سرینگر انتخابی دنگل13مئی کو ، 24امیدوار میدان میں ۔ 17لاکھ40ہزار حق رائے دہی استعمال کرنے کے اہل،ماضی میں این سی10مرتبہ کامیاب

 بلال فرقانی

سرینگر// سرینگر پارلیمانی نشست پر پیر13مئی کو انتخابات ہونے جارہے ہیں،جس میں نیشنل کانفرنس،پی ڈی پی اور اپنی پارٹی امیدواروں کے درمیان تکونی مقابلہ ہے۔اس نشست پر ماضی میں35سال تک شیخ خاندان کی تینوں پیڑیوں نے فتح حاصل کر کے10مرتبہ فتح کا پرچم لہرایا۔17لاکھ40ہزار ووٹر24 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کریں گے۔
محل و وقوع
سرینگر پارلیمانی نشست5اضلاع پر پھیلی ہوئی ہے جس میں18اسمبلی حلقے شامل ہیں۔ حد بندی کے بعد تشکیل شدہ3 نئی اسمبلی نشستیں لال چوک،چھانہ پورہ اورسینٹرل شالہ ٹینگ بھی شامل کی گئی ہیں۔18 اسمبلی حلقوں میں کنگن،گاندربل،حضرتبل،خانیار،حبہ کدل،لال چوک،چھانہ پورہ،جڈی بل،عیدگاہ، سینٹرل شالہ ٹینگ،خان صاحب،چرار شریف،چاڈورہ، پانپور، ترال،پلوامہ، راجپورہ اور شوپیاں قابل ذکر ہیں۔ حد بندی کے بعد سرینگر پارلیمانی نشست میںجنوبی کشمیر کے2اضلاع پلوامہ اور شوپیان کی6نشستوں کو شامل کیا گیا جبکہ ضلع بڈگام کی2نشستوں بڈگام اور بیروہ کو بارہمولہ نشست میں شامل کیا گیا۔ سرینگر پارلیمانی نشست میں رائے دہندگان کی مجموعی تعداد17لاکھ44ہزار27ہے۔ جن میں 8لاکھ 74ہزار48مرد اور98لاکھ69ہزا916خواتین رائے دہندگان کے علاوہ63خواجہ سراہ بھی شامل ہیں۔ تقریباً 52ہزار100 نقل مکانی کرنے والے رائے دہندگان سرینگر لوک سبھا حلقہ سے 13 مئی کو اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے ۔ ان میں سے25ہزار760 مرد ووٹر اور 26ہزار340 خواتین ووٹر ہیں جن کیلئے کل26 پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں، جن میں سے21 جموں، 4 دہلی اور ایک ادھم پور میں ہے۔
انتخابی میدان سے
13مئی کو ہونے والے الیکشن میں24امیدواروں کی سیاسی تقدیر کا فیصلہ ہوگا۔ نیشنل کانفرنس کے آغا روح اللہ،پی ڈی پی کے وحید الرحمان پرہ اور اپنی پارٹی کے محمد اشرف میر کے مابین تکونی مقابلہ ہے جبکہ، ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی کے عامر، پینتھرس پارٹی کے امیدوار حقیت سنگھ، لوک تانترک پارٹی کی روبینہ اختر ،گنی سورکھشا پارٹی کے محمد یوسف بٹ،بھارت جوڑو پارٹی کے محمد یونس میرکے علاوہ آزاد امیدوار امین ڈار،جاوید احمد وانی،جبران فردوس ڈار،جہانگیر احمد شیخ،ریاض احمد بٹ،سجاد احمد ڈار،شاہ نواز حسین شاہ،شیبان عشائی،صائم مصطفی،غلام محمد وانی،فیاض احمد بٹ،ڈاکٹر قاضی اشرف،مرزا سجاد حسین بیگ،نثار احمد وانی،وحیدہ تبسم شاہ اور وسیم حسین شیخ بھی میدان میں ہیں۔
