مضر صحت غذا،موٹاپا اور جسمانی سرگرمیوں میں کمی، 60فیصد آبادی نظام ہاضمہ سے جڑی بیماریوں میں مبتلا وادی میں ہر 5افراد میں سے 3فربہ جگر سے متاثر

 پرویز احمد

سرینگر //پورے بھارت میں آبادی کا 5فیصد حصہ نظام ہاضمہ سے جڑی بیماریوں(Metabolic Disorders) سے متاثر ہیں اور ان بیماریوں میں 12فیصد موٹاپا،26فیصد بلڈ شوگر، 32فیصد خون میںچربی اور 3.7فیصد مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ کشمیرمیں ہر 5افراد میں سے 3فربہ جگر( ’Fatty Liver) سے متاثر ہیں اور اس طر ح مجموعی طور پر 60فیصد فربہ جگر کی بیماری کے شکار ہیں۔ایک تازہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ ہندوستان میںفربہ جگر کی بیماریوں میں اضافہ ہوا ہے اور 38.6% بالغ اور بچوں میں 35.4%فیصد اس بیماری کے شکار ہورہے ہیں۔ آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز نئی دہلی کی طرف سے کی گئی ایک تحقیق میں کہا گیاہے کہ شہری اور دیہی آبادیوں میںفربہ جگر کی بیماری کا پھیلاؤ ہورہا ہے اور عالمی سطح پر تخمینہ شدہ اوسط 25% سے زیادہ ہے۔تشویشناک بات یہ ہے کہ میٹابولک سنڈروم والے5 میں سے3 افراد جیسے موٹاپا، ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، ہائپرگلیسیمیا، اور ہائپرلیپیڈیمیا NAFLD کی تشخیص کی گئی ہے۔حالیہ برسوں میں وادی کشمیر میں فربہ جگر کی بیماری میں بھی تشویشناک اضافہ دیکھا گیا ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار ایک سنگین تصویر پیش کرتے ہیں۔

 

معالجین کا کہنا ہے کہ کشمیر میں بیماریوں کو روکنے سے زیادہ ان کے علاج کی فکر ہوتی ہے، اکثر انتظار کرو اور دیکھو کا طریقہ اپنایا جاتا ہے، معمولی علامات کو نظر انداز کرتے ہوئے اور خود علاج کے طریقوں کا سہارا لیا جاتا ہے جب تک کہ حالت خراب نہ ہو جائے اور دائمی نہ ہو جائے۔ جنک فوڈ کا استعمال روزمرہ کی زندگیوں میں خاص طور پر بچوں اور نوعمروں میں بہت گہرا اثر ڈال چکا ہے۔ بیہودہ رویے اور جسمانی سرگرمیوں میں کمی کی وسیع عادت لوگوں کی صحت کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ کلوری کی مقدار اور اس کے اخراجات کے درمیان یہ شدید عدم توازن وادی میں غیر الکوحل فیٹی لیور کی بیماری میں اضافے کا ایک اہم عنصر ہے۔غیر علاج شدہ فیٹی جگر کی بیماری ایک اہم خطرہ بن سکتی ہے، جس سے جگر پر داغ پڑتے ہیں جو جگر کی ناکامی اور یہاں تک کہ کینسر کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ فی الحال، فربہ جگر کے علاج کیلئے خاص طور پر تیار کردہ کوئی دوائیں نہیں ہیں۔ لہٰذا، زیادہ تر صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والے طرز زندگی میں تبدیلیوں پر توجہ مرکوز کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ صحت مند غذا کو اپنانا اور باقاعدہ ورزش کو اپنے معمولات میں شامل کرنا شامل ہے۔ ڈاکٹر کی سربراہی میں ایک کلینیکل ٹرائل۔ جانز ہاپکنز سکول آف میڈیسن نے ثابت کیا ہے کہ وزن میں جتنی زیادہ کمی ہو گی، جگر کی صحت میں بہتری اتنی ہی زیادہ نمایاں ہوگی۔اس لئے عام لوگوں کیلئے صحت مند طرز زندگی کو اپنانا ضروری ہے۔ میڈیکل سائنسز صورہ کے سینئر ماہرامراض افرازیات ڈاکٹر شارق مسعودی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ فربہ جگر کی بیماری بھارت میں تیزی سے پھیل رہی ہے اور یہی صورتحال کشمیر میں بھی ہے۔ ڈاکٹر شارق مسعودی نے بتایا کہ او پی ڈی میں روزانہ آنے والے 200مریضوں میں 100موٹاپے کے شکار ہوتے ہیںاور 60فیصد میں فربہ جگر کی نشاندہی ہوتی ہیں۔ وبائی بیماریوں اور عالمی صحت کی رپورٹیں شائع کرنے والے جریدے Journal of Epidemiology and Global Health میں چھپی ایک تحقیق کے مطابق وادی میں 32.4فیصد لوگ نظام ہاضمہ کی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں جن کی عمر 30سے 70سال کے درمیان ہے۔سکمز صورہ میں شعبہ اینڈو کرائنولوجی کے ڈاکٹر محمد اشرف گنائی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’کشمیر میں مجموعی طور پر 30فیصد لوگ نظام ہاضمہ کی بیماریاں جو جوج رہے ہیں اور ان میں 60فیصد افراد فربہ جگر کی بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں اس حوالے سے سماجی سطح پر کوئی تحقیق نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فربہ جگر کی بیماریوں کی بڑی وجہ خون میں چربی کی مقدار بڑھنا اور موٹاپے کا شکار ہوناہے۔ انہوں نے کہا ’’لوگوں کی ایک بڑی تعداد جنک فوڈ کا استعمال کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جسمانی سرگرمیوں میں کمی ، بلڈ شوگر اور دیگر وجوہات فربہ جگر کے عوامل میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ فربہ جگر کی بیماری سے بچنے کیلئے تیل کا کم استعمال ، کم مقدار میں غذا اور ورزش اور خود کو سرگرم رکھنے ضرور ت ہے۔