ڈوگری پورہ، ریشی پورہ، پلوامہ پل 14برس سے زیرتعمیر | اونتی پورہ پہنچنے کیلئے لوگ کشتیوں کا استعمال کرنے پر مجبور

مشتاق الاسلام

پلوامہ//ضلع پلوامہ میں دو اہم پلوں پر جاری تعمیراتی کام پچھلے 14 سالوں سے زیر التواء ہے۔پلوں پر جاری تعمیراتی کام رکنے سے ضلع کے متعدد علاقوں کے شہریوں کو ماہی گیری کی کشتیوں کا استعمال کرکے اونتی پورہ پہنچنا پڑتا ہے اور سرینگر جموں شاہراہ پر پہنچ کر سرینگر اور دوسرے اضلاع جانے کیلئے گاڑیوں کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔ضلع ہیڈکوارٹر پلوامہ سے تقریباً 15 کلومیٹر دور ڈوگری پورہ اور ریشی پورہ علاقوں میں واقع پلوں پر جاری کام کو زیر التواء رکھا گیا ہے۔پلوں کو تکمیل تک پہنچانے سے پلوامہ کے متعد دیہات بشمول نائینہ، پنزگام، ریشی پورہ، چندگام اور ہری کو قومی شاہراہ سے جوڑا جاسکتا تھا،جس سے پلوامہ کے متعدد علاقوں کے سڑک رابطے میں نمایاں بہتری آسکتی تھیں۔مقامی باشندے خورشید احمد ڈار نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سال 2009 کے بعد سال 2019 میں ان پلوں پر کام دوبارہ شروع کیا گیا لیکن مہینہ گزرنے کے بعد تعمیراتی کام کو نامعلوم وجہ کی بناپر روک دیا گیا۔لوگوں کو اندیشہ ہے کہ منصوبے کی بروقت تکمیل میں تاخیر جزوی طور پر ابتدائی کاغذی کارروائی کی وجہ سے تھی۔لوگوں کا ماننا ہے کہ پل کے ان اہم منصوبوں کی تقدیر الٹ رہی ہے، اس لیے مقامی لوگوں کو تعمیر کی روک تھام کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان منصوبوں کی تکمیل کو یقینی بنانے اور عوام کو درپیش مشکلات کے خاتمے کیلئے فوری حکومتی اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔ڈوگری پورہ کے ایک اور رہائشی عادل احمد نے کہا کہ پچھلی دہائی سے ہمیں دریا کو عبور کرنے اور ہائی وے تک پہنچنے کیلئے یا تو اونتی پورہ کا سفر کرنا پڑا ہے یا پھر بھیڑ بھری ماہی گیر کشتیوں پر سوار ہونا پڑا ہے۔جموں کشمیر پروجیکٹس کنسٹرکشن کارپوریشن لمیٹڈ کے عہدیداروں نے فنڈنگ ایجنسیوں کی بار بار تبدیلی کو پروجیکٹ کی طویل تاخیر کی بنیادی وجہ قرار دیا۔دریں اثنا کارپوریشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اصل میں 2007 میں ریاستی شعبے کے تحت درجہ بندی کی گئی، ناکافی فنڈز نے سنٹرل روڈ فنڈ (CRF) میں شفٹ ہونے کا اشارہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود مالی رکاوٹیں برقرار رہیں جس کی وجہ سے حکام نے نیشنل بینک فار ایگریکلچر اینڈ رورل ڈیولپمنٹ (NABARD) سے فنڈنگ کی تلاش کی اور وہ بھی بے سود ثابت ہوئی۔بتایا جاتا ہے کہ ایک پل سے وسائل کو ہٹا کر دوسرے کو مکمل کرنے کی کوششیں تو کہ گئی لیکن وہ بھی ناکام ثابت ہوئیں۔تعمیرات عامہ محکمے کے ایک اہلکار نثار احمد پنڈت نے کہا کہ انہوں نے حال ہی میں اس پل کو سنبھالا ہے اور منصوبوں کے لیے فنڈز کو محفوظ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت کو لکھا ہے کہ اس منصوبے کے لیے فنڈنگ کو یقینی بنائے کیونکہ آخری اسکیم ختم ہو چکی ہے۔ فنڈنگ کا مسئلہ حل ہونے کے بعد زیر التواء حصے پر تعمیراتی کام شروع ہو جائے گا۔ادھر محکمہ آر اینڈ بی کے ایگزیکٹو انجینئر منظور احمد بیگ کا کہنا ہے کہ ان پلوں کو رواں سال کے آخر تک مکمل کیا جائے گا۔انہوں نے کہا پلوں کی تعمیر کا کام جے کے پی پی سی سی کے سپرد تھا جبکہ دو مہینے قبل ان پلوں کے تعمیراتی کاموں کو ان کے محکمے نے اپنی تحویل میں لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈوگری پورہ میں پل کی تعمیر کیلئے 13 کروڑ 84 لاکھ روپیوں کا منصوبہ ہے اور رواں مالی سال تک اس کو مکمل کیا جائے گا۔