سیاسی مخالفین کو کچلنے کیلئے این سی نے جموں و کشمیر میں ’افسپا‘ لایا تھا: چگھ

File Photo

عظمیٰ ویب ڈیسک

سرینگر// بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری اور جموں و کشمیر کے پارٹی انچارج ترون چگھ نے جمعرات کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے اس اعلان کا خیرمقدم کیا کہ مرکز آرمڈ فورسز (خصوصی اختیارات) ایکٹ (AFSPA) کو مرحلہ وار طریقے سے منسوخ کرنے کیلئے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ این سی نے 1978 میں AFSPA کو جموں و کشمیر میں لایا جس کا مقصد اپنے سیاسی مخالفین کو کچلنا اور اقتدار میں بنے رہنا تھا۔ اس جماعت نے ایسے قوانین کی مدد سے جموں و کشمیر اور اس کے اداروں کو کافی تباہی مچائی ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ این سی نے اپنے دور میں دہشت گردی، علیحدگی پسندی، اور بدعنوانی کو لاڈ پیار کیا۔ انہوں نے اپنی سستی سیاست کے لیے ہزاروں نوجوانوں کو قربانی کا بکرا بنایا۔
چگھ نے کہا کہ جموں و کشمیر کی علاقائی پارٹیوں کو عوام نے مسترد کر دیا ہے اور آئندہ لوک سبھا انتخابات میں یہ لیڈر اپنے پتے کھو دیں گے۔
چگھ نے مزید کہا، “کشمیریوں نے 05 اگست 2019 کے بعد بی جے پی کو قبول کیا ہے۔ وہ وزیر اعظم نریندر مودی کے عوام نواز اقدامات کی حمایت کر رہے ہیں۔ بخشی سٹیڈیم سرینگر میں 7 مارچ کا جلسہ علاقائی سیاسی جماعتوں کے لیے آنکھ کھولنے والا ہے۔ جموں و کشمیر کے ہر گھر میں کمل کو کھلنے سے کوئی نہیں روک سکتا“۔
انہوں نے کہا کہ عبداللہ اور مفتی جیسے اپوزیشن لیڈروں کو جعلی بیانیہ بنانے کیلئے اس پر سیاست کرنے کی کوشش بند کرنی چاہئے۔
چگھ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ اور پی ڈی پی کی محبوبہ مفتی کو جموں و کشمیر میں امن قائم کرنے میں مودی حکومت کے تعاون کا اعتراف کرنا چاہیے۔ عبداللہ اور مفتی خاندان اپنے چھوٹے سیاسی مفادات کے لیے جموں و کشمیر میں علیحدگی پسندی کو فروغ دے رہے ہیں اور مودی سرکار کی نئی پالیسیوں سے یہ دونوں پریشان اور مایوس ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے جموں و کشمیر کو ترقی کی نئی راہ پر گامزن کرنے کیلئے دفعہ 370 کی منسوخی سمیت متعدد اقدامات کیے ہیں۔
چگھ نے کہا، “چونکہ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کے پاس افسپا ہے اور جموں و کشمیر میں فوجیوں کی واپسی ہے، علاقائی سیاسی پارٹیاں خاص طور پر این سی بالکل مایوسی کا شکار نظر آتی ہیں۔ شاید این سی جموں و کشمیر میں اس کے لانے اور نفاذ میں اپنا کردار بھول گئی ہے“ ۔