سٹریٹ لائٹس کی خریداری میںبھاری خرد برد کا الزام سابق صدر میونسپل کمیٹی تھنہ منڈی سمیت کئی دیگر کیخلاف مقدمہ درج

عظمیٰ نیوز سروس

جموں//انسداد بدعنوانی بیورو نے بدھ کے روز راجوری ضلع کے تھنہ منڈی میں فنڈز کے مبینہ غلط استعمال کے الزام میں اس وقت کے میونسپل کمیٹی صدر، ایگزیکٹو آفیسر اور سٹور کیپر سمیت کئی عہدیداروں کے خلاف مقدمہ درج کیا۔اینٹی کرپشن بیورو کی جانب سے جاری کئے گئے بیا ن میں کہاگیا ہے’’اے سی بی نے پولیس سٹیشن اے سی بی راجوری زیردفعہ 5(1)(c) )(d) بشمول سیکشن 5(2) انسداد بدعنوانی ایکٹ 2006اور دفعہ 120-B کے تحت شکیل احمد میر، اس وقت کے صدر میونسپل کمیٹی تھنہ منڈی، مشتاق احمد، اس وقت کے ایگزیکٹو آفیسر، ریاض احمد، اس وقت کے سٹور کیپر اور میونسپل کمیٹی تھانہ منڈی کے دیگر افسران/اہلکاروں کے ساتھ ساتھ میسرز گوری سیلز ایجنسیوں کے مالک کے خلاف میں مقدمہ نمبر 01/2024درج کیا‘‘۔بیان میں کہا گیا ہے کہ فوری مقدمہ، اے سی بی کے ذریعہ کی گئی تصدیق کے نتائج پر درج کیا گیا تھا جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ میونسپل کمیٹی تھنہ منڈی، راجوری نے میونسپل کمیٹی کی حدود میں سٹریٹ لائٹس کی تنصیب کیلئے MC/T/19/193-97مورخہ6مارچ2019مخصوص برانڈز کے ساتھ ساتھ تصریحات یعنی Havells،Syska یا Philips کے لیے دو سال کی گارنٹی/تبدیلی کے لیے لاکھوں روپے کی مالیت کے ٹینڈرز طلب کیے تھے لیکن متعلقہ ایگزیکٹو آفیسر نے اپنے سرکاری عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے، سپلائر فرم کے ساتھ ملی بھگت کی اور حوالہ کردہ برانڈز کی بجائے انتہائی کمتر معیار کے ایل ای ڈی بلب کی فراہمی کو قبول کیا۔بیان میں کہاگیا’’تفتیش کے دوران، یہ سامنے آیا کہ صدر میونسپل کمیٹی تھنہ منڈی راجوری نے نمبر MC/T/19/193-97ورخہ6مارچ2019کے ذریعے مذکورہ بالا مخصوص برانڈز والی سٹریٹ لائٹس کی خریداری کے لیے ٹینڈر نوٹس طلب کیے تھے۔ ریکارڈ کے مطابق 60واٹ کی 100 سٹریٹ لائٹس، Mos-Lites میونسپل کمیٹی تھانہ منڈی میں میسرزگوری سیلز ایجنسیز سے تجویز کردہ برانڈ یعنی Syska/Havells/Philips کے بجائے وصول کی گئیں ۔ مذکورہ 100سٹریٹ لائٹس میں سے صرف 42 لائٹس کی شناخت میونسپل کمیٹی تھانہ منڈی کے عملے نے کی، جبکہ 58لائٹس کا پتہ نہیں چل سکا۔ یہ لائٹس بھی مہنگے داموں خریدی گئی پائی گئیں‘‘۔بیان میں مزید کہاگیا ہے’’کرائی گئی تصدیق سے مزید انکشاف ہوا کہ اس وقت کے ایگزیکٹو آفیسر میونسپل کمیٹی تھنہ منڈی مشتاق احمد نے بغیر کسی ٹینڈرنگ کے عمل کا آغاز کیے ایک اور سپلائی آرڈر نمبر MC/T/2019/108A مورخہ16مئی2019کے ذریعے 45واٹ کی 150ایل ای ڈی اسٹریٹ لائٹس، 40واٹ کے 150ایل ای ڈی بلب وغیرہ خریدنے کے لیے میونسپل کمیٹی تھانہ منڈی کی جانب سے سال 2018-19کے لیے پہلے سے منظور شدہ نرخوں پر جاری کیا تاہم ایسی کوئی ایل ای ڈی سٹریٹ لائٹس اور ایل ای ڈی بلب وغیرہ نہیں خریدے گئے۔ مذکورہ سپلائی آرڈر کے ذریعے میونسپل کمیٹی تھنہ منڈی کو موصول ہوئے، اس سلسلے میں ایسی لائٹس اور بلبوں کی وصولی/جاری کرنے کے حوالے سے کوئی ریکارڈ نہیں ملا، لیکن اس طرح کی خریداری کے خلاف بل کی توثیق میونسپل کمیٹی کے اس وقت کے سٹور کیپر ریاض احمد نے کی۔ یہ بات بھی سامنے آئی کہ اس وقت کے صدر شکیل احمد میر ،اس وقت کے ایگزیکٹو آفیسرمشتاق احمد ،ا س وقت کے سٹور کیپر ریاض احمد اور میونسپل کمیٹی تھنہ منڈی کے دیگر افسران و اہلکاروں نے اپنے سرکاری عہدوں کا غلط استعمال کرتے ہوئے اور آپس میں مجرمانہ سازش رچ کر میسرزگوری سیلز ایجنسیز (سپلائر فرم) کے پروپرائٹر کوایل ای ڈی سٹریٹ لائٹس اور ایل ای ڈی بلب کے خلاف رقم کی مکمل ادائیگی جاری کر دی گئی ہے جو کہ ٹینڈر نوٹس نمبر MC/T/19آرڈر نمبر MC/T/2019/108A مورخہ16مئی2019کے تحت خریدنا تھیں‘‘۔بیان کے مطابق ’’اس طریقے سے کام کرتے ہوئے، مندرجہ بالا نامزد سرکاری ملازمین اور دیگر نے سرکاری رقم کا غلط استعمال/ غبن کیا تاکہ ان کو غیر ضروری مالی فوائد کے ساتھ ساتھ سپلائی کرنے والے کو حکومتی خزانے کو نقصان پہنچانے والے ایل ای ڈی اسٹریٹ لائٹس کی وجہ سے زیادہ قیمتوں پر خریدی گئی۔ ساتھ ہی غیر موجود ایل ای ڈی اسٹریٹ لائٹس اور ایل ای ڈی بلب کی وجہ سے ₹5,96,870روپے کا خزانہ عامرہ کو چونا لگایاگیا‘‘۔بیان کے مطابق مذکورہ بالا حقائق سیکشن 5(1)(c)(d) بشمول 5(2)جموںوکشمیرانسداد رشوت ستانی ایکٹ 2006اور دفعہ 120-B آر پی سی کے تحت اس وقت کے صدر میونسپل کمیٹی تھانہ منڈی راجوری شکیل احمد میرولدعبدالعزیز میر ساکن وارڈ نمبر 07تھانہ منڈی راجوری،اس وقت کے ایگزیکٹو آفیسر، میونسپل کمیٹی تھانہ منڈی راجوری (اب ای او ایم سی ڈوڈہ)ـمشتاق احمدولد لال حسین سکنہ فتح پور تحصیل اور ضلع راجوری ،اس وقت کے انچارج سینیٹری انسپکٹر (سٹور کیپر) میونسپل کمیٹی تھانہ منڈی راجوری( اب سپروائزر میونسپل کمیٹی ڈوڈہ) ریاض احمد ولد عمرو ساکن وارڈ نمبر 07راجوری ، میونسپل کمیٹی تھنہ منڈی کے دیگر افسران/ اہلکاروںکے ساتھ ساتھ میسرز گوری سیلز ایجنسیز کے مالک اور دیگران کے خلاف قابل سزا جرائم کا کیس بناتے ہیں‘‘۔بیان میں مزید کہاگیا”اینٹی کرپشن بیورو نے قانون کے متعلقہ دفعات کے تحت کیس کے اندراج کے بعد، مقامی پولیس/مجسٹریٹس/آزاد گواہوں کی مدد سےضلع راجوری میں مذکورہ سرکاری ملازمین کی رہائش گاہوں پر تلاشی بھی اور کیس میں مزید تفتیش جاری ہے‘‘۔