ڈاکٹرمزین اقبال خطیب سے ایک ملاقات روبرو

 شہباز رشید بہورو

چند سال قبل میں اپنے والد صاحب کا علاج کرنے کی غرض سے جموں گیا ۔جموں میں اپنے ایک معتمد دوست سے کسی بہترین یورولوجسٹ کا تعارف طلب کیا تاکہ میرے والد صاحب کا علاج بہتر انداز میں ہوسکے ۔انہوں نے جواب میں کہا ’’یوں تو جموں شہر کے اندر متعدد یورولوجسٹ موجود ہیں لیکن ان سب میں میری نگاہ انتخاب ڈاکٹر مزین اقبال صاحب پر ٹکتی ہیں جو ایک بہترین ماہر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بااخلاق اور ہمدردانسان بھی ہیں جنہیں اپنے مریض کے علاج کی فکر رہتی ہےناکہ اس سے کسی مادی فائدے کی غرض و غایت۔وہ اپنے پیشے سے بے حد دلچسپی رکھتے ہیں ۔‘‘انہوں نے مزید کہا وہ ضلع ڈوڈہ کے قصبہ بھدرواہ سے تعلق رکھتے ہیں ۔میں نے موصوف کا تعارف سنتے ہی اپنے والد صاحب کی بیماری کی تشخیص اور علاج و معالجہ کے لئے ان سے رجوع کرنے کا فیصلہ لیا ۔میں والد صاحب کو لے تھوڑی ہی دیر میں موصوف کی مطب پر پہنچ گیا جو پنج بختہ روڈپر شاہ ملٹی اسپئشلٹی کلینک کی بلڈنگ میں واقع ہے ۔مطب میں داخل ہوتے ہی ایک ہشاش بشاش ،قدآور اور وجیح نوجوان ڈاکٹر صاحب سے علیک سلیک کے بعد والد صاحب کی گردوں کی تکلیف کے متعلق گفتگو ہوئی ۔ڈاکٹر صاحب کا مریض کے ساتھ بااخلاق اور ہمدردانہ سلوک دیکھ کرموصوف کے لئے دل میں عزت و احترام کے بے شمار جملے تخلیق ہوئے ۔اصل میں ایک ڈاکٹر کی سب سے بڑی کامیابی ہی یہی ہوتی ہے کہ وہ مریض کو پہلی فرصت میں کس حد تک نفسیاتی طور مطمئن کرتا ہے اور اسے ایک نفسیاتی سہارا فراہم کرپاتا ہے ۔پھر دوسرے قدم پراس کا نسخہ کام کرتا ہے ۔خیر ڈاکٹر صاحب نے ہمارے ہر سوال کا جواب بڑے ہی اطمینان کے ساتھ دیا اور ہمیں بھی بات کرنے کا پورا پورا موقع دیا ۔ڈاکٹر صاحب نے جاتے جاتے ہمیں اپنا نمبر بھی دیا کہ اگر مریض کو کبھی کوئی زیادہ تکلیف ہوئی تو آپ فون پر رابطہ کر سکتے ہیں ۔میرے والد صاحب کو پیشاب کے غدود PROSTATEبڑھ جانے کی وجہ سے شدید تکلیف تھی لیکن ایک ہی دوائی کھا کر خاطر خاہ افاقہ ہوا۔ والد صاحب کو اس کے علاوہ ایک گردے میں پتھری بھی تھی لیکن موصوف نے اس کی جراحی کرنے کے بدلے اس کو نگہداشت میں رکھنا مناسب سمجھ کر ہمیں رخصت کیا ۔خیر اس طرح سے روٹین چیک اپ پر موصوف سے مختصر گفتگو ہوتی رہتی ہے۔موصوف ہر مریض کو خاکوں Diagramsکی مدد سے مرض کی ہیئت اور شدت سے واقف کرتے ہیں اور یقین دلاتے ہیں کہ اللہ تعالی ٰ ضرور شفا عطا کرے گا اس لئے گھبرانے کی کوئی بات نہیں ۔میری رائے پر جتنے مریض ڈاکٹر صاحب کے پاس گئے سب الحمداللہ شفایاب ہوئے ۔موصوف Endourology,stones ,kidney transplant میں زبردست مہارت رکھتے ہیں ۔
ذاتی طور موصوف میں مجھے اپنے پیشے سے جو دلچسپی اور مریض سے جو ہمدردی دیکھنےکو ملی اسی وصف نے مجھے ان سے ملاقاتوں کا مختصر سا خلاصہ لکھنے پر تیار کیا ۔موصوف نے پچھلے چار سالوں میں تقریباً ڈیڑھ ہزار سے زائدکامیاب SURGERIES کیں ہیں ۔موصوف نے جموں میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کیا ہے اس کے بعد ایم ایس MSجنرل سرجری اور ایم سی ایچ M.Chیورولوجی SKIMS سے کیا ہے ۔موصوف اپنے متعلقہ شعبہ میں تحقیق کے کام میں مصروف رہتے ہیں ۔موصوف SUPERSPECIALITY HOSPITAL JAMMU میں بحیثیت اسٹنٹ پروفیسر کام کر رہے ہیں ۔موصوف یورولوجیکل سوسائٹی آف انڈیا اور اس کے علاوہ متعدد ملکی و بین الاقوامی طبی تنظیموں کے ممبر ہیں ۔ڈاکٹر صاحب کے تحقیقی مقالے متعدد بین الاقوامی رسالوں اور جرائد میں شائع ہوچکے ہیں ۔موصوف اس کے علاوہ کئی فلاحی کام بھی انجام دیتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ موصوف کو دنیا و ی و اخروی کامیابی سے نوازے ۔آمین
[email protected]