غزلیات

بادِ صرصر کیا اُٹھی صحرا سے گھر تک آگئی
رقص کرکے چھت سے اُتری صحنِ درتک آگئی
گردشِ کون و مکاں میں ہم بھی شامل ہوگئے
جنبشِ شوقِ جنوں جو دل سے سر تک آگئی
ٹوٹتا رہتا ہے کاسہ اعتبارِ عشق میں
مسئلہ ہے بات اپنی کوزہ گر تک آگئی
ہے فلک زارِ دیارِ خواب، مسکن چاند کا
چاندنی کب شب گزیدہ چشمِ تر تک آگئی
اپنی عریانی کو پہنایا ہے خود ہم نے کفن
اک سفر کی دھول تھی رختِ سفر تک آگئی
کون سا موسم ہے چرچا ہے سہانی دھوپ کا
ہجر زادہ ہوں تپش دل کے شجر تک آگئی
آرزو میں ڈھل گئی شیداؔ محبت کی خلش
آخری منظر سے تھی پہلی نظر تک آگئی

علی شیداؔ
نجدون نیپورہ اسلام آباد، اننت ناگ
موبائل نمبر؛9419045087

نہ کلی میں اور نہ گل میں کبھی وہ نکھار آیا
جو شبابِ حسن افزا سرِجسمِ یار آیا

یہ تکلفات چھوڑو اے بہارو جلد آؤ
مرا خیر خواہ آیا مرا غمگسار آیا

بے ارادہ جھک گئی ہے یہ جبینِ شوق میری
وہ مقامِ پُرکشش بھی سرِ رہ گزار آیا

مرے یار کی طبیعت میں بلا کا تھا تلون
کبھی بار بار بھاگا کبھی بار بار آیا

بڑی شان سے جیوں گا اب اے زندگانی تجھ کو
جو تھا مجھ پہ قرضِ دنیا اسے میں اُتار آیا

وہ کہ جس نے مجھ کو بخشا تھا تمہارا پیار جاناں
کوئی ویسا لمحہ پھر سے نہیں یادگار آیا

جسے پانے کی تمنا میں گزر گئی ہیں عمریں
مری زندگی میں موقع وہی شاندار آیا

کوئی کتنا بھی حسیں ہو میں ہوں لاتا کب نظر میں
مرا احساں مان لڑکی مجھے تجھ پہ پیار آیا

ذکیؔ طارق بارہ بنکوی
سعادت گنج۔بارہ بنکی،یوپی
موبائل نمبر؛7007368108

[
شاخِ گُل کی تمنا کسے ہے
ہر تمنا سے آزاد ہوں میں

دیکھ لے خانہ بربادیوں میں
کس قدر خانہ آباد ہوں میں

طرۂ گل کی زینت بنوں گا
قامتِ رشکِ شمشاد ہوں میں

عالمِ رنگ و بو،تُف نہ کر کچھ
شاد ہے تُو ، پر ناشاد ہوں میں

کچھ توقع وہ کیا رکھتے ہم سے
آشیانے کا صیّاد ہوں میں

برسر و چشم رکھتے تھےتم کو
عالمِ سوز کی یاد ہوں میں

آگیا کیا زمانہ ہے یاورؔ
ہو گیا داد بے دار ہوں میں

یاورؔ حبیب ڈار
بٹہ کوٹ ، ہندوارہ
موبائل نمبر؛6005929160

جو شخص گناہوں سے پشیماں نہیں ہوتا
مضبوط کبھی اس کا تو ایماں نہیں ہوتا

رہتی ہے سدا یادِ خدا جس میں برابر
وہ دل کسی صورت کبھی ویراں نہیں ہوتا

گر عشق میں مجنوں نہیں بن جاتے کبھی تم
اس طرح ترا چاک گریباں نہیں ہوتا

تکلیف تو دیتے ہو ہمیشہ مجھے یارو
کیا تم سے مرے درد کا درماں نہیں ہوتا

تم لاکھ کرو کوششیں ممکن نہیں پھر بھی
پتھر کا جو بت ہے کبھی انساں نہیں ہوتا

میں صبر سے لیتا ہوں ثمرؔ کام ہمیشہ
تکلیف میں رہ کر بھی پشیماں نہیں ہوتا

سمیع احمد ثمرؔ
سارن بہار
[email protected]

اس تیری اک ہی بات سے میں
واقف ہو گیا حالات سے میں

کیا اب تو بیاں میں کروں گا یہاں
دل بھرتا ہوں کن جذبات سے میں

کسی اور کا ہوا وہ جب سے سنا
مر جاتا ہوں اس بات سے میں

نہیں سنتا ہے بات وہ میری اب
واقف ہوا جس کی ذات سے میں

جو درد دیا ہے اس نے مجھے
وہ کہتا ہوں جذبات سے میں

طلحہؔ ہے عیاں ترے چہرے سے
خوش کس کے ہوں خدمات سے میں

جنید رشید راتھرطلحہ ؔ
آونورہ شوپیان

غم کو مت اچھالنا
دل کو خود سنبھالنا
دل کی بات دل میںہو
دل سے مت نکالنا
شعریت کا رنگ ہو
فکر میںیوں ڈھالنا
جو کہیں گے باپ ماں
قول ان کا ماننا
جو بڑوں کاحکم ہو
تم کبھی نہ ٹالنا
ڈوبتا ہو گر کوئی
تم اسے ابھارنا
لاڈلہؔکو مثل گُل
اے خدا نکھارنا

میم عین لاڈلہؔ
حوض اسٹریٹ ،کولکاتہ
موبائل نمبر؛9331457143