لاکھوں روپے کے سرکاری فنڈز خرچ کر کے بھی ڈھانچہ کھنڈر بن گیا کانفرنس ہال بدھل کا تعمیری عمل 13برسوں سے مکمل ہی نہیں ہو سکا

 محمد بشارت

کوٹرنکہ //خطہ پیر پنچال کے متعدد علاقوں میں سابقہ حکومتوں کے دوران میں شروع کئے گئے پروجیکٹ برسوں بعد بھی نامکمل ہیں جبکہ ان پروجیکٹوں پر لاکھوں روپے کے فنڈز خرچ ہونے کے بعد اب تعمیر شدہ ڈھانچے کھنڈرات میں تبدیل ہو تے جارہے ہیں ۔خطہ کے کوٹرنکہ سب ڈویژن میں دیگر بنیادی سہولیات کی قلت کیساتھ ساتھ تعمیراتی ڈھانچے نہ مکمل ہونے کی وجہ سے عام لوگوں کی دقتیں مزید بڑھتی جارہی ہے ۔سب ڈویژن کا کانفرنس ہال بدھل گزشتہ 13برسوں سے مکمل ہی نہیں ہو پارہا ہے ۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ 2018کے بعد سے عمارت کی تعمیر کا عمل مکمل طورپر روک دیا گیا جس کی وجہ سے تعمیر شدہ ڈھانچہ بھی اب آہستہ آہستہ خراب ہوتا جارہا ہے ۔

 

 

غور طلب ہے کہ مذکورہ کانفرنس ہال کا سنگ بنیاد سابقہ کابینہ وزیر ذوالفقار چوہدری نے 13برس قبل رکھا تھا جس کے بعد اس کی تعمیر کا عمل کچھ دیر تک انتہائی تیز رفتاری کیساتھ چلتا رہا ۔2010میں شروع ہو ئے اس پروجیکٹ پر مبینہ طورپر 35لاکھ روپے کی لاگت خرچ آچکی ہے ۔مقامی لوگوں نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ مذکورہ سب ڈویژں میں لگ بھگ ہر ایک پروجیکٹ کی حالت ایک جیسی ہی ہے جس کی وجہ سے عوامی پسماندگی میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ انتظامیہ کی لاپرواہی اور تعمیر اتی ایجنسی کی عدم توجہی کے بعد جہاں ایک اہم پروجیکٹ ٹھنڈے بستے میں چلا گیا ہے وہائیں اس ڈھانچے کو اب بیت الخلاء کے طور پر استعمال کیاجارہا ہے ۔دوسری جانب محکمہ تعمیرات عامہ کے اسسٹنٹ ایگز یکٹو انجینئر نے بتایا کہ فنڈز کے نہ ہونے کی وجہ سے عمارت مکمل نہیں ہو سکی ۔مقامی لوگوں نے ضلع ترقیاتی کمشنر راجوری سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ پروجیکٹ کو جلدازجلد مکمل کروانے کیلئے فنڈز وگزار کروائے جائیں ۔