ڈاکٹر سمیر کول کا ٹریفک پولیس پر حملے کا الزام، پولیس نے الزامات کو مسترد کیا

یو این آئی

سری نگر// عالمی شہرت یافتہ آنکولوجسٹ اور نیشنل کانفرنس لیڈر سمیر کول نے منگل کو الزام لگایا کہ ٹریفک پولیس نے سرینگر میں ان پر حملہ کیا۔
سمیر کول نے ٹریفک پولیس اہلکاروں کے خلاف باضابط طورپر پولیس سٹیشن میں شکایت بھی درج کی ہے۔ تاہم پولیس نے سمیر کول کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ موصوف ڈاکٹر نے ڈیوٹی پر مامور ٹریفک پولیس اہلکاروں کے ساتھ بد کلامی کی۔
یہ واقعہ بلیوارڈ روڈ پر اس وقت پیش آیا جب این سی لیڈر ہوائی اڈے کی طرف جا رہے تھے۔
اطلاعات کے مطابق نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر اور عالمی شہرت یافتہ ڈاکٹر سمیر کول نے منگل کےر وز الزام لگایا کہ جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی آمد کے پیش نظر بلوارڈ روڈ پر ٹریفک کو روکا گیا۔
انہوں نے کہاکہ اہلکاروں نے دوسرا راستہ اختیار کرنے کی ہدایت جس پر میں نے عمل کی تاہم اس دوران پولیس کی ایک ٹیم نے نہ صرف گالیاں دیں بلکہ حملہ بھی کیا جس وجہ سے جسم پر زخم لگے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں نشاط پولیس اسٹیشن میں تحریر ی طورپر شکایت بھی درج کی۔
دریں اثنا ٹریفک پولیس نے کہا کہ وی آئی پی گاڑیوں کی نقل وحرکت کے دوران ڈاکٹر سمیر کول نے قانون کی خلاف ورزی کی۔
انہوں نے کہاکہ منگل کے روز جب ایل جی منول سنہا کے گاڑیوں کے قافلے کو بالہ تل جانا تھا تو اس دوران فور شور روڈ کے قریب آلٹو گاڑی کے ڈرائیور نے قانون کی خلاف ورزی کی۔
انہوں نے کہاکہ ڈیوٹی پرمامور آفیسرنے خلاف ورزی کی پادائش میں آلٹو گاڑی کو روکا جس دوران گاڑی میں سوار ایک شخص نے پولیس آفیسر کے ساتھ زبانی درازی کے علاوہ جھگڑا اور حملہ کیا۔
انہوں نے کہاکہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کی شناخت ڈاکٹر سمیر کول کے بطور ہوئی ہے۔
ان کے مطابق جموں وکشمیر پولیس وی آئی پیز کو تحفظ فراہم کرنے کی خاطر پرعزم ہے اور کسی بھی قسم کی حفاظتی خلاف ورزی کے حوالے سے زیرو ٹرولنس کی پالیسی پر کاربند ہے۔
علاوہ ازیں سی پی آئی ایم کے ریاستی سیکریٹری یوسف تاریگامی نے ڈاکٹر سمیرکول پرہوئے مبینہ حملے کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے ایکس پر لکھا :’ڈاکٹر سمیر کول پرہوئے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ تاریگامی نے کہ وی آئی پیز قافلے کی نقل وحرکت کے دوران مسافروں کو گھنٹوں روکنا ایک معیاری عمل بن گیا ہے۔ اس طرح کا عمل انتہائی غیر ضروری اور ناقابل قبول ہے۔ ‘