نوجوان نسل اور حکومت کی پالیسیاں؟

بلاشبہ ملک کی دوسری ریاستوں کی طرح جموں و کشمیر کےباشندوںمیں بھی نوجوانوں کا تناسب نمایاں ہے اوراس میںمسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ جس سےاس امر کو مزید تقویت مل جاتی ہےکہ موجودہ یو ٹی حکومت کو اپنی وضع کردہ پالیسیوں میں نوجوانوں کی فلاح و بہبود ی کے معاملات کو پہلی فہرست میں درج رکھنالازمی ہے۔ہم دیکھتےاور سُن بھی بھی رہے ہیں کہ جموں و کشمیر میںمختلف پلیٹ فارمز پرہونے والے سمینارز،فورمز اور مذاکروں میںکم وبیش تما م معاشی و معاشرتی ماہرین اس بات کا اظہار کرتے رہتے ہیں کہ وادیٔ کشمیر میںنوجوانوں کی ایک بڑی تعداد چاہےوہ تعلیمیافتہ ہوں، نیم خواندہ ہوں یا اَن پڑھ۔بے کاری اور بے روزگاری کی وجہ سےاپنے اہل خانہ کے لئے بوجھ بن گئے ہیں۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ حکومت کی جانب سے نوجوانوںکو درپیش مسائل کو دور کرنے کے لئے جن بعض سکیموں کا اعلان کیا جاتا ہے یا کوئی قدم اٹھایا جاتا ہے۔اُن سے تو کچھ نوجوان مستفید ہورہے ہیںلیکن زیادہ تر نوجوانوں کی محدود خواہشات اور ضروریات اُن سےپورے نہیںہوپارہے ہیں۔کہنے کا ہرگز یہ مطلب نہیںکہ حکومتی پالیسیاں برائے نام ہوتی ہیں،البتہ کہنےاصل مقصد یہ مطلب ہےکہ حکومت کی جانب سے جو بھی کوئی پالیسی مرتب ہو، وہ نوجوانوں کے روزگار کے حوالےہو،تاکہ جن مصائب و مشکلات اور مسائل نے اُنہیںجسمانی اور ذہنی طور پر متاثر کردیا ہے ،اُن سے وہ نجات حاصل کرکے معاشی دبائو سے باہر آسکیں۔ظاہر ہے کہ اگر اہل خانہ کا ہر بالغ نوجوان کما رہا ہو تو خوش حالی اس کی دہلیز پر ضرور آئے گی۔معاشرہ بھی ایک گھر کی طرح ہوتا ہے، اگر اس کے تعلیم یافتہ نوجوان ڈگریاں ہاتھوں میں لئے روزگار کی تلاش میں مارے مارے پھرتے رہیں ،اُسے روزگار پھر بھی نہ ملے اور ہاتھ پر ہاتھ رکھے بیٹھے رہیں گے تو حاصل کیا ہوگا، ماسوائے اس کے کہ وہ یا تو غلط راہ پر چل پڑیں گے یا ذہنی مریض ہو جائیں گے۔ جموں و کشمیرکی آبادی کا بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ لیکن نظر تو یہی آرہا ہے کہ ہمارے حکمرانوں اور پالیسی سازوں کے پاس،نوجوانوں کی صلاحیتوں سے فائدہ اُٹھانے اور انہیں قومی ترقی کے دھارے میں لانے کے لئے کوئی ٹھوس اور مثبت منصوبہ بندی نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تعلیم یافتہ نوجوان روزگار کی تلاش میں اِدھر اُدھر مارے مارے پھر رہے ہیں۔ اب تک ہزاروں نوجوان اپنا مستقبل سنوارنے کے لئے ملک کی دوسری ریاستوں یا دیارِ غیر چلے گئے ہیں، اب وہ قرض لے کر گئے یا اپنا قیمتی سامان گروی رکھوا کر گئے، یہ الگ بات ہے لیکن اپنے بزرگ والدین،اپنے معاشرے اور اپنی سرزمین چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ایک اچھی حکومت وہی کہلاتی ہے ،جو آبادی کے ہر حصے، ہر طبقے اور ہر فرقےکے بارے میں فکر مند ہو،خصوصاً معاشرے کے نوجوان نسل کے لئے۔کیونکہ اُسی کے ساتھ کسی بھی معاشرے اور قوم کا مستقبل وابستہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ، توانائی کی سطح جو زندگی کے اس مرحلے میں نوجوان میںہوتی ہے ،وہ غیر معمولی ہوتی ہے۔ اس توانائی کو اگر صحیح طریقے سے استعمال نہ کیا جائے تو نہ صرف متعدد نقصانات کا سبب بن سکتی ہے بلکہ مختلف پریشانیوں کو جنم دے سکتی ہے۔ اگر اس توانائی کو بہتر اورمثبت انجام کے لئے استعمال کیا جائے تو یہ فرد کے لئے روشن مستقبل، خاندان کے لئے خوشخبری اور ملک ومعاشرے میں خاطر خواہ ترقی کو یقینی بنا سکتی ہے۔حق تو یہی ہےکہ اگر ہمارے نوجوان صحیح راستے پر ہیں تو اجتماعی طور پر ہمارے لئے محفوظ مستقبل ہے۔ اسی لئے نوجوانوں پر خصوصی توجہ دینے کی اشدضرورت ہے اور اس کیلئے ہمہ وقت پالیسیاں بنانے اور ان پر عمل درآمدکرانا لازمی ہے ۔خصوصاً ہمیں اپنے تعلیمی اداروں میں ایک ایسا ماحول درکار ہے جہاں ہمارے نوجوان ایسی اقدار کو اپنائیں جو ایک نتیجہ خیز اور بامقصد زندگی یقینی بنا سکیں۔ہمیں ایسے کورسز کی ضرورت ہے جو مختلف دلچسپیوں کو حل کر سکیں جو نوجوان اپنی زندگی کے دوران ظاہر کرتے ہیں۔ہمیں ایسے روزگار کے پروگراموں کی ضرورت ہے جو ہمارے کالجوں اور یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل ہونے والے نوجوانوں کو جذب کر سکیں۔ہمیں ایسے کاروباری اوراختراعی صنعت کاری پروگراموں کو فروغ دینے کی ضرورت ہے جو ہمارے نوجوانوں کو راغب کر سکیں اور انہیں ایسی سرگرمیوں میں شامل کر سکیں جو بہت چھوٹی عمر میں ان کے مالی تحفظ کو یقینی بنائیں۔