دلی جیسا ریاستی درجہ بحالی قابل قبول نہیں:بخاری قیدیوں کی رہائی، افسپا کی منسوخی ،13جوالائی کی تعطیل کا مطالبہ

 عظمیٰ نیوز سروس

سرینگر// اپنی پارٹی سربراہ سید الطاف بخاری نے مرکزی حکومت پر زور دیا کہ وہ جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات منعقد کرانے سے قبل اس کا ریاست کا درجہ بحال کرے۔ انہوں نے یہ بات زور دیکر کہی کہ جمو ں کشمیر کا ریاست کا درجہ بالکل ویسا ہی ہونا چاہیے، جیسا کہ یہ 5 اگست 2019 سے قبل تھا۔ انہوں نے نظربندوں کی رہائی اور جموں و کشمیر میں آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (افسپا) کو ہٹانے کرنے کے اپنے مطالبے کو بھی دہرایا۔ بخاری نے 13 جولائی 1931 کے شہدا کی یاد میں 13 جولائی کو روایتی سرکاری تعطیل بحال کرنے کا مطالبہ بھی کیا، اور ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ یوم شہدا کو سرکاری اور عوامی سطح پر روایت کے عین مطابق منانے کی اجازت دی جانی چاہیے۔ اپنی پارٹی کے صدر نے حکومت پر زور دیا کہ سرکاری محکموں میں خالی اسامیوں کو پر کیا جائے۔ بخاری نے یہ مطالبات اپنی پارٹی کے مرکزی دفتر سرینگر میں ایک اہم پارٹی میٹنگ کے دوران کہے۔ بخاری نے اس بات پر زور دیا کہ اپنی پارٹی ایک علاقائی جماعت ہے جو عوام کے حقوق کی خدمت اور تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنی پارٹی کی تمام توجہ اس کے عوام دوست ایجنڈے پر مرکوز ہے اور اس کا کسی بھی دوسری سیاسی تنظیم سے کوئی وابستگی یا اتحاد نہیں ہے۔ بخاری نے کہا، ’’جموں و کشمیر کے لوگوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے اسمبلی انتخابات کرانے سے پہلے ہی ریاست کا درجہ بحال کرنا ضروری ہے۔‘‘انہوں نے زور دے کر کہا کہ ’’جموں و کشمیر کے لیے ریاست کا درجہ وہی ہونا چاہیے جیسا کہ یہ 5 اگست 2019 سے پہلے تھا۔ اس ریاست کے درجے میں کوئی بھی تحریف یا دہلی جیسا ریاست مسلط کرنے کی کوئی بھی کوشش اپنی پارٹی کے لیے قابل قبول نہیں ہوگی۔‘‘سیکورٹی فورسز اور امرناتھ یاتریوں کو ترجیح دینے کے لیے شاہراہوں پر شہری ٹریفک کو روکنے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے، اپنی پارٹی کے صدر نے کہا، ’’سیکورٹی فورسز اور یاتریوں کی سہولت کے لیے عام شہریوں کو شاہراہوں پر گھنٹوں روک کر رکھنے کی افسوس ناک خبریں سْننے کو مل رہی ہیں، یہ سراسر نا انصافی، ہم امرناتھ یاترا کا خیرمقدم کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ انتظامیہ یاتریوں کو تمام ضروری سہولیات فراہم کرے۔ تاہم، یاتریوں کو سہولت فراہم کرنے کے نام پر شہریوں کو ان کے حقوق سے محروم نہیں رکھا جانا چاہیے۔‘‘نظربندوں کی رہائی کی کا مطالبہ دہراتے ہوئے بخاری نے کہا، ’’میں حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ ان لوگوں کو رہا کیا جائے جو کافی عرصے سے نظر بند ہیں، چونکہ صورتحال بہتر ہوگئی ہے اور لوگ امن و استحکام کے لئے بھرپور کوششیں کررہے ہیں، ایسے میں لازم ہے کہ حکومت ان شہریوں کو اپنے کنبوں کے ساتھ معمول کی زندگی بحال کرنے کا موقعہ فراہم کرے جو اس وقت جیلوں میں بند ہیں۔‘‘انہوں نے مزید کہا، ’’اسی طرح ملازمتوں کے متلاشی نوجوانوں یا پاسپورٹ کے حصول کیلئے درخواستیں دینے والوں کو پولیس ویریفکیشن روپرٹس بغیر کسی پریشانی یا تاخیر کے فراہم کی جانی چاہیں۔ اس وقت ویری فیکیشن رپورٹس کے اجرا میں غیر ضروری تاخیر کی وجہ سے ہزاروں نوجوان پریشان ہیں۔‘‘بے روزگاری اور مہنگائی کے مسائل پر بات کرتے ہوئے بخاری نے حکومت پر زور دیا کہ وہ قانون اور ضوابط کے مطابق سرکاری محکموں میں خالی آسامیوں کو جلد از جلد پْر کرے تاکہ بے روزگاری کی بڑھتی ہوئی شرح کو کنٹرول کیا جاسکے۔کٹھوعہ میں ایک مسجد کو منہدم کرنے کی کوشش کی مذمت کرتے ہوئے بخاری نے مطالبہ کیا کہ ذمہ داروں کو قانونی کے شکنجے میں لایا جائے۔ انہوں نے زور دے کر کہا، ’’ریونیو ریکارڈ اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ یہ زمین 1930 میں بھی مسلمانوں کی تھی، اور انہوں نے اس پر مسجد تعمیر کی۔ حکام کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ایسے واقعات دوبارہ نہ ہوں۔‘‘سید محمد الطاف بخاری نے بجلی فیس میں حالیہ اضافے کی وجہ سے کم آمدنی والے خاندانوں پر پڑنے والے بوجھ کو دیکھتے ہوئے بجلی فیس میں کمی کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