وزیر اعظم آج ایسے بیانات دے رہے ہیں جو اُن کے عہدے کے شیان شان نہیں: فاروق عبداللہ

یو این آئی

سرینگر// جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بدھ کے روز کہا کہ یہ نیشنل کانفرنس ہی ہے جس نے ہر وقت جموں وکشمیر کے عوام کی صحیح رہنمائی کی اور سخت ترین حالات سے نجات دلائی۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم آج ایسے بیانات دے رہے ہیں جو اُن کے عہدے کو زیب نہیں دے رہے ہیں۔ان باتوں کا اظہار موصوف نے سری نگر میں عوامی اجتماع سے خطاب کے دوران کیا۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاکہ جموں وکشمیر کے عوام کس بات پر نشانہ بنایا جارہاہے؟آخر ہمارا قصور کیاہے، ہم سے تو 1996میں Sky is the Limitکا وعدہ کیا گیا ہے۔ اُس وقت نئی دلی نے ہم سے کہا کہ آپ آزادی کے کم کچھ بھی مانگو اور ہم آسمان تک دینے کیلئے تیار ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم نے بس یہی شرط رکھی کہ جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کو اپنی اصلیت ہیت دی جائے باقی ہمیں کچھ نہیں چاہئے لیکن آج اس کے برعکس اس ریاست سے وہ تمام مراعات چھینے گئے جو آئین ہندمیں دیئے گئے تھے۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ 1996میں جب یہاں چاروں طرف اندھیرا ہی اندھیرا تھا، مار دھاڑ اور ظلم و ستم کا ماحال تھا، ہم نے اُس وقت آگ میں کود کر یہاں کے حالات سدھارے جب کوئی آگے آنے کیلئے تیار نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ 1996میں امریکی سفیرمیرے پاس آیا اور کہاکہ آپ کے لوگ زیر عتاب ہیں اور مر رہے ہیں، آپ میدان میں اُتریئے، یہ ایک چھوٹی کھڑی ہوگی ، اس کے بعد دروازہ کھلے گا اور بعد میں یہی مکان کی صورت اختیار کرے گا اور آخر کار ایسا ہی ہوا، ”میں اکیلا ہی چلا تھا جانبِ منزل مگر، لوگ آئے گئے اور کاروان بنتا گیا“۔
فاروق عبداللہ نے کہا کہ یہ ایک ایسا دور تھا جب بڑے بڑے لیڈر میدان میں اترنے سے کترا رہے تھے، یہاں ورک کلچر ختم ہوچکا تھا، تعلیم نظام مفلوج تھا، سرکاری مشینری ٹھپ تھی، ہزاروں پل اور عماتیں اڑا دی گئیں تھیں۔
ان کے مطابق ہم نے دن رات ایک کرکے اس ریاست کے نظام کو پٹری پر لایا، رہبر تعلیم سکیم متعارف کرائی تاکہ بچے اپنے اپنے گاﺅں کے اندر ہی تعلیم حاصل کرسکیں، ہزاروں چھوٹے بڑے پُل تعمیر کئے، سڑکیں بنائی، سکولوں اور کالجوں سمیت ہزاروں سرکاری عمارتیں پھرکھڑی کیں، مدعا و مقصد یہی تھا کہ یہاں کے لوگوں کو راحت پہنچے اور نئی نسل کیلئے ایک بہتر اور پُرامن کل کی داغ بیل ڈالی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ آج بہت سارے لوگ جموں و کشمیر سے متعلق بلند بانگ دعوے کرتے پھر رہے ہیں اور ایسا تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے 5اگست2019سے پہلے یہاں کچھ بھی نہیں، اُن لوگوںکو یہ بات ذہن نشین کرلینی چاہئے کہ جموںوکشمیر میں امن اور تعمیر و ترقی کیلئے بیش بہا قربانیاں لگی ہیں اور سب سے زیادہ قربانی نیشنل کانفرنس نے پیش کی ہے۔
بھاجپا کو ہدف تنقید بناتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاکہ وزیر اعظم آج ایسے بیانات دے رہے ہیں جو اُن کے عہدے کو زیب نہیں دے رہے ہیں، وہ اپنے تقریروں کا معیار اتنا نیچے لیکر آئے ہیں کہ وہ اب یہ بولنے لگے ہیں کہ مسلمان زیادہ بچے پیدا کرتے ہیں ، ہند خواتین کے منگل سوترا چھینے جائیں گے، ہندوﺅں کے گھر مسلمانوں کو دیئے جائیں گے، آخر وزیر اعظم کو لوگوں کو ڈرانے کی اتنی ضروری کیوں پڑ رہی ہے، بھلا120کروڑ آبادی کو 20کروڑ کی آبادی سے کیا خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کی بی جے پی مسلمانوں کیخلاف نفرت پھیلا رہی ہے ، اگر کشمیر میں بھاجپا براہ راست الیکشن نہیں لڑ رہی ہے تاہم ان کی آلہ کار یہاں میدان میں اور بھاجپا ان کی مدد کیلئے دن رات ایک کررہی ہے۔ عوام کو بھاجپا کے ان آلہ کاروں کو پہچان کر انہیں ہمیشہ کیلئے مسترد کردینا چاہئے۔