کامیابی کا سفر خواتین کا کاروباری جذبہ پروان چڑھ رہا ہے

کپوارہ کی فیشن ڈیزائنرنے خوابو ں کو حقیقت میں بدل دیا

اشرف چراغ

کپوارہ//شمالی ضلع کپوارہ کے ایک دور دراز علاقے سے تعلق رکھنے والی جواں سال لڑکی خوابو ں کو حقیقت میں بدلنے والی فیشن ڈیزائنر آج کے دور میں کشمیری خواتین تعلیم،گھریلو کام اور کاروبار سمیت دیگر شعبو ں میں اپنی صلاحیتو ں کا لوہا منوا رہی ہیں ۔موجود ہ دور میں کھیل مقابلوں سے لیکر تعلیم اور کا رو بارمیں بھی خواتین نمایا ں کا میابی حاصل کر رہی ہیں ۔وادی میں بھی خواتین کا کاروباری جذبہ پروان چڑھ رہا ہے ۔ایسی ہی ایک مثال شمالی ضلع کپوارہ کے علاقے گزریال سے تعلق رکھنے والی میمہ عبد اللہ لون کی ہے جنہو ں نے فیشن ڈیزائننگ کے شوق کو کامیاب اور منا فع بخش کاروبار میں تبدیل کر دیا ۔کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے میمہ عبد اللہ کا کہنا ہے کہ وہ ایک متوسط گھرانے سے تعلق رکھتی ہے لیکن اس کے باپ نے اسے بہترین تعلیم دلائی ۔انہوں نے کہا کہ گورنمنٹ ڈگری کالج کپوارہ سے گریجویشن مکمل کرنے کے بعد پوسٹ گریجویشن جاری رکھنے کے بجائے فیشن ڈئزائننگ کے اپنے شوق کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا لیکن اس کیلئے میں نے پہلے کپڑے سینے کا کام شروع کیا اور کئی سال تک یہ کام کرنے کے بعد میرے شوق نے مجھے مزیدمحنت کرنے پر مجبور کیااور فیشن ڈیزائنر کا کام بھی شروع کیا ۔انہوں نے کہا’’اب تک کا یہ سفر کافی بہتر رہا ہے۔ میں نے کسی بھی سکول سے باضابطہ تربیت حاصل نہیں کی بلکہ میں نے اپنے دماغ سے فیشن ڈیزائننگ کا کام کیا‘‘ ۔انہوںنے مزید کہا’’ فیشن ڈیزائننگ کے ساتھ بچپن سے ہی میری وابستگی تھی ۔ مجھے مختلف ڈیزائن بنانا پسند تھا جس نے مجھے فیشن ڈئزائننگ کی ترغیب دی‘‘ ۔میمہ نے اپنے ہنر کو آگے بڑھانے میں والدین کے مکمل تعاون کی سراہنا کرتے ہوئے کہا ’’والدین نے اس ہنر کو منتخب کرنے کے میرے فیصلے کی بھر پور حمایت کی۔میری کامیابی میں میرے بھائی کا ہاتھ بھی ہے ‘‘۔ان کا کہنا ہے کہ اب میں اپنا کارو بار کرکے خود اپنا روز گار کماتی ہوں ۔ میرا یہ کارو بار دن بہ دن بڑھتا جارہا ہے اور اب میرا کا رو بار اتنا بڑھ گیا کہ مجھے اب گھر کا کام کرنے میں فرصت ہی نہیں ملتی ‘‘۔انہوں نے کہا ’’ اگر سرکار میرا مدد کرے گی تو وہ دن دور نہیں جب میں اپنے ساتھ ساتھ اپنے علاوہ دیگر بے روز گار لڑکیو ں کوبھی خود کفیل بنانے کا ذیعہ بن جائوں گی‘‘ ۔