کپوارہ کا تعلیمی شعبہ زبوں حالی کاشکار | 14ہائر سیکنڈری سکول بغیر پرنسپل ،33ہائی سکولو ں میں ہیڈ ماسٹر ندارد ٍڈی آئی ای ٹی بھی بغیرسربراہ ،1زونل ایجوکیشن افسرکی کرسی بھی خالی

اشرف چراغ

کپوارہ// ضلع کپوارہ میں پرائمری درجات سے لیکر ہائر سکینڈری سطح تک سکولو ں میں تدریسی عملے کی سالہاسال سے کمی ہے لیکن محکمہ تعلیم کپوارہ نے بحران پر قابو پانے کے لئے سکولو ں میں معقولیت لانے کے تحت عملے کی کمی کو پورا کیا لیکن ضلع میں اس وقت بھی 14ایسے ہائر سکینڈری سکول ہیں، جو بغیر پرنسپل ہیں جبکہ33ہائی سکولو ں میں ہیڈ ماسٹر کی کرسیا ں خالی ہیں، جبکہ کئی ایسے سکول ہیں جن میں تدریسی عملے کی کمی ہے۔ضلع میں 52ہائر سیکنڈری سکول قائم ہیں جن میں 12ہائر سکینڈری سکول ایسے ہیں جو بغیر پرنسپل ہیں تاہم اپریل کے آخر پر ہائر سیکنڈری سکول وارسن اور لدرون میں تعینات پرنسپل اپنے فرض منصبی سے سبکدوش ہوئے اور اس طرح کل ملا کر ضلع میں 14ہائر سکینڈری سکول بغیر پر نسپل کے ہیںجبکہ ضلع میں 102ہائی سکول قائم ہیں جن میں 33ہیڈ ماسٹروں کی کرسیا ں خالی پڑی ہیں ۔پرنسپل اور ہیڈ ماسٹروں کی عدم موجودگی کی وجہ سے مذکورہ سکولو ں میں جواب دہی عمل ختم ہو چکا ہے ۔والدین کا کہنا ہے کہ بغیر سکول پرنسپل اور ہائی سکولو ں کا تعلیمی منظر نامہ متا ثر ہونے کا خد شہ ہے ۔اس دورا ن ضلع میں مڈل پاس کر کے عام طور طلبہ نجی ہائر سکینڈری سکولو ں کے بجائے سرکاری ہائر سیکنڈری سکولو ں میں اپنی تعلیم جاری رکھے کے لئے دا خلہ لیتے ہیں ۔ایک طالب علم اشفاق احمد کا کہنا ہے کہ وہ سرکاری سکول میں پڑھنا پسند کرتا ہے کیونکہ ان سکولوں میں اعلیٰ تعلیم یافتہ اساتذہ تعینات ہوتے ہیں لیکن کئی ایسے ہائر سکینڈری سکول ہیں جن میں آج بھی تد ریسی عملے کی قلت ہے لیکن سرکار کو چایئے کہ قومی تعلیمی پالیسی کے تحت ہر ایک سکول میں پورا تدریسی عملہ تعینات کرے تاکہ زیر تعلیم بچو ں کی تعلیم متاثر نہ ہو ۔

ہائر سیکنڈری لدرون میں 11کے بجائے6لیکچررتعینات | طلاب کی تعلیم متاثر،مزید مضامین متعارف کرنے کی ضرورت

اشرف چراغ

کپوارہ// ضلع کپوارہ میں ہائر سیکنڈری سکول لدرون ترہگام میں لیکچر رو ں کی 6اسامیا ں خالی پڑی ہیں جس کی وجہ سے اس سکول میں زیر تعلیم طلبہ کی تعلیم متاثرہورہی ہے ۔لدورن علاقہ کے لوگو ں کا کہنا ہے کہ اس علاقے کی ایک تاریخی حیثیت ہے اور لدرون میں ہائر سیکنڈری سکول قائم کرنا عوامی کا دیرینہ مطالبہ تھا ۔مقامی لوگو ں کا کہنا ہے کہ سال 2015میں اس وقت کی سرکار نے لدرون میں ہائر سیکنڈری سکول کو منظوری دی جس کے بعد سال 2018میں مذکورہ ہائر سیکنڈری سکول میں کام کاج شروع کیا گیا ۔سکول میں لیکچر رو ں کی11اسامیو ں کی منظوری دی گئی ۔والد ین کا کہنا ہے کہ ہائر سکینڈری سکول لدرون سے 23مڈل سکول اور 2ہائی سکول منسلک ہیں اور اس لحاظ سے مذکورہ ہائر سیکنڈری سکول میں سینکڑ وں طلبہ زیر تعلیم ہیں ۔مقامی لوگو ں کا کہنا ہے کہ سکول میں اس وقت 55فی صدی طالبات کی ہیں لیکن مذکورہ ہائر سکینڈری سکول میں 11لیکچر رو ں کے بجائے 6لیکچر ر تعینات ہیں ۔ہائر سکینڈری سکول میں سائنس اور ہومنیٹیز ،انگریزی ،ہسٹری ،ایجوکیشن ،اردواسلامک سٹیڈیز کے مضامین پڑھانے والے لیکچر رو ں کی اسامیا ں خالی پڑی ہیں ۔مقامی لوگو ں نے بتایا کہ لدرون ہائر سکینڈری سکول میں زیر تعلیم طالبات کی تعدادزیادہ ہے، لیکن زیاہ تر طالبات ہوم سائنس مضمون پڑھنے میں دلچسپی رکھتی ہیں جو اس سکول میں نہیں ہے ۔طالبات کا کہنا ہے کہ ہوم سائنس کے ساتھ ساتھ سکول میں مذید مضامین جن میں کمپوٹر تعلیم اور ایس سی جیو گرامی متعارف کرنے کی ضرورت ہے ۔ایک طالبہ کا کہنا ہے کہ سائنسی نمائش کے ذریعے طلبہ کی ذہنی صلاحیتو ں کی جانچ کی جاتی ہے چونکہ بچوں کا سوچنے کا اندازہ بڑوں سے مختلف ہوتا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ ہم سائنس کے محتاج کیوں ہیں ؟اس لئے کہ سماج کی تما ضروریات پوری کرنے کے لئے سائنسی علوم نا گزیر ہیں اور اس کے لئے ہائر سیکنڈری سکول میں ہوم سائنس مضمو ں متعارف کرنا ضروری ہے ۔