پونچھ حملہ سے متعلق اہم سراغ ملوثین کے سروں پر 20لاکھ کا انعام|| 20افراد پوچھ تاچھ کیلئے زیر حراست

 سمیت بھارگو

راجوری//ہندوستانی فضائیہ (IAF) کی گاڑی پرحملہ کرنے والے ملی ٹینٹوں کے بارے میں سیکورٹی فورسز کو بہت اہم سراغ ملے ہیں۔ سیکورٹی فورسز نے مبینہ طور پر2 ملی ٹینٹوں کے بارے میں کچھ سراغ حاصل کیے ہیں جو اس حملے میں ملوث ہوسکتے ہیں اور ان کے سروں پر انعام کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔حکام نے کہا”کچھ سراغوں کی بنیاد پر، ہم نے دو سے زیادہ مشتبہ ملی ٹینٹوں کے ارد گرد گھیرا ڈال دیا ہے، جو اس حملے میں ملوث ہو سکتے ہیں اور ہر ایک کے سر پر 20 لاکھ روپے کے انعام کا اعلان کیا گیا ہے” ۔حکام نے بتایا کہ قریبی راشٹریہ رائفلز کیمپ کے فوجیوں کی طرف سے فائرنگ کا جواب شاستر پونچھ میں فضائیہ کے قافلے پر حالیہ دہشت گردانہ حملے میں بڑی تعداد میں ہلاکتوں کو روک دیا گیا جس میں ایک اہلکار اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا جبکہ چار دیگر زخمی ہوئے۔یہ حملہ ہفتہ کی شام کے اوقات میں اس وقت ہوا جب IAF کا ایک قافلہ پونچھ سرنکوٹ کے شاستر کیمپ کی طرف جا رہا تھا اور منزل تک پہنچنے سے چند سو میٹر پہلے ہی گھات لگا کر حملہ کر دیا گیا۔اس حملے کے بعد ایک بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن (CASO) شروع کیا گیا جو پیر کو تیسرے دن بھی جاری رہا۔معاملے کی تحقیقات کے سلسلے میں فورسز نے کئی لوگوں کو حراست میں بھی لیا ہے اور ان سے پوچھ گچھ جاری ہے۔بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ 20افراد کو زیر حراست رکھا گیا ہے جن میں وہ افراد بھی شامل ہیں جو ماضی میں ملی ٹینسی کیساتھ وابستہ رہے ہیں۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ تین سے چار ملی ٹینٹوں نے یہ حملہ کیا اور گھنے جنگلات میں گھرے علاقے میں فرار ہوئے۔ان کا کہنا تھا کہ ملی ٹینٹوںکی طرف سے گھات لگائے گاڑی میں سوار بندوق بردار کی جانب سے تیز فائرنگ کے جواب کے ساتھ ساتھ قریبی فوجی کیمپ سے راشٹریہ رائفلز کے دستوں کی فائرنگ کے جواب سے اس حملے میں ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ٹل گیا۔اس سے قبل اس طرح کے گھات لگا کر کیے جانے والے حملوں میں یہ دیکھا گیا ہے کہ ہلاکتوں کی تعدادزیادہ رہی جب کہ پچھلے سال 21 دسمبر کو اسی طرح کے حملے میں چار آرمی اہلکار اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ان کا کہنا تھا کہ گاڑی میں موجود ایک بندوق بردار، جو زخمی ہونے کے باوجود حملہ آوروں سے لڑا اور اس نے مناسب جوابی فائرنگ کی اور اس سے حملہ آور گاڑی کے قریب نہیں آئے اور زیادہ تعداد میں جانی نقصان نہیں ہوا۔