ماضی کے دریچے سے
یہ نشست ماضی میں نیشنل کانفرنس کا مضبوط قلعہ رہاہے اور اس پارٹی نے 10مرتبہ اس نشست پر کامیابی حاصل کی ہے۔سرینگر نشست پر عمر عبداللہ نے کامیابی کی ہیٹرک کی ہے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اس نشست پرضمنی انتخابات سمیت5مرتبہ جیت درج کی ہے۔اس نشست پر واحد کامیاب ہونے والی خاتون بیگم اکبر جہاں ہے۔ آزاد امیدوار عبدالرشید کابلی نے سب سے زیادہ ووٹوں کے فرق سے جیت درج کی ہے جبکہ سب سے کم ووٹوں سے کانگریس امیدوار میر غلام محمد ماگامی نے کامیابی حاصل کی۔ اس نشست پر1967سے ہوئے 15انتخابات کے دوران نیشنل کانفرنس نے سب سے زیادہ10مرتبہ کامیابی کا پرچم لہرایا جبکہ 2مرتبہ آزاد امیدواروں اور ایک مرتبہ کانگریس اور پی ڈی پی نے کامیابی حاصل کی۔بخشی غلام محمد بھی اس نشست پر ایک مرتبہ فاتح ہوئے ہیں۔ نیشنل کانفرنس کی تینوں نسلوں نے اس نشست پر35برس تک اپنا دبدبہ قائم کیا ہے ۔ عمر عبداللہ نے تین بار اور ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے5بار انتخابات میں فتح حاصل کی۔ 1967میں بخشی غلام محمد نے کانگریس کے اے ایم طارق ( علی محمد طارق) کو تقریبا 9ہزار ووٹوں سے شکست دی ۔1971میں آزاد امیدوار شمیم احمد شمیم نے بخشی غلام محمد کو تقریباً 58ہزار ووٹوں سے شکست دی۔بیگم اکبر جہاں نے 1977میں کانگریس کے مولوی افتخار حسین انصاری کو تقریباً 1لاکھ 13ہزار ووٹوں سے شکست دی۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ 1980میں بلامقابلہ کامیاب ہوئے ۔ 1984میں آزاد امیدوار عبدالرشید کابلی نے مظفر احمد شاہ کو تقریبا 2لاکھ 80ہزار ووٹوں سے شکست دی۔1989کے انتخابات میں نیشنل کانفرنس کے محمد شفیع بٹ نے بلا مقابلہ کامیابی حاصل کی ۔ کانگریس کے غلام محمد میر نے 1996میں جنتا دل امیدوار فاروق احمد اندرابی کو تقریباً 1500ووٹوں سے شکست دی ۔عمر عبداللہ نے پہلی مرتبہ 1998میں کانگریس امیدوار آغا سید مہدی کو تقریباً 70ہزار ووٹوں سے شکست دی۔ عمر عبداللہ نے 1999کے انتخابات میں دوسری مرتبہ محبوبہ مفتی کو 37ہزار ووٹوں سے شکست دے دی ۔ 2004کے انتخابات میں عمر عبداللہ نے پی ڈی پی کے غلام نبی لون ہانجورہ کو 23ہزار ووٹوں سے شکست دی۔ ڈاکٹر فاروق نے 2009میںپی ڈی پی کے مولوی افتخار حسین انصاری کو شکست دی۔ ڈاکٹر فاروق کو 2014 میں پی ڈی پی امیدوار طارق حمید قرہ نے شکست دی۔فاروق عبداللہ نے تاہم2017کے ضمنی انتخابات کے دوران پی ڈی پی کے نذیر احمد خان کو10ہزار876 ووٹوں کے فرق سے شکست دی۔ 2019میں ڈاکٹر فاروق نے5 ویں مرتبہ پی ڈی پی امیدوار آغا محسن کو70ہزار ووٹوں سے شکست دی۔