ڈائون ٹائون سرینگر میں 60ہزار آبادی کیلئے مواصلات کی سہولیات بند سینٹرل جیل میں لگے جیمروں سے 5ماہ سے درجنوں بستیاں انٹرنیٹ اور موبائل سہولیات سے محروم

 پرویز احمد

سرینگر //سرینگر شہرکے ’دل‘ لال چوک سے محض 5کلومیٹر دور پائین شہر کے رعناواری علاقے کی متعدد بستیوں میں پچھلے 5ماہ سے موبائل اور انٹر نیٹ سروس بند کردی گئی ہے۔ 5ماہ قبل جموں کشمیر کے سیکورٹی حکام نے سنٹرل جیل سرینگر کے آس پاس کسی بھی طرح کے فون سنگل کو روکنے کیلئے جیمر نصب کئے جس کے فوراً بعد رعناواری کا پورا علاقہ باقی دنیا کیساتھ کٹ کر رہ گیا۔اس پورے علاقے میں کسی بھی ٹیلی کام کمپنی کا نیٹ ورک کام نہیں کررہا ہے ، جس کی وجہ سے سینکڑوں سکولی ، کالج اور یونیورسٹی کے طلاب اور سرکاری ملازمین کے علاوہ کاروباری و تجارتی پیشہ سے وابستہ افراد کی زندگی اجیرن بن گئی ہے۔اس علاقے میں موبائل فون اور انٹر نیٹ سروس مکمل طور پر بند ہے اور یہاں کی متعدد بستیوں کا مواصلاتی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔

 

رعنا واری سیول سوسائٹی کے مطابق سنٹرل جیل کے اردگرد اور قریبی علاقوں کے علاوہ شاہ آباد، خشخاش باغ، ہاتھی خان ، ممہ خان، مینٹل ہسپتال کاٹھی دروازہ اور متصل دیگر درجنوں محلے اور بستیوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ پچھلے 5ماہ سے نہ وہ جموں کشمیر کے اندر کسی بھی رابطہ کر پارہے ہیں اور نہ باہر زیر تعلیم بچوں یا رشتہ داروں سے بات کرنے کی پوزیشن میں ہیں ۔ موجودہ جدیددور میں موبائیل اور انٹر نیٹ سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے ان علاقوں میں نہ صرف بچوں کی تعلیم، روزگار اور دیگر معاملات متاثر ہورہے ہیں بلکہ تاجروں کو بھی شدید نقصانات کا سامنا ہے۔ کاٹھی دروزہ کے رہنے والے بلال احمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ 5ماہ قبل ایک دن اچانک موبائیل فون اورانٹرنیٹ سہولیات ٹھپ ہوگئیں ۔ بلال نے بتایا کہ سنٹرل جیل میں انتظامیہ نے موبائیل سگنل روکنے کیلئے جیمر نصب کئے ہیں اور اس کی وجہ سے انکے پورے علاقے کی متعدد بستیوں میںموبائل میں نہ تو سگنل ہے اور نہ ہی انٹر نیٹ کی سہولیات دستیاب ہیں۔ بلال کا کہنا ہے کہ پہلے ریلائنس جیو اور بعد میںدیگر ٹیلی کام کمپنیوںکا نیٹ ورک بھی چلا گیا۔ بلال نے بتایا کہ سنٹرل جیل منتظمین کا اسرار ہے کہ مقامی لوگ لکھ کر دیں کہ وہ جیل کی سیکورٹی کے ذمہ دار ہونگے اور کوئی بھی قیدی جیل میں موبائل فون استعمال نہیں کرے گا، تو جیمر ہٹا دیئے جائیں گے۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ 1990کے بعد پہلی بار اس طرح کی صورتحال رعناواری اور کاٹھی دروازہ کے دیگر علاقوں میں پیدا ہوئی ہے حالانکہ ملی ٹینسی میں بھی اس طرح کا کوئی غیر متوقع اقدام نہیں اٹھایا گیا جس سے عام لوگ متاثر ہوں۔انہوں نے کہا کہ سنٹرل جیل کی سیکورٹی کی ذمہ داری انتظامیہ کی ہے اور جیل میں اگر کوئی موبائل فون لیجانے میں کامیاب ہوجاتا ہے تو اسکی ذمہ داری بھی سیکورٹی حکام کی ہے، عام لوگوں کو اس بات کی سزا نہیں دی جاسکتی جو جرم ان سے سر زد ہی نہ ہوا ہو۔ انہوں نے کہا کہ جیل میں موبائل فون نہ لیجانے اور جیل کے اندر آنے اور جانے والوں کی تلاشی کا کام سیکورٹی عملے کا ہے، وہاں ہونے والی کسی بھی سرگرمیاں کیلئے مقامی لوگ کیسے ذمہ دار ہوں گے۔مقامی لوگوں نے بتایا ’’ انٹر نیٹ سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے نہ صرف تعلیم حاصل کررہے بچوں کی تعلیم متاثر ہورہی ہے بلکہ تجارت بھی بری طرح متاثر ہورہی ہے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ سرینگر شہر کی 60ہزار سے زائد آبادی کو موبائیل فون اور انٹر نیٹ کی سہولیات سے محروم کیا گیا ہے، جو سراسر نا انصافی ہے۔ مقامی لوگوں نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور ڈائریکٹر جنرل پولیس آ ر آر سوین سے اپیل کی ہے کہ اس معاملے میں مداخلت کر کے لوگوں کی مشکلات کو دور کرنے کے احکامات جاری کریں۔