جموں کشمیر میں جیلوں کی حالت سے متعلق کیس سپریم کورٹ احکامات پر عملدر آمد کیلئے ضلعی سطحی کمیٹیاں تشکیل

 عظمیٰ نیوز سروس

سرینگر //سپریم کورٹ آف انڈیا کے3فروری 2024 کے حکم نامہ، جو 1382 جیلوں میں غیر انسانی حالات کی رٹ پٹیشن کے حق میں دیا گیا ہے، کے تحت مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں جیلوں کے حالات کو بہتر بنانے کے لیے مختلف اقدامات کرنے کے لیے ضلعی سطح کی کمیٹی کی منظوری دی گئی ہے۔ کمیٹی میںپرنسپل/ڈسٹرکٹ جج (ڈسٹرکٹ لیگل سروسز اتھارٹی کے چیئرپرسن) چیئرمین کے علاوہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ممبر،سینئر سپرنٹنڈنٹ/سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ممبر،سیکرٹری، ڈسٹرکٹ لیگل سروسز اتھارٹی کنوینراورسپرنٹنڈنٹ جیل ممبر ہونگے۔کمیٹی موجودہ جیلوں کے دستیاب بنیادی ڈھانچے اور موجودہ صلاحیت ،ضلع میں مزید جیلوں کی تعمیر کی ضرورت کا اندازہ لگانے، یا ماڈل جیل مینول، 2016 میں بیان کردہ معیارات پر پورا اترنے کے لیے جیلوں کی صلاحیت کو بڑھانے کا جائزہ لے گی۔کمیٹی آرٹیفیشل انٹیلی جنس کو شامل کرنے اور قیدیوں کی آسانی کے لیے ملاقات اور ٹیلی میڈیسن کی سہولیات کے انعقاد کے لیے ویڈیو کانفرنسنگ متعارف کرانے کے لیے درکار اقدامات کے نفاذ پر غور کرنے گی۔موجودہ جیلوں کی توسیع اور ضلع کے اندر نئی جیلیں قائم کرنے کے لیے زمین حاصل کرنے کی ضرورت کو جانچنے کے لیے اقدامات شروع کرنا، ضلع کی موجودہ گنجائش اور مستقبل کی صورتحال کے پیش نظرپختہ تجاویز پیش کرے گی۔ضلع(اضلاع) میں زیر التوا تمام جاری منصوبوں/تجاویز کی صورتحال تلاش اور نگرانی کرنا اور اس بات کو یقینی بنانا کہ جاری منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے مقررہ وقت طے کیا جائے۔ جہاں کہیں بھی زمین کی کمی کی وجہ سے کوئی پروجیکٹ شروع ہونا باقی ہے، حصول زمین کی نشاندہی کرنے کے لیے اقدامات کرنا اور ضروری منظوری حاصل کرنے کے لیے چیف سکریٹری کے سامنے رپورٹ پیش کرنا، اور اس عمل کو تیز کرنا شامل ہے۔ضلع(اضلاع) کی ضروریات کا جائزہ لینا اور ماڈل جیل مینوئل میں بیان کردہ ان سے بڑھ کر تجاویز مرتب کرنا بھی شامل ہے ۔ تاہم، مذکورہ دستور کے تحت تجویز کردہ کم از کم تقاضوں پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ مستقبل کے تخمینوں پر عمل درآمد کے لیے کم از کم 50 سال کا عرصہ ہوگا۔