ووٹ کسی اُمیدوار یا کسی جماعت کیلئے نہیں پوری قوم اور آنے والی نسلوں کیلئے ہے:عمر عبداللہ

 عظمیٰ نیوز سروس

سرینگر//نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ 20مئی کا ووٹ کسی اُمیدوار یا کسی جماعت کیلئے نہیں بلکہ پوری قوم اور آنے والی نسلوں کیلئے ہے کیونکہ ہمیں اُسی اقتصادی اور سیاسی غلامی کی طرف لے جایا جارہاہے ۔ تارتھ پورہ رامحال ہندوارہ میں ورکرس کنونشن سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں اس غلامی سے بچنا ہے تو ہر کسی کو ذاتی طور پو کوشش کرنی ہوگی ، اپنا ووٹ سوچ سمجھ کر استعمال کرنا ہوگا تاکہ ہم آنے والی نسلوں کیلئے ایک بہتر کل کی داغ بیل ڈال سکیں۔عمر عبداللہ نے اپنا خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ میرے خلاف یہاں دو اُمیدوار ایسے ہیں جو درپردہ اور عیاں بھاجپا کیساتھ ملے ہوئے ہیں، ایک قلم دوات والا ہے، جس نے ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب کے وقت راجیہ سبھا سے غیر حاضر رہ کر بھاجپا کی مدد کی بلکہ سہ طلاق معاملے کے دن بھی غیر حاضر رہ کر درپردہ طور پر بھاجپا کی مدد کی۔

 

عوام کو اس بات کی جانکاری حاصل کرنی چاہئے کہ یہ جو آج کل گھروں میں سمارٹ میٹر لگ رہے ہیں، اس کا ٹھیکہ کس کس کو ملا ہے، اور اتنے بڑے ٹھیکے کسی کو ایسے ہی نہیں ملتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دوسرا اُمیدوار وہ ہے جو مجھے ٹورسٹ کہتا ہے لیکن جب حقائق پرنظر دوڑائی جاتی ہے تو اس حلقہ انتخاب کیلئے مجھ سے زیادہ وہ ٹورسٹ ہے، آپ تو خود کو وزیر اعظم کا چھوٹا بھائی جتلاتے ہو، آپ کے اس رشتے کا یہاں کے عوام کو کوئی فائدہ کیوں نہیں ملا؟ کیا آپ نے اس رشتے کا استعمال کرکے یہاں نوجوانوں کی پکڑ دھکڑ رکوائی؟ کیا آپ نے یہاں کے نوجوانوں کو باہری جیلوں میں لے جانے کا سلسلہ رکوانے کیلئے اپنے اس رشتے کا اثر و رسوخ استعمال کیا؟ ہاں آپ نے ایک جگہ ضروری اس رشتے کا استعمال کیا، آپ نے اپنے ایک پرانے ساتھی کو انتقام گیری کے تحت تہاڑ جیل کا قیدی بنوایا اور یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔ جس بی جے پی نے جموں وکشمیر کو تباہی اور بربادی کے علاوہ کچھ نہیں دیا، آپ یہاں اُس کی نمائندگی کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ2018میں جب نیشنل کانفرنس نے سیاسی حالات کو دیکھتے ہوئے پی ڈی پی کو حکومت بنانے کیلئے حمایت دینے کا اعلان کیا اور الطاف بخاری کو وزیرا علیٰ بنانے کی کوشش کی گئی ، اُس وقت آپ کو وزیر اعلیٰ بننے کیلئے کیسے بھاجپا کی حمایت کا تحریری خط ملا؟ بھاجپا والے ایسے ہی کسی غیر کو تو وزیراعلیٰ نہیں بنائیں گے، حد تویہ ہے کہ آج بھی بھاجپا والے آپ کی مدد میں آگے آگے ہیں اور آپ کویہاں سے حمایت دینے کیلئے جوڑ توڑ میں لگے ہوئے ہیں ، اس کے باوجود بھی آپ کہتے ہیں کہ مجھ پر بھاجپا کے ساتھ رشتوں کا جھوٹا الزام لگایا جارہاہے۔‘‘