تھنہ منڈی میں بارانِ رحمت سے موسم خوشگوار | گرمی کی شدت میں کمی،کسانوں میں خوشی کی لہر

عظمیٰ یاسمین

تھنہ منڈی// تھنہ منڈی میں بارش سے گرمی کا زور ٹوٹ گیا۔ تھنہ منڈی اور گردونواح کے علاقوں میں اتوار کے روز بعد دوپہر شدید بارش ہوئی جس کے نتیجے میں موسم انتہائی خوشگوار ہو گیا۔ موسم خوشگوار ہونے سے شہریوں اور خاص کر کسانوں کے چہرے کھلکھلا اٹھے۔ کیونکہ تیز بارش نے موسم بہتر کر دیا اور بارش کے باعث گرمی کی شدت میں بھی کمی دیکھنے کو ملی۔ قصبہ تھنہ منڈی میں شدید بارش ہوئی جس کے نتیجے میں سڑکوں چوراہوں اور ندی نالوں میں پانی بھر گیا۔ مکینوں نے بتایا کہ نشیبی علاقوں میں شدید بارش ہوئی تاہم بالائی علاقوں میں بارش کا روز کم رہا۔ واضح رہے کہ سب ڈویژن تھنہ منڈی کے متعدد علاقوں میں طویل خشک سالی کے سبب باغات اور زراعت کی فصلیں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ لوگوں نے بتایا کہ اس علاقے میں بڑے رقبے پر مکی کی بوائی تو کی گئی ہے تاہم مکی کی فصل اور پھلوں کے بہت سے باغات کو بروقت بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے شدید نقصان ہوا ہے۔ کسانوں کے مطابق پچھلے کافی عرصہ سے اضلاع راجوری پونچھ کے متعدد علاقوں میں بروقت بارش نہ ہونے کے سبب سے اکثر زمینداروں اور کسانوں نے بوائی شروع ہی نہیں کی اور جنھوں نے بوائی کردی ہے وہ پریشان حال ہیں۔ چند روز قبل کسانوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اکثر کھیت خشکی کی وجہ سے خالی پڑے ہیں اور بوئی ہوئی فصل کا جو دانہ زمین سے نکل رہا ہے اسے کیڑا کھا رہا ہے جس کی وجہ سے انہیں شدید پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ متعدد جگہوں پر تاحال بوائی ممکن نہیں ہو سکی اور بارش کے انتظار میں سیزن ہاتھ سے نکلا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم بارش کی امید میں بوائی کرچکے ہیں مگر سیزن ختم ہونے کے قریب ہے اور بارش کا نہ ہونا انتہائی نقصاں دہ ہوسکتا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ کافی عرصہ کے بعد اس طرح کی خشک سالی آئی ہے تھی جس سے مکی کی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو فصلیں زمین سے نکل رہی ہیں انہیں کیڑا اور بیماریاں لگ رہی ہیں۔ کسانوں کے مطابق موجودہ سیزن میں بارشوں کا نہ ہونا بدترین ماحولیاتی تبدیلی ہے جس کا براہ راست اثر زراعت پر پڑرہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بروقت بارشوں کے نہ ہونے سے رواں برس میں مکی کی فصل تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔ تا ہم اتوار کے روز ہونے والی بارش نے پورے علاقے کو جل تھل کر دیا جس سے کاشتکاروں اور کسانوں کے چہرے کھل اٹھے ہیں۔ اور گرمی کی شدت میں بھی نمایاں کمی آئی ہے۔