نفس انسا ن کا سب بڑ ا دشمن غورو فکر

مشتاق تعظیم کشمیری
انسان کا سب سے بڑا دشمن اس کا اپنا نفس ہے، جو اس کے اندر گھسا بیٹھا رہتا ہے، یہی نفس اسے شرو فساد اور برائی کی طرف آمادہ کرتا ہے۔ اسی نفس کے تزکیہ اور راہ راست پر رکھنے کا کام انسان کے سپرد ہوا ہے۔ اگر انسان نفس کی خبر نہ لیں تو یہی نفس سرکش اور آوارہ ہوجاتا ہے۔ اگر آپ اسے اس کی شرارت پر ملامت کرتے رہیں، تو وہ نفس لوامہ بن جاتا ہے اور راہ راست پر لانے کی کوشش جاری رہے، تو وہ دھیرے دھیرے نفس مطمئنہ بن جائے گا اور پھر آپ اللہ تعالیٰ کےان محبوب اور مقبول بندوں میں شامل ہوجائیں گے ، جو اللہ سے راضی ہوں اور اللہ ان سے راضی ہو، اس لئے ضروری ہے کہ انسان اپنے نفس کا محاسبہ کرتا رہے اور اپنے نقائص اور کمیوں پر نظر رکھے اور اس کا اعتراف کرے۔ اپنے نفس کا تزکیہ اور محاسبہ وہی کرسکتا ہے، جس میں اپنے نقائص جاننے اور اعتراف کرنے کا حوصلہ ہو اور اس کے ساتھ وہ اصلاح پسند ہو کہ اپنے نقائص اور کوتاہیوں کو دور کرنے اور ان کی جگہ خوبیاں پیدا کرنے کی ٹتپ رکھتا ہو۔ ایسے شخص سے امید اور توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ اپنے آپ کو برائیوں سے پاک کرنے کی جدوجہد کرے گا،انسانی نفس میں اللہ تعالیٰ نے رشد و ہدایت ،زہد و تقویٰ اور خیر و بھلائی بھی رکھا ہے اور فسق و فجور بھی ۔انسان کے نفس میں وہ صلاحیت بھی رکھی ہے جو اس کو حق اور سچائی کو قبول کرنے پر آمادہ کرتی ہے اور کچھ ایسی کمیاں، خامیاں اور کمزوریاں بھی اس کی فطرت کا حصہ ہیں جو اس میں خیر و بھلائی اور رشد و ہدایت کے حصول کے لئے مانع اور رکاوٹ بن سکتی ہیں اور بنتی ہیں۔ ان موانع اور ان عوارض کی پوری فہرست ہےجو انسان کی فطرت کا حصہ ہیں۔ نفس کی یہ بیماری اور عوارض کسی میں کم اور کسی میں زیادہ پائے جاتے ہیں، کسی میں نفس کی بیماری زیادہ غالب آجاتی ہے تو کسی میں دوسری روحانی بیماری زیادہ غالب آجاتی ہے۔ قرآن مجید  نے نفس انسانی پر تبصرہ کرتے ہوئے بہت سے امراض اور موانع کو بیان کیا ہے، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر انسان حق کا انکار کرتا ہے یا حق ملنے کے بعد اس سے منحرف ہوتا ہے تو اس کی بنیادی وجہ انسانی نفس کے اندر آنے والی کوئی آلائش یا نفس کا کوئی بگاڑ یا نفس کی کوئی بے اعتدالی ہوتی ہے، اسی سے مغلوب ہوکر انسان حق،سچائی اور راستی کا راستہ چھوڑ دیتا ہے اور وہ راستہ اختیار کر لیتا ہے جو اس خاص کیفیت میں نفس کو زیادہ پسند ہے۔ اس کیفیت سے اگر انسان کو الگ کر دیا جائے اور یہ کیفیت دور کر دی جائے تو وہی نفس قبول حق کے لیے تیار ہو جائے گا۔اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے نفس پر قابو رکھنے کی تو فق عطا فرمائے۔ آمین