وادی میں ڈائلیسزکے مریض ادویات کا خرچہ اٹھانے پر مجبور محکمہ صحت کی زیر نگرانی ضلع ہسپتالوں میں قائم ڈائلیسزمراکز عملہ کی کمی کے شکار:پی سی آر رپورٹ

 پرویز احمد

سرینگر //کشمیر صوبے میں غیر متعدی بیماریوں میں مبتلا مریضوں کو راحت پہنچانے کی غرض سے جموں و کشمیر سرکار کی طرف سے ہر ضلع میں ڈائلیسز سینٹر قائم کئے گئے ہیں۔لیکن ضلع سطح پر ان مراکز کا لوگوں کوکوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں پہنچا ہے۔ آیوشمان صحت کارڈ پر ڈائلیسز کا خرچہ فی مہینہ 18ہزار سے کم ہوکر ایک ہزار تک آگیا ہے لیکن سبھی ضلع ہسپتالوں میں ڈائلیسز کرانے کیا بہت کم عملہ دستیاب ہے نیز مریضوں کو ادویات خود خریدنی پڑرہی ہیں۔کشمیر یونیورسٹی کے پاپولیشن ریسرچ سنٹر کی جانب سے سال 2023-24کے ضلع ایکشن پلان پر بنائی گئی رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیاہے کہ بیشتر ڈائلیسز سینٹروں میں عملہ کی کمی ہے اور یہ سینٹر مکمل طور پر کام نہیں کر پارہے ہیں۔ رپورٹ میں حکومت کے اس دعویٰ کو بھی غلط ثابت کیا گیا ہے کہ ہر ضلع میںقائم سینٹروں میں مریضوں کو مفت ڈائلیسز کی جاتی ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈائلیسز کے دوران مریضوں کو ادویات کا خرچہ خود اٹھانا پڑتا ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک سال کے دوران وادی کے ضلع ہسپتال، جو محکمہ صحت و طبی تعلیم کے زیر نگرانی چل رہے ہیں ، ان میں 8682مریضوں کی ڈائلیسز انجام دی گئی۔سرینگر ضلع کے رعناواری ہسپتال میںقائم 8 بستروں والے ڈائلیسز سینٹر میں اپریل مہینے تک 333ڈائیلیسز کی گئی ہیں۔ سینٹر میں سال 2023کے دوران 3735 افراد کی ڈائلیسز کی گئیں جبکہ سینٹر میںمجموعی طور پر ابتک 10ہزار 500سے زائد ڈائلیسز مریضوں کا علاج کیا گیا۔

 

سینٹر میں 8مشینیں نصب ہیں جبکہ عملے کے نام پر 4نرسیں، 2ٹیکنشین اور ایک نرسنگ آرڈرلی ہے۔ رپورٹ میں گاندربل ضلع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ضلع میں 29جون 2021کو ڈائلیسز سینٹر کا قیام عمل میںلایا گیا اور ابتک اس سینٹر میں1533مریضوں کی ڈائلیسز کی گئیں ہیں۔ سینٹر میںگذشتہ سال 227 ڈائلیسز کی گئیں۔ رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ عملہ کی کمی کی وجہ سے سینٹر میں صرف دن میں ایک ہی شفٹ میں ڈائلیسز ہوتا ہے۔ بڈگام میں جون2021میں 6بستروں پر مشتمل ڈائلیسزمرکز قائم کیا گیا ، جہاں 30مریض درج ہیں۔ رپورٹ میں شمالی کشمیر کے مختلف اضلاع میں قائم کئے گئے ڈائلیسز سینٹروں بھی عملہ کی کمی کا ذکر کیا گیا ہے۔ سب ضلع ہسپتال کپوارہ میں جنوری 2020میں ڈائلیسز سینٹر قائم کیا گیا جو 6بستروں پر مشتمل ہے ۔ سینٹر میں ڈائلیسز کے 4یونٹ کام کررہے ہیں جہاں جدید ترین 4مشینیں نصب ہیں۔ ڈائلیسز سینٹر میں روزانہ 2مرتبہ ڈائلیسز کیا جاتا ہے اور روزانہ 6ڈائلیسز ہوتے ہیں ۔ ڈائلیسز سینٹر میں اسوقت صرف 34مریض رجسٹر ہیں جبکہ یہاں ابتک ابتک 1595ڈائلیسز کی گئیں ۔ جنوبی کشمیر کے ڈائلیسز سینٹروں میں بھی عملہ کی کمی کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ضلع اننت ناگ میں ڈائلیسز سینٹر گورنمنٹ میڈیکل کالج اننت ناگ میں کام کررہا ہے اور یہاں محکمہ ہیلتھ کے پاس ابھی کوئی بھی ڈائلیسز سینٹر نہیں ہے۔ شوپیان ضلع میں سال 2019میں 5بستروں پر مشتمل ڈائلیسز سینٹر کا قیام عمل میں لایا گیا ، جہاں ابتک 2693مریضوں کا ڈائلیسز کیا گیا ہے ۔ ضلع میں آیوشمان بھارت اسکیم کے تحت مریضوں کا ڈائلیسز کیا جاتا ہے لیکن ادویات کا خرچہ مریضوں کو خود اٹھانا پڑتا ہے۔ ضلع پلوامہ میں دسمبر 2018میں 6بستروں پر مشتمل سینٹر کا قیام عمل میں لایا گیا اور عملہ کی کمی کی وجہ سے ضلع میں ڈائلیسز سینٹر مکمل طور پر کام نہیں کر رہا ہے۔ ضلع میں ابتک 30مریضوں کو ڈائلیسز سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ کولگام ضلع میں ڈائلیسز سینٹر کا قیام سال 2016میں عمل میں لایا گیا ، جو 6بستروں پر مشتمل ہے۔یہاں روزانہ کی بنیاد پر 12سے 15مریضوں کا ڈائلیسز کیا جاتا ہے۔ سینٹر میں ابتک 3426ڈائلیسز آیوشمان بھارت صحت اسکیم کے تحت مفت کئے گئے ہیں لیکن گولڈن کارڈ کے ذریعے مریضوں کا صرف ڈائلیسز کیا جاتا ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈائلیسز کیلئے درکار ادویات ضروری ادویات کی فہرست میں شامل نہیں ہے اور اسلئے ڈائلیسز کے دوران درکار ادویات مریضوں کو خود خریدنی پڑرہی ہیں۔