غزہ میں ’قتل عام‘ کی گواہی | برطانوی سرجن کیخلاف یورپی ممالک کی انتقامی کارروائی

یواین آئی

لندن// غزہ میں ’قتل عام‘ کی گواہی دینے والے برطانوی سرجن غسّان بو ستۃ کے خلاف یورپی ممالک نے بڑی انتقامی کارروائی کی ہے، شینگن ایریا (29 یورپی ممالک) میں ان کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی۔دی گارڈین کی ایک رپورٹ کے مطابق غزہ میں اسرائیلی فورسز کے ’قتل عام‘ کو بیان کرنے والے لندن کے سرجن غسّان بو ستۃ کو ہفتے کے روز فرانس میں داخلے سے روک دیا گیا، وہ فرانسیسی سینیٹ میں غزہ جنگ پر خطاب کرنے والے تھے جس کے لیے انھیں باقاعدہ مدعو کیا گیا تھا۔پلاسٹک سرجن پروفیسر غسّان بو ستۃ ہفتے کے روز جب لندن سے صبح کی پرواز کے ذریعے پیرس کے شمال میں چارلس ڈی گال ایئرپورٹ پہنچے تو فرانسیسی حکام کی طرف سے انھیں مطلع کیا گیا کہ جرمنی نے ان کے یورپ میں داخلے پر شینگن کی وسیع پابندی عائد کر دی ہے، اس لیے وہ فرانس میں داخل نہیں ہو سکتے۔جرمنی نے پروفیسر غسّان کو اپریل کے مہینے میں ملک میں داخل ہونے سے روکا تھا، فرانسیسی پولیس نے ان سے کہا کہ جرمن حکام نے ان پر ایک سال کے لیے ویزا پابندی لگا دی ہے، جس کا مطلب ہے کہ ان پر اب کسی بھی شینگن ملک میں داخلے پر پابندی ہے۔غزہ میں قتل عام کی گواہی دینے والے برطانوی سرجن کو فرانس کی گرین پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ نے غزہ کے بارے میں بات کرنے کے لیے سینیٹ میں کانفرنس میں حصہ لینے کی دعوت دی تھی، لیکن جب وہ چارلس ڈی گال ایئرپورٹ پہنچے تو انھیں ایک ہولڈنگ سیل میں پہنچا دیا گیا۔دی گارڈین کے مطابق انھوں نے بتایا ’’مجھے ایک ہولڈنگ سیل میں رکھا گیا اور اس کے بعد مجھے مسلح محافظوں نے گھیرے میں لیا اور لوگوں کے سامنے سے گزارتے ہوئے جہاز پر موجود عملے کے حوالے کر دیا، تاکہ میں کسی کو کوئی ثبوت نہ دے پاؤں۔‘‘برطانوی سرجن ایئرپورٹ پر حراستی مرکز سے بھی کانفرنس میں ویڈیو کال پر شریک ہو سکتے لیکن حکام نے ان سے فون اور دیگر سارا سامان چھین لیا، تاکہ وہ کسی سے بھی رابطہ نہ کر سکیں، تاہم برطانیہ ڈی پورٹ ہونے سے پہلے انھوں نے حراستی مرکز سے اپنے وکیل کے فون پر ویڈیو کے ذریعے کانفرنس میں شرکت کی۔پروفیسر غسّان کو کانفرنس میں جس موضوع پر گفتگو کرنی تھی وہ تھی: ’’غزہ میں بین الاقوامی قانون کے اطلاق میں فرانس کی ذمہ داری۔‘‘ جب انھیں فرانس میں داخل ہونے سے روکا گیا ۔