے رہنے کے لئے انتظامیہ کی جانب سے پوری طرح انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے انہوں نے نوجوانوں سے اس پروگرام میں شامل ہو کر حب الوطنی کا ثبوت دینے کو کہا۔اس موقع پر تنظیم کے مقامی عہدیدار بھی موجود تھے انہوں نے بھی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ذریعہ تمام لوگوں سے اس پروگرام کو کامیاب بنانے کی اپیل کی۔

 

زہریلی اشیا ء نگلنے سے نوجوان کی موت
جاوید اقبال
مینڈھر //مینڈھر سب ڈویژن کے بنوالہ علاقہ میں ایک نوجوانوں نے مبینہ طورپر کوئی زہریلی اشیاء کھا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کردیا ۔مقامی ذرائع کے مطابق 25سالہ صمد حسین ولد محمد شوکت سکنہ بنوالہ کی صحت خراب ہونے پر اس کو مینڈھر سب ڈسٹرکٹ ہسپتال منتقل کردیا گیا جہاں پر ڈاکٹروں نے اس کی نازک صحت کو دیکھتے ہوئے ابتدائی مرحم پٹی کے بعد ہی گورنمنٹ میڈیکل کالج راجوری ریفر کردیا جہاں پر اس کی دوران علاج موت واقعہ ہو گئی ۔مینڈھر پولیس سٹیشن میں اس سلسلہ میں ایک معاملہ درج کر کے مزید کارروائی شروع کر دی گئی ہے ۔

 

رہیلاں میں 2روزہ عرس اختتام پذیر
جاوید اقبال
مینڈھر //مینڈھر سب ڈویژن کے رہیلاں علاقہ میں منعقدہ 2روزہ عرس اختتام پذیر ہوگیا جس میں مینڈھر سب ڈویژن کے مختلف علاقوں سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد کیساتھ ساتھ راجوری اور پونچھ اضلاع کے دیگر علاقوں سے بھی عقیدت مندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔اس دوران ختمات شریف کا خصوصی اہتمام کیا گیا تھا جبکہ عرس کی تقریب میں شرکت کررہے علماء و مذہبی سکالروں نے دینی تعلیمات پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے والدین کو تلقین کی کہ وہ دینی تعلیمات کو عام کرنے کیلئے اپنی بچوں کو مذکورہ تعلیم کی جانب گامزن کریں ۔عرس کے اختتام پر خصوصی دعا کی گئی جس کے دوران ملکی اور جموں وکشمیر کی تعمیر وترقی اور آپسی بھائی چائے کیلئے دعائیں کی گئی ۔اس دوران لنگر کا اہتمام بھی کیا گیا تھا ۔

جموں پونچھ شاہراہ کی تعمیر میں دھیری رلیوٹ سے مبینہ تبدیلی
بڑی تعداد میں لوگوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ،سابقہ شاہراہ کو قائم رکھنے کی اپیل
جاوید اقبال
مینڈھر //جموں پونچھ شاہراہ کی کشادگی و تعمیر کے سلسلہ میں جہاں کام عملی بنیادوں پر مسلسل جاری ہے وہائیں شاہراہ کو راجوری ضلع کے دھیری رلیوٹ گائوںسے تبدیل کر کے نیا راستہ تعمیر کرنے کا پلان سامنے آنے کیساتھ ہی مینڈھر سب ڈویژن کی عوام انتظامیہ سے ناراضگی کا اظہار کررہی ہے ۔مینڈھر کی عوام بالخصوص منتخب ڈی ڈی سی اور بی ڈی سی ممبران نے جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر سے مطالبہ کرتے ہوے کہاکہ وہ اس معاملہ میں مداخلت کر شاہراہ کا بڑے پیمانے پر راستہ تبدیل کرنے کے بجائے سابقہ راستے میں آنے والی تکنیکی خرابیوں کو دور کرنے کی ہدایت جاری کریں ۔غور طلب ہے کہ گریف محکمہ کی جانب سے چھٹے مرحلے کی تعمیر کا عمل شروع ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر ایسی تصویر وائرل ہو رہی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ جموں پونچھ شاہراہ کو منجا کوٹ کے قریب سے تبدیل کر کے کوٹلی کالابن علاقہ سے تعمیر کیا جائے گا جبکہ مذکورہ راستے سے شاہراہ سرنکوٹ کے قریبی گائوں بھاٹہ دھوڑایاں یا طوطا گلی کیساتھ دوبارہ سے جوڑا جائے گا ۔ضلع ترقیاتی کونسل پونچھ کے وائس چیئر مین اشفاق چوہدری نے کہا کہ اس سلسلہ میں اعلی حکام سے رابطہ کر کے عوامی مشکلات و مانگ کے بار ے میں آگاہ کیا جائے گا ۔اسی طرح ضلع ترقیاتی کونسل کے ممبر چوہدری عمران ظفر اور انجینئر واجد بشیر خان نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ انتظامیہ کے اس قدم سے مینڈھر سب ڈویژن کو یکسر نظر انداز ہو جائے گا جبکہ اس عمل کو کبھی بھی برداشت نہیں کیا جاسکتا ۔بلاک ڈیولپمنٹ کونسل رکن طاہرہ جبین ،کانگریس لیڈر پروین سرور خان ودیگران نے کہا کہ منجا کوٹ سے دھیری رلیوٹ اور بھمبر گلی شاہراہ کو تبدیل کرنا مینڈھر سب ڈویژن کی عوام کیساتھ کھلواڑ ہے۔منتخب نمائندوں نے انتظامیہ سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ جموں پونچھ شاہراہ کا راستہ تبدیل کرنے کے بجائے دھیری ریلیوٹ گائوں میںسے سابقہ شاہراہ پر آرہی تکنیکی خرابیوں کو دورکیا جائے یا مذکورہ گائوں میں سے متبادل شاہراہ کو تعمیر کے کے بھمبر گلی کیساتھ جوڑ کر ٹنل کی تعمیر عمل میں لائی جائے تاکہ لاکھوں کی تعدان میں عوام متاثر نہ ہو ۔

