کشمیر کے ہوائی کرایوں میں مسلسل اضافہ کاروبار اور سیاحت کی صنعت کیلئے باعث تشویش

ٹی ای این

سرینگر//وادی کشمیر کیلئے ہوائی کرایوں میں اضافہ سیاحت کی صنعت سے وابستہ افراد کے لیے پریشانی کا باعث بن گیا ہے۔متعلقہ طبقوںکا کہنا ہے کہ جیسے جیسے وادی کشمیر موسم گرما میں سیاحت کے عروج کی طرف بڑھتی ہے، ہوائی کرایہ روزانہ نئی بلندیوں کو چھو رہا ہے، جس کا ان کے خیال میں صنعت پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔صنعت سے وابستہ لوگوں کا کہنا تھا کہ دیگر ریاستوں کو وادی کشمیر سے ملانے والی ہر پرواز کے کرایوں میں روزانہ غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے جس سے صنعت بری طرح متاثر ہورہی ہے۔ کشمیر میں سیاحوں کی اچھی خاصی تعداد دیکھنے کو مل رہی ہے، اگر ہوائی کرایہ زیادہ معقول ہوتا تو یہ تعداد زیادہ ہو سکتی تھی۔سری نگر کے ایک ٹریول ایجنٹ نے بتایا کہ ہر موسم گرما میں ٹکٹوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے اور اکثر لوگ زیادہ قیمتوں کی وجہ سے ٹکٹ بک کروانے سے گریز کرتے ہیں۔ حال ہی میں سرینگر سے دہلی کے ٹکٹ کی قیمت تقریباً 3500سے4000 روپئے تھی۔ فی الحال یہ ٹکٹ 7000 روپے میں فروخت ہو رہے ہیں، بعض اوقات 10000 روپے سے بھی تجاوز کر جاتے ہیں۔کشمیر ہاؤس بوٹ اونرز ایسوسی ایشن نے کہا کہ یہ صورتحال گزشتہ کئی برسوںسے برقرار ہے اور اعلیٰ حکام کو بار بار درخواست کرنے کے باوجود کوئی بہتری نہیں آئی۔ ایسوسی ایشن نے مزید کہا کہ ہندوستان کے مختلف حصوں سے آنے والے سیاح ہوائی کرایوں کے بارے میں شکایت کر رہے ہیں، یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ ہندوستان سے باہر کی منزلوں کا سفر وادی کشمیر کے سفر سے زیادہ سستی ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ حکومت پروازوں میں اضافہ کرے جس سے ہوائی کرایوں میں کمی میں مدد ملے گی۔سیاح یہ بھی دعویٰ کر رہے ہیں کہ دبئی، ہانگ کانگ اور کئی دیگر مقامات کا سفر کشمیر کے سفر سے زیادہ سستی ہے۔ایسوسی ایشن کے مطابق وہ باقاعدگی سے وزیر ہوا بازی سے اس بڑھتی ہوئی تشویش کو دور کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔کرایوں میں مسلسل اضافے سے نہ صرف سیاح متاثر ہوتے ہیں بلکہ وادی سے باہر تعلیم حاصل کرنے والے طلباء اور طبی ایمرجنسی کے مریض بھی متاثر ہوتے ہیں۔ایک اور ٹریول ایجنٹ نے بتایا کہ ہندوستانی کنبے اکثر کشمیر کا سفر کرنے کو ترجیح دیتے ہیں، لیکن ہوائی کرایہ زیادہ ہونے کی وجہ سے وہ سفر کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس مسئلہ کو ہوا بازی کی وزارت کو حل کرنا چاہیے تاکہ ہوائی سفر کو ہر کسی کے لیے سستی بنایا جا سکے۔