دل وآنکھ ناپاک ہو وہ کیسا مسلمان؟ غورطلب

قیصر محمود عراقی
قرآن حکیم میں انسانی رویوں، انسانی نفسیات اور زندگی کا مقصد تفصیل سے بیان کیا گیا ہے اس لئے ہر مومن یا مسلمان پر لازم ہے کہ وہ قرآن سنت کا پیروکار ہو ، اپنے جسم کے تمام اعضاء کے افعال کو اسلامی تعلیمات کے تابع رکھے، اگر انسان کا اپنے خیالات ورجحانات پر کنٹرول نہ ہو ، دل ونگاہ اور کان وزبان اسلامی تعلیمات واقدار کی پاسداری سے عاری ہوں تو ایسے انسان کیلئے جہنم میں داخلہ کی وعید سنائی گئی ہے۔ قلب سلیم صفائے باطن ہے، یہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت کی بدولت حاصل ہوسکتا ہے۔ حدیث شریف میں آیا ہے کہ تمام اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے اور ہر شخص کیلئے صرف وہی چیز ہے جس کی اس نے نیت کی، ارادہ ، خواہش ، تمنایا آرزوں میں جس طرف خلوص اور اسلامی روح غالب ہوگی امر اس قدر ارفع والا ہوگا، اگر نیت بد تو اعمال بھی برے اور نتیجہ بھی برا ہوگا۔ حضوراکرمؐ نے فرمایا:جسم میں گوشت کا ایک لتھڑا ہے اور وہ درست ہوگیا تو پورا جسم درست ہوگیااور اگر وہ بگڑا تو سارا جسم بگڑگیا اور جان لو کہ وہ دل ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان کی اصلاح پہلے اندر سے شروع ہوتی ہے ، یعنی دل سے اور دل کی اصلاح توحید ورسالت اور آخرت پر ایمان ویقین وتقویٰ اختیار کرنے اور اعمال صالح سر انجام دینے سے ممکن ہے۔ اسلام کے زریں اصولوں کے مطابق معاملات واخلاقیات کی پاسداری ، یکسوئی ، خضوع، خشوع کے ساتھ عبادات ، تذکیہ نفس ، طمانیت قلب کا باعث ہے، جب انسان کا دل درست ہوجاتا ہے تو انسان کی زندگی سدھر جاتی ہے، انسان اعلیٰ سیرت ، کردار اور اخلاق حسنہ کا مالک بن جاتا ہے۔
حضور اکرم ؐ نے فرمایا :فتنے دل کو گھیر لیتے ہیںاور جو دل فتنوں کوناپسند کرتا ہے اس کے دل میں ایک سفید نقطہ لگایا جاتا ہے جس سے دل صاف اور شفاف ہوجاتا ہے اور دل فتنوں کی طرف مائل رہے تو ہر فتنہ کے بدلے اس کے دل پر ایک سیاہ دھبہ لگایا جاتا ہے جس سے سیاہ ہوجاتا ہے، مطلب یہ ہے کہ ایسے انسان کے دل میں کجی ہوتی ہے، اس کا نفس آلودہ ہوتا ہے، ایسے شخص میں مثبت سوچ وفکر نہیں رہتی، وہ خود بھی مصائب والا م کا شکار رہتا ہے اور دوسروں کی زندگی بھی اجیرن بنائے رکھتا ہے۔ قرآن حکیم میں سابقہ امتوں کی بداعمالیوں ، نافرمانیوںاور ان کی تباہی وبربادی کے قصے اس لئے بیان کئے گئے ہیں کہ انسان عبرت حاصل کرے ، غوروفکر اور سمجھ بوجھ سے کام لے۔ نافرمانوں کے لئے کہا گیا ہے کہ ان کے دلوں پر تالے پڑے ہوئے ہیں، ان کے دل زنگ آلودہ ہیں ، ان کے کانوں ، آنکھوں پر پردے پڑے ہوئے ہیں، دل پر مہر سے مراد یہ ہے کہ ایسے نافرمان ، فاسد ، فاجر ، ظالم وجاہل بندوں کے دل میں قبول حق اور نفوذ خیر کی گنجائش ختم ہوجاتی ہے، دلوں پر زنگ لگنے سے مراد یہ ہے کہ گناہوں کی کثرت سے ان کے دل آلودہ اور مردہ ہوجاتے ہیں ، ان میں روگ پیدا ہوجاتا ہے، حقائق صحیحہ کا انعکاس ان میں نہیں ہوتا، دل سچی بات نہیں کہتے، کانوں کے پردے سے مراد یہ ہے کہ ایسے بندوں کے کام نصیحت کی بات نہیں سنتے، ان کے کان ہمہ وقت بری باتوں کو سننے کی طرف مائل رہتے ہیں، ان میں بصیرتِ چشم معدوم ہوجاتی ہے، ان کی آنکھوں سے شرم وحیاکافور ہوجاتی ہے، ایسی آنکھیں بے حیائی وبے شرمی ، فتنہ وفساد کی طرف مائل ہوجاتی ہے۔ پاک دامن رہنے کیلئے کہا گیا ہے کہ مومنوں کو کہہ دو کہ وہ اپنی نظریں نیچی رکھیںاور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، یہ ان کے لئے زیادہ پاکیزگی کا موجب ہے، اللہ اس سے باخبر ہے جو وہ کرتے ہیں۔
آج کل جو ہماری حالت ہے وہ دراصل قرآن وسنت سے پہلوتہی کا نتیجہ ہے چونکہ اعمال کاسرِ چشمہ دل ہے ، دل ونگا ہ کی پاکیزگی میں ضابطہ اخلاق کی اساس ہے، اسلئے ہمیں انہیں نکھارنا اور سدھارنا ہوگا، جب تک ہم اپنی حالت خود نہیں بدلیں گے اللہ تعالیٰ بھی ہماری مددنہیں کریگا اور نہ ہی ہدایت دیگا۔ دل کی بالیدگی، بے ضمیری، تنگ نظری اور جو بھی اخلاقی برائیاں ہیں اس سے نجات پانا اس وقت ممکن ہوگا جب عین دین اسلام کے مطابق اپنی زندگی استوار کرینگے اللہ اور اس کے رسول ؐکی اطاعت میں فلاح وکامیابی کا راز پنہاں ہے۔ قرآن مجید غور وفکر ، تدبر وتفکر ، اس پر عمل اور اسوئے رسول ؐکی پیروی اس دنیا وآخرت کی فلاح وکامیابی کے ذرائع ہیں ، قرآن حکیم دلوں کے روگ کیلئے شفا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے احکام کی رعایت، حلال وحرام کی تمیز ، گناہوں سے اجتناب ، نیکیوں کی رغبت دل کی اصلاح پر ہی موقوف ہے، قلب کی اصلاح پر انسان کی اصلاح کا دارومدار ہے، اگر انسان کا دل درست ہوتا ہے تو تمام اعضا صحیح سمت میں رہتے ہیں اور اگر دل بگڑجاتا ہے تو تمام اعضاء کے تصرفات بگڑجاتے ہیں۔ لہذا انسان کو ہمہ وقت اپنے دل کے معالجے اور اصلاح کی فکر کرنی بھی ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ ہمارے دلوں کو درست فرمادے تاکہ آخرت میں کامیاب ہوسکیں۔
رابطہ ۔ 6291697668