سڑک کے بغیر وسیع آبادی والا گگڑناگ نیل کا پسماندہ علاقہ | بنیادی سہولیات سے محروم سیاسی جماعتوں سے اکتائے گگڑناگ گاؤں کے لوگوں کا الیکشن بائیکاٹ کا انتباہ

محمد تسکین

بانہال // سیاستدانوں کے جھوٹے وعدوں سے تنگ آئے سب ڈویژن رامسو میں گگڑناگ کے لوگوں نے ’ تنگ امد بہ جنگ آمد ‘ کے مصداق ، سڑک نہ ملنے کے خلاف احتجاجاً آئندہ پارلیمانی انتخابات میں بائیکاٹ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہناہے کہ گگڑناگ کے علاقے میں چودہ سو کے قریب ووٹ ہیں اور اب تک ووٹ دے دے کر وہ تنگ آئے ہیں اور اب وہ الیکشن کا حصہ نہیں بنیں گے۔ گگڑناگ کے مقامی لوگوں نے ڈپٹی کمشنر رام بن بصیر الحق چوہدری جو ضلع الیکشن آفیسر بھی ہیں کو تحریری طور لکھا ہے کہ ان کے علاقہ گگڑناگ میں قائم پولنگ سٹیشن پر عملہ اور ووٹنگ مشین کو نہ بھیجا جائے کیونکہ علاقہ گگڑناگ کے لوگوں نے متفقہ طور پر ووٹ نہ ڈالنے کا فیصلہ لیا ہے۔ انہوں نے اپنی درخواست میں ڈپٹی کمشنر رام بن بصیر الحق چوہدری کو لکھا ہے کہ گگڑناگ کا علاقہ ایک اونچی پہاڑی طر واقع ہے اور یہ علاقہ وادی نیل کی پنچایت بہوردار A کا علاقہ ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ گگڑناگ علاقہ 1970 سے ابتک سڑک رابطے کے بغیر ہے اور وقت وقت کے حکمرانوں نے ، ممبران اسمبلی اور ممبران پارلیمنٹ نے ووٹ لئے مگر بدلے میں کبھی بھی گگڑ ناگ کے غریب عوام کا کوئی بھی کام نہیں کیا گیا۔مقامی شہری غلام رسول شان نے کشمیر عظمی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب الیکشن آتا ہے تب ںڑے بڑے لیڈر اتے ہیں اور وعدے کر جاتے ہیں مگر پچاس سالوں سے گگڑناگ کے لوگوں کی طرف سے محض تین کلومیٹر لمبی سڑک کی مانگ کو کبھی بھی پورا نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری حاکموں اور سیاستدانوں کے جھوٹے وعدوں سے تنگ آئے لوگوں نے مشترکہ طور فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنے ووٹ کو کسی بھی سیاسی جماعت کے حق میں نہیں ڈالیں گے اور سڑک نہ دینے کے احتجاج میں الیکشن کا بائیکاٹ کرینگے اور لیوراہ سے گگڑناگ تک تین کلومیٹر لمبی رابطہ سڑک دینے کے بعد ہی ووٹ دینے کے بارے میں سوچا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ سب ڈویژن رامسو کی پنچایت بہوردار میں پڑنے والے گگڑناگ کے علاقے کو اگر ضلع رام بن کا سب سے پسماندہ علاقہ کہا جائے تو بیجا نہ ہوگا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ گگڑناگ کا علاقہ چملواس – نیل رابطہ سڑک پر واقع لیورہ گاوں سے تین کلومیٹر کی دوری پر اوپر پہاڑی پر واقع ہے اور ابھی تک سڑک رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے عام لوگوں کی زندگی اجیرن بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنچایتی راج اور انتظامی سطح پر اہم اور ضروری کاموں کو بغیر کسی دگونس اور دباؤ کے انجام تک پہنچانے کا ڈھنڈورا پیٹا تو جاتا ہے لیکن گگڑ ناگ علاقے کو سڑک رابطے سے جوڑنے کیلئے سڑک کی مانگ سنہ 1970 سے اب تک تشنہ تکمیل ہے اور موجودہندور میں لوگ اس کیلئے تعمیراتی محکموں پی ڈبلیو ڈی اور پی ایم جی ایس وائی کے علاؤہ ضلع ترقیاتی کونسل کی چئیرپرسن اور مقامی ڈی ڈی سی کونسلر کی عدم توجہی کو ذمہ دار مانتے ہیں۔ واضح رہے کہ سنہ 2014 میں ریاست جموں و کشمیر میں نئے انتظامی یونٹوں کے قیام کے بعد گگڑناگ کے علاقے کو بانہال سے الگ کرکے خاصے دور تحصیل رامسو کا حصہ بنایا گیا تھا مگر پھر بھی گگڑناگ گاوں کی تقدیر نہیں بدلی اور اج بھی گگڑناگ کی بھاری آبادی سڑک رابطے سے محروم ہے۔ یہ علاقہ سرسبز جنگلوں سے گھرا پڑا ایک دور پہاڑی پر واقع ہے اور اس کا نزدیک ترین علاقہ نیابت نیل ہے جبکہ نزدیکی قصبہ بانہال ہے جہاں سکول ، کالج ، ہسپتال اور مارکیٹ سے گگڑناگ کے لوگ استفادہ حاصل کرتے ہیں۔