قیمتوں میں مسلسل گراوٹ، سیب بیوپاری ذہنی کوفت کا شکار کولڈ سٹوروں سے پیکنگ روک دی

 عظمیٰ نیوز سروس

 

سرینگر// پیداوار کی مسلسل گرتی ہوئی قیمتوں کے سبب بیشتر سیب کے کاشتکاروںنے اپنی ذخیرہ شدہ پیداوار کیلئے کولڈ سٹوریج پیکنگ کا کام ترک کرنا شروع کیا ہے۔اب کاشتکاروں اور تاجروں نے اپنی پیداوار کی پیکنگ بند کر دی ہے کیونکہ نرخ مزید کم ہو گئے ہیں جس سے کاشتکاروں اور تاجروں کو مالی مشکلات کا سامنا ہے۔نیوز ایجنسی ٹی ای این کے مطابق کولڈ سٹوریج یونٹس میں کام کرنے والے ملازمین کا کہنا ہے کہ کولڈ سٹوریج کے یونٹس سیبوں سے بھرے ہوئے ہیں ابھی پیک ہونا باقی ہے، کاشتکار اور تاجر اپنی پیداوار پیک کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں کیونکہ انہیں مارکیٹ کی مندی کے درمیان سخت انتخاب کا سامنا ہے۔

 

ان کا کہنا ہے کہ زیادہ تر کاشتکاروں اور تاجروں نے پیکنگ کی کارروائیوں کو معطل کر دیا ہے جو کہ صورتحال کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے، کاشتکار کم ہوتے منافع کے باوجود نقصانات کو کم کرنے کیلئے جدوجہد کررہے ہیں۔ماہرین کا خیال ہے کہ مارکیٹ میں کمی کے پیچھے کئی وجوہات ہیں اور ان میں سے ایک اہم وجہ افریقہ، ایران سمیت مختلف ممالک سے سیب کی درآمد ہے۔انہوں نے اس نازک دور میں سیب کے کاشتکاروں کی مدد کیلئے اسٹریٹجک مداخلت کی ضرورت پر زور دیا جو بھاری نقصان کا شکار ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں استحکام کے اقدامات کی ضرورت ہے اور کاشتکاروں اور تاجروں کی روزی روٹی کے تحفظ کیلئے ٹھوس کوششیں ضروری ہیں۔کولڈ سٹوریج یونٹ کے ایک ملازم نے بتایا کہ تاجروں نے اہم سیزن میں اچھے نرخوں پر پیداوار خریدی لیکن فی الحال انہیں وہ جیسے کرایہ، مزدوری اور دیگر چارجز بھی نہیں مل رہا جو انہوں نے اس پر خرچ کیا ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو ہفتوں میں قیمتوں میں مزید کمی آئی ہے اور سیب تقریباً 600-650 روپے فی ڈبہ فروخت ہو رہے ہیں جو کہ مرکزی سیزن میں 1200-1500 کے قریب تھے۔جن کاشتکاروں نے اپنی پیداوار CA اسٹورز میں رکھی ہے، نے کہا کہ انہیں بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور اگر حکومت مداخلت نہیں کرے گی تو وہ اس اہم شعبے سے اعتماد کھو دیں گے۔انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور متعلقہ حکام سے توجہ طلب کی ہے کہ وہ اس نازک مرحلے پر کاشتکاروں اور تاجروں کو بچانے کیلئے اقدامات کریں۔