ڈی سی پونچھ نے مینڈھر میں پروجیکٹوں کا معائینہ کیا
جاوید اقبال
مینڈھر //ضلع ترقیاتی کمشنر پونچھ نے مینڈھر سب ڈویژن کا دورہ کرتے ہوئے زیر تعمیر پروجیکٹوں کا معائینہ کیا ۔اس دوران ضلع ترقیاتی کمشنر کے ہمراہ ایس ڈی ایم مینڈھر و دیگر آفیسران نے بھی شرکت کی ۔آفیسر موصوف نے مینڈھر میں زیر تعمیر ایکلاویہ ماڈل سکول کی تعمیر کا جائزہ لیتے ہوئے کہاکہ ہدایت جاری کیں کہ جلدازجلد تعمیر کو مکمل کیا جائے ۔اس کے علاوہ آفیسر موصوف نے مینڈھر قصہ کے نالے پر زیر تعلیم 2پلوں کا معائینہ کرتے ہوئے ہدایت جاری کیں کہ ایک پل کو آئندہ 25دنوں میں مکمل کیا جائے تاکہ اس کو قابل آمد ورفت بناکر لوگوں کی مشکلات کم کی جاسکیں ۔اسی طرح ضلع ترقیاتی کمشنر نے دیگر پروجیکٹوں کا معائینہ کرتے ہوئے ہدایت جاری کیں کہ سب ڈویژن میں شروع کردہ پروجیکٹوں کو جلدازجلد مکمل کیا جائے ۔

آنکھوں کی نگہداشت کا مرکز کھلنے سے عوام میں خوشی کی لہر
عظمیٰ یاسمین
تھنہ منڈی // آنکھوں کی ماہر ڈاکٹر سدرہ ڈار (ایم بی بی ایس) آئی سپیشلسٹ جی ایم سی سرینگر اور سابق رجسٹرار جی ایم سی راجوری، نے سی ایچ سی ہسپتال تھنہ منڈی کے بالکل سامنے “فاطمہ آئی کئیر سینٹر” کے نام سے آنکھوں کی نگہداشت کا ایک اہم مرکز کھول کر یہاں کے عوام کو راحت پہنچانے کا کام شروع کیا ہے۔ یاد رہے کہ فاطمہ آئی کئیر سینٹر قصبہ تھنہ منڈی میں پہلا آئی کئیر سینٹر ہے جو یہاں کے غریب عوام کی دیرینہ مانگ کو پورا کرنے کا ضامن ہے۔ اس اہم کام کیلئے عوام تھنہ منڈی نے ڈاکٹر سدرہ ڈار کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں نے یہاں کے عوام کے لیے ایک اہم کام کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آنکھوں کی مختلف بیماریوں میں مبتلا لوگ بنیادی اور معیاری علاج و معالجہ کے لیے راجوری سمیت مختلف مقامات کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوتے تھے تاہم اللہ کا شکر ہے کہ ڈاکٹر سدرہ نے اپنے علاقہ میں اس کمی کو پورا کرنے میں اہم رول ادا کیا ہے جس کے لیے وہ مبارکباد کی مستحق ہیں۔ اس موقع پر ڈاکٹر سدرہ نے بتایا کہ فاطمہ کئیر سینٹر آنکھوں کی بنیادی جانچ سے لے کر چشموں کو ہٹانے کے لیے جدید ترین لیزر ویڑن کی اصلاح تک وسیع رینج کی خدمات فراہم کرنے کا خواہشمند ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ہمارے مریضوں کے لیے ایک ہی چھت کے نیچے آنکھوں کے تمام امراض کے انتظامات کیے جائیں اور ان میں مزید بہتری لائی جائے۔ انھوں نے مزید کہا کہ فاطمہ آئی کیئر سینٹر کا مقصد آنکھوں کی دیکھ بھال کے شعبے میں ایک بہترین مرکز بننا ہے۔اور ہم اپنے لوگوں کو انسانی رابطے کے ساتھ جدید ترین، موثر، معاشی طبی اور سرجیکل آنکھوں کی دیکھ بھال فراہم کرکے ان کی خدمت کے لیے پر عزم ہیں۔انھوں نے کہا کہ فاطمہ آئی کئیر سینٹر میں جو سہولیات دستیاب ہیں ان میں کمپیوٹرائزڈ آنکھوں کی جانچ، کیراٹومیٹری، سلٹ لیمپ، ٹونومیٹری، موتیابند، ذیابیطس ریٹینوپیتھی اسکریننگ، گلوکوما اسکریننگ اور خشک آنکھوں کا مناسب و معقول انتظام قابلِ ذکر ہے۔ لہٰذا اپنے وڑن کو حاصل کرنے کے لیے، ہماری رہنمائی کی جائے۔