راجوری میں کئی اہم پروجیکٹوں کی تکمیل میں طویل تاخیر تعمیراتی عمل کو جلداز مکمل کرنے کی مانگ ،منصوبوںپر کام جاری ہے :محکمہ

سمت بھارگو

راجوری//راجوری ضلع میں بالخصوص ضلع ہیڈ کوارٹر کے لوگ کچھ اہم سڑکوں اور پلوں کے پروجیکٹوں کی تکمیل میں طویل تاخیر پر ناراضگی کا اظہار کررہے ہیں۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ ضلع ہیڈ کوارٹر پر برسوں قبل شروع کئے گئے پروجیکٹوں کو ابھی تک مکمل نہیں کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کی کثیر تعداد متاثر ہو رہی ہے ۔کشمیر عظمیٰ کو موصول ہوئی رپورٹوں کے مطابق چار سے پانچ سال قبل راجوری قصبے میں اور اس کے آس پاس تین اہم منصوبے شروع کئے گئے تھے جن کا مقصد شہر میں سڑک کے رابطوں کو بہتر بنانا اور متعدد علاقوں کو سڑک سے جوڑنا اور سرکلر روڈ کنیکٹیویٹی فراہم کرنا ہے۔ان منصوبوں میں ویدانتا آشرم پل اور مذکورہ پل سے عبداللہ پل براستہ طارق پل تک سرکلر روڈ کی تعمیر، گجر منڈی بازار میں عبداللہ پل کے ساتھ ایک اور پل کی تعمیر اور شاہراہ پنج پیر سے جواہر نگر ٹھوڑی تک پل کی تعمیر شامل ہے جسے بٹالہ  منگ پل کا نام دیا گیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ شہر کے نبن محلہ کو ہائی وے سے جوڑنے والے ویدانتا آشرم پل کی تعمیر کا کام پانچ سال قبل شروع کیا گیا تھا اور اسے مکمل کیا گیا تھا جس کے بعد ایک سرکلر روڈ کی تعمیر کی جانی تھی۔

 

انہوں نے بتایا کہ یہ سرکلر روڈ ویدانتا آشرم پل سے طارق پل تک اور طارق پل سے عبداللہ پل تک شروع ہوتی ہے جسے راجوری شہر کی سرکلر روڈ کا نام دیا گیا تھا۔ذرائع نے مزید بتایا کہ عبداللہ پل سے لے کر چند سو میٹر تک سڑک کی تعمیر ہو چکی ہے لیکن زمین کے کام کے بعد سڑک کی باقی ماندہ سٹریچ کی تعمیر ابھی باقی ہے اور سیلاب سے کئی مقامات پر علاقے کو بھی نقصان پہنچا ہے۔عبداللہ پل کے ساتھ متبادل پل کے دوسرے پروجیکٹ کے بارے میںذرائع نے بتایا کہ یہ راجوری قصبہ کے لئے سب سے زیادہ مطلوبہ پروجیکٹ تھا کیونکہ یہ گوجر منڈی تا مین بس اسٹینڈ روڈ پر واقع ہے اور سب سے زیادہ مصروف سڑک ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ٹریفک کے ہجوم کو کم کرنے کے لئے عبداللہ پل کے ساتھ پل کی اشد ضرورت ہے اور اس پل کا کام ڈھائی سال قبل شروع کیا گیا تھاتاہم ابھی تک صرف پل کی سلیب ڈالی جانی ہے جبکہ پروجیکٹ ابھی تک پائیہ تکمیل تک نہیں پہنچا ۔

 

بٹالہ منگ پل کی تعمیر کے نام سے تیسرا پروجیکٹ ہائی وے پنج پیر سے تھوڈی لوئر جواہر نگر تک دریا پر ایک کنکریٹ پل کی تعمیر پر مشتمل ہے اور اس کی اپروچ روڈ کے ساتھ جواہر نگر، پنجہ کے علاقوں میں ٹریفک کی بھیڑ کو کم کرنے کا راستہ ہموار کرے گا لیکن اس پل پر کام جاری ہے۔ پل سائٹ کے آس پاس میں آرمی اراضی کے ٹکڑے پر فوج کے اعتراضات کی وجہ سے پچھلے چار سالوں سے بند پڑا ہے۔مقامی لوگوں نے کہا کہ یہ تمام پروجیکٹ راجوری شہر کیلئے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں لیکن پروجیکٹوں کی تکمیل میں طویل اور غیر معمولی تاخیر تشویش کا باعث ہے۔انہوں نے جموں و کشمیر حکومت سے ان تینوں پروجیکٹوں کی تکمیل میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ۔ایگزیکٹیو انجینئر روڈز اینڈ بلڈنگ ڈپارٹمنٹ راجوری سے رابطہ کرنے پر موصوف نے بتایا کہ بٹالہ منگ کا پروجیکٹ یا پل پروجیکٹ کنسٹرکشن کارپوریشن (پی سی سی) کے تحت آتا ہے۔دیگر دو پراجیکٹوں کے بارے میں موصوف نے کہا کہ دونوں پراجیکٹوں پر کام کچھ وجوہات کی بنا پر رکا ہوا تھا لیکن دونوں پر کام دوبارہ شروع ہو گیا ہے اور ہم کام کی رفتار کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