محکمہ جل شکتی کے نوشہرہ ،سندر بنی اور کالا کوٹ دفاتر میں عملے کی قلت درجنوں واٹر سپلائی سکیمیں متاثر | تینوں سب ڈویژنوں کی 122پنچایتوںمیں انتہائی کم ملازمین خدمات کیلئے میسر

رمیش کیسر

نوشہرہ //جل شکتی محکمہ کے نوشہرہ،سندر بنی اور کا لا کوٹ دفاتر میں عملے کی شدید کمی کی وجہ سے لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔عوام کو پینے کا صاف پانی سپلائی کرنے میں اہم رول ادا کرنے والے محکمہ کے مذکورہ دفاتر میں کئی آسامیاں خالی پڑی ہوئی ہیں جس کی وجہ سے عام لوگوں کی مشکلات میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ان دفاترمیں اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئر کی 7 آسامیاں، ہیڈ اسسٹنٹ کی 7، سینئر اسسٹنٹ کی 1 پوسٹ، جونیئر اسسٹنٹ کی 5، جونیئر انجینئرز اور ہیڈ کی 5 آسامیاں نوشہرہ سندربنی اور کالاکوٹ کے دفاتر میں ایکس ای این آفس کے تحت ڈرافٹس مین، ایک ایک عہدہ گزشتہ کئی سالوں سے خالی پڑا ہے۔ محکمہ سب ڈویژن جل شکتی کے اسسٹنٹ ایگزیکٹیو انجینئر 8 ماہ قبل ترقی پا کر چلے گئے تھے جبکہ ان کے دفتر میں کوئی افسر تعینات نہیں کیا گیا۔ دفتر کا اضافی چارج اسسٹنٹ ایگزیکٹیو انجینئر کو دیا گیا ہے۔

اس طرح نوشہرہ سندر بنی اور کالاکوٹ کے تینوں سب ڈویژنوں میں افسران اور ملازمین کی شدید کمی کی وجہ سے مقامی لوگوں کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔غور طلب ہے کہ نوشہرہ ڈویژن میں اس وقت 42 پنچایتیں ہیں، اس طرح سندر بنی سب ڈویژن کے 36 اورکالاکوٹ میں 44 پنچایتوں میں حکومت کی طرف سے پانی کی فراہمی کی درجنوں سکیمیں چلائی گئی ہیں اور اب ایک نئی واٹر سپلائی سکیم بنائی جا رہی ہے۔ان علاقوں میں حکومت کی جانب سے ملازمین کی تعیناتی نہیں کی گئی ہے جس کی وجہ سے دیہی علاقوں میں پانی کے لئے کہرام مچ گیا ہے۔محکمہ جل شکتی میں بھی مستقل ملازمین کی انتہائی کم ہیں جبکہ کچھ حد تک عارضی ملازمین کی مدد سے کام چلایا جارہا ہے تاہم’مین پاور‘کی قلت کی وجہ سے لوگوں کوپانی جیسی بنیادی سہولیات بھی نہیں مل رہی ہے ۔

 

لوگوں نے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ جل شکتی محکمہ میں نوشہرہ ،سندر بنی اورکالاکوٹ جوکہ محکمانہ طورپر نوشہرہ ڈویژن کے تحت ہی آتے ہیں ،میں ملازمین اور آفیسران کی بھاری قلت کو دور کرنے کیلئے عملی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں ۔محکمہ کے ایگز یکٹو انجینئر نے تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ مذکورہ علاقہ میں آفیسران و ملازمین کی شدید قلت پائی جارہی ہے جس کی وجہ سے سپلائی نظام پر اثرات مرتب ہو رہے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ اس سلسلہ میں اعلیٰ حکام کو تحریری طور پر لکھ کر آگاہ کیاگیا ہے ۔