سولہویں صدی کے زوال نے ملت کا شیرازہ بکھیر دیا

پونچھ //جامعہ محمدیہ قاسم محمودنگر سیڑھی خواجہ کے سالانہ اجلاس عام کے انعقاد کے موقعہ پر نامو رعالم دین علامہ مفتی عبد الغنی ازہری نے اپنے تاریخی اہمیت کے حامل خطاب میں ملک وملت کے مسائل اور احوال پر تاریخی خطاب کیا۔ مولانا موصوف جن کا شمار ملک کی بلند قامت علمی وتاریخی شخصیات میں ہوتا ہے اورجنہوں نے طویل مدت تک کشمیر یونیورسٹی میں شعبہ عربی کے ناظم اعلیٰ کی حیثیت سے اپنی خدمات انجام دی اورجن کی تایخ عالم اور تاریخ اسلام پر گہری نظر رہی ہے،نے قرن اول کے مسلمانوں کی صالح کردار کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ وہ کیا کیا صفات تھیں جن کی بدولت سولہویں صدیں عیسوی کے بعد سے اب تک زوال مسلمانوں کا مقدر بن گیا۔ مولانا نے کہا کہ ایسے دور میں جب انقلابات جنم لے رہے تھے قومیں نئے سرے سے صف آرا ہورہی تھی تب قوم مسلم اپنے آپ کو منظم نہ کرسکی۔ مولانا نے کہا کہ ناعاقبت اندیش قیادت نے قوم کو معاشی سماجی اور دینی ہر محازپر تنہا چھوڑدیا۔ مولانا نے کہا کہ سب سے زیادہ نقصان ملی قیادت کے آپسی فروعی اختلافات سے ہوا ۔مولانا نے کہا کہ آج وقت کی ضرورت ہے قوم مسلم اپنے اندر اصلاحی انقلاب کرے اپنی کردار سازی کرے اپنے فروعی اختلافات کو کم سے کم کرے اس موقعہ پر ضلع بھر کے علماء کرام اور ذمہ داران مدارس نے بھی شرکت کی نیز طلبائے جامعہ نے دلچسپ اور خوبصورت پروگرام پیش کیا۔ اس موقعہ پر جامعہ سے 13طلباء نے درجات عربی وحفظ سے فراغت حاصل کی جن کی دستار بندی بھی عمل میں لائی گئی۔ جامعہ کے صدر مولانا نور حسین قاسمی نے بھی سامعین سے خطاب کیا او راپنی پندونصائح سے نوازا۔ مہمان خصوصی نے جامعہ کے مہتمم مولانا عبد اللہ قاسمی کی تعریف کی اور ان کو دعائیہ کلمات سے بھی نوازا ۔اس دوران سالانہ بجٹ بھی پیش کیا گیا ۔اس موقعہ پر مہتمم جامعہ مولانا عبد اللہ قاسمی نے جامعہ کی کارکردگی اور خدمات کا بھی مفصل ذکر کیا اور عوام سے تعاون کی اپیل کی۔