سرکاری سکولوں میں طلباء کا اندراج|| 5برسوں میں 17فیصد اضافہ سرکاری سکولوں کے بچوں کو سیکھنے میں کمی کا سامنا ، نجی سکول تعلیمی نشوونما میں زیادہ بہتر:رپورٹ

 اشفاق سعید

سرینگر //تعلیمی سال مارچ -اپریل2024سے قبل جموں کشمیر کے سرکاری سکولوں میں طلباء کے اندراج میںپچھلے 5برسوں کے دوران 17 فیصد اضافہ ہوا ہے۔محکمہ سکول ایجوکیشن کا کہنا ہے کہ نیاتعلیمی سال شروع ہونے تک 2019سے پہلے جموں و کشمیر کے سرکاری سکولوں میں کل 12,37,000 طلبا نے داخلہ لیا تھا۔تاہم “تعلیمی سال 2023-24 تک، تقریباً 14,18,000 طلبا نے سرکاری سکولوں میں داخلہ لیا تھا۔”قابل ذکر بات یہ ہے کہ 2023 میں اس طرح کے اعدادوشمار سامنے آئے تھے کہ جموں و کشمیر میں مجموعی طور پر سرکاری سکولوں کی گنتی میں تقریباً ً19 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جس کی وجہ ‘ کچھ سرکاری اسکولوں میں طلبا کی تعداد صفر یا کم تھی۔محکمہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کچھ سرکاری سکول ضرورتھے جہاں طلبہ کا داخلہ بہت کم تھا یا کچھ ایسے تھے جن میں طلباکی تعداد پانچ سے بھی کم تھی، انہیں قریبی سرکاری سکولوں میں ضم کر دیا گیاتھا۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایسے اسکولوں کو UDISE پر علیحدہ سکولوں کے طور پر ظاہر کیا جارہا ہے۔ “پہلے محکمہ کے پاس UDISE کے مطابق 23,117 سرکاری سکول تھے لیکن اپ ڈیٹ کردہ ڈیٹا بیس میں، صرف 18,820 سکول ہیں۔”ذرائع نے بتایا کہ” تقریباً 4300 سرکاری اسکول تھے، جہاں طلبا کا اندراج پانچ یا صفر سے کم تھا، لیکن اب ایسا کوئی سکول نہیں ہے‘‘۔

 

سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے پچھلے سال کہا تھا کہ اس نے ایسے 1200 سے زائد ایسے سرکاری سکولوں کی نشاندہی کی، جن میں طلبا کی تعداد کم تھی۔اپریل-2022 میں، اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے ان سینکڑوں سرکاری سکولوں کو ضم کرنے کا اعلان کیا گیا۔جنوری 2023 کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جموں کشمیرمیں پرائیویٹ سکولوں میں طلبا کا اندراج ہندوستان میں سب سے زیادہ ہے۔سالانہ اسٹیٹس آف ایجوکیشن رپورٹ (ASER)2022 کے مطابق جموں اور کشمیر میں پرائیویٹ سکولوں میں داخلہ لینے والے بچوں کا تناسب دیگر ریاستوں کے مقابلے کافی زیادہ (43.6%) ہے۔یہ رپورٹ پیرمل گروپ اور پرتھم ایجوکیشن فانڈیشن نے جاری کی تھی۔رپورٹ کے مطابق، جموں و کشمیر میں6-14 سال کی عمر کے صرف 0.5 فیصد بچے سکولوں میں داخل نہیں ہیں۔اس کا کہنا ہے کہ سرکاری سکولوں میں داخلے میں کمی آئی ہے اور اس وقت یہ شرح 55.5% ہے جبکہ آل انڈیا سطح پر سرکاری سکولوں میں داخلہ بڑھ کر 72.9% تک پہنچ گیا ہے۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ “جموں و کشمیر میں 15-16 سال کی عمر کے 4.8 فیصد بچے سکولوں میں داخل نہیں ہیں۔” رپورٹ میں بڑے بچوں کے سکولوں میں داخلے کے حوالے سے صنفی فرق پر روشنی ڈالی گئی ہے۔”15-16 سال کی زیادہ لڑکیاں، لڑکوں کے مقابلے میںسکول سے باہر ہیں” ۔ستمبر-نومبر 2022 میں کیے گئے سروے میں مزید روشنی ڈالی گئی ہے کہ سرکاری سکولوں کے بچوں کو پہلے سیکھنے میں کمی کا سامنا ہے، جب کہ نجی سکولوں کے بچوں میں تعلیمی نشوونما زیادہ دیکھی گئی ہے۔سکول کی سہولیات کے بارے میں، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پرائمری سکولوں میں سے 86.9% چھوٹے سکول ہیں۔رپورٹ میں تجویز پیش کی گئی کہ جموں و کشمیر میں زیادہ تر بچوں کو خواندگی اور عددی مہارتوں میں فوری مدد کی ضرورت ہے۔رپورٹ میں یہ بات بتائی گئی ہے کہ NEP 2020 میں بیان کردہ بنیادی مرحلے (عمر 3-8) کے اہداف کے حصول کے لیے بہت زیادہ کوششیں کی جانی چاہیے ۔ٹیم نے مزید کہا ہے کہ اگر تمام بچوں کو 2025 تک گریڈ III تک بنیادی خواندگی اور اعداد کو حاصل کرنا ہے تو کلاس روم میں عملی اور مناسب سرگرمیوں میں بڑی تبدیلیوں اور اعلی کوششوں کی ضرورت ہے۔جموں و کشمیر حکومت نے پچھلے سال 15 مارچ2023 کوسکول چھوڑنے والے اور سکول نہ جانے والے بچوں کو سرکاری سکولوں میں داخل کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر اندراج کی مہم شروع کی تھی۔انرولمنٹ مہم کا مقصد ہر بچے کا اندراج ، بشمول دور دراز علاقوں میں رہنے والے، اور انہیں معیاری تعلیم فراہم کرنا ہے اور اس مہم کا مقصد جموں و کشمیر میں شرح خواندگی کو بڑھانا بھی ہے۔یہ مہم پہلے مارچ کے پہلے 10 دنوں کے لیے شروع کی گئی تھی اور بعد میں اسے پہلے 31 مارچ اور مزید 5 اپریل تک بڑھا دیا گیا تھا۔ڈائریکٹوریٹ آف اسکول ایجوکیشن کشمیرکے ذریعہ دیے گئے سرکاری اعدادوشمار کے مطابق پچھلے سال یکم اپریل تک تقریباً 50000 نئے داخلے رجسٹرڈ ہوئے ہیں۔ ان اعداد و شمار میں 11231 ایسے طلبا شامل تھے، جو پرائیویٹ سکولوں سے سرکاری سکولوں میں شفٹ ہوئے جبکہ 1621 سکولوں سے باہر بچوں نے بھی سکولوں میں داخلہ لیا۔