تاریخی مغل شاہراہ پسیاں گرنے کی وجہ سے مسلسل بند ملبہ ہٹانے کا کام جاری،بحالی میں کم از کم مزید دو دن درکارحکام

Oplus_131072

 عشرت حسین بٹ
پونچھ//حکام نے تاریخی مغل شاہراہ کو اسوقت گاڑیوں کی آمد و رفت کے لیے بند کر دیا جب بدھ کو شام گئے شاہراہ پر مختلف جگہوں پر بھاری پسیاں گر آئیں۔ حکام نے یہ بھی بتایا کہ شاہراہ پر جمعہ رات کو بارش کے باوجود بھی ملبہ ہٹانے کا کام جاری رہا۔ مغل شاہراہ پر تعینات ایک افسر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ بدھ کو شاہراہ پر مختصر سے وقت کے لیے ٹریفک آمد و رفت جاری تھی اور اس دوران سینکڑوں گاڑیوں نے شاہراہ سے سفر اختیار کیا مگر بدھ کو ہی شام گئے شاہراہ پر متعدد جگہوں پر بھاری پسیاں اور بڑے بڑے پتھر گر آئے جس کی وجہ سے شاہراہ ایک مرتبہ ٹریفک آمد و رفت کے لیے بند ہوگئی۔ ان کا کہنا تھا کہ جمعرات کو بھی شاہراہ سے پسیاں اور بڑے بڑے پتھر ہٹانے کا کام جاری رہا ۔ان کا کہنا تھا کہ بفلیاز سے پیر کی گلی کی طرف کلو میٹر39پر بھاری پسی آئی ہوئی ہے جبکہ جمعرات کو کلو میٹر 38تک شاہراہ سے پسیاں اور ملبہ صاف کر لیا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اگر موسم صاف رہا تو آنے والے دو دنوں تک شاہراہ کو ٹریفک آمد ورفت کے قابل بنا دیا جائے گا۔

چیف انجینئر آر اینڈ بی خطہ پیر پنچال کامغل شاہراہ کا دورہ
افسرن کو شاہراہ جلد ٹریفک آمد و رفت کے قابل بنانے کی ہدایت
عشرت حسین بٹ
پونچھ//چیف انجینئر پی ڈبلیو ڈی آر اینڈ بی پیر پنچال انیل کمار ریڈوتی نے اپنے افسران کے ہمراہ مغل شاہراہ کا دورہ کر کے شاہراہ پر چل رہے کام کاج کا جائزہ لیا۔ اس دوران افسر موصوف نے عملے کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ شاہراہ سے جلد پسیاں ،ملبہ اور پتھر ہٹا کر ٹریفک آمد و رفت کے لیے بنایا جائے تاکہ اس شاہراہ پر سفر کرنے والے لوگوں کو کسی بھی طرح کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ جہاں مغل روڈ اتھارٹی شاہراہ پر مشینری رکھتی ہے وہیں مشینری کو چوبیسوں گھنٹوں عملے کے ساتھ تعینات رکھا جائے۔ اس موقع پر افسر موصوف نے شاہراہ پر تعینات مکینکل اور انجینئروں کے ساتھ ایک میٹنگ بھی منعقد کر کے شاہراہ کی صورت حال پر گفتگو کی ۔

تھنہ منڈی- بفلیاز مغل روڈ سست روی کا شکار
42کلومیٹر روڈ پچھلے چار سال میں مکمل نہ ہو سکی،مقامی آبادی آتش زیرپا
عظمیٰ یاسمین
تھنہ منڈی// خطہ پیر پنچال کی تعمیر و ترقی اور اس خطے کے وادی کشمیر کے ساتھ روابط کیلئے مغل شاہراہ کوخاصی اہمیت کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے لیکن نامعلوم وجوہات کی بناء پر یہ اہم پروجیکٹ سست روی کا شکار بن کر رہ گیا ہے اور اس کی موجودہ رفتار کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ اسکی تکمیل میں ابھی کئی سال لگیں گے۔ مسافروں اور راہگیروں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر چہ دھرم راج کنسٹریکشن کمپنی نے اس پروجیکٹ کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے دو سال کا ہدف رکھا تھا لیکن حقیقت حال یہ ہے کہ ابھی تک متعدد جگہوں پر سڑک کا کام انتہائی سست روی کا شکار ہے اور جو کام ہوا ہے وہ بھی کسی نہ کسی وجہ سے تشنہ تکمیل ہے۔ اسی طرح اب باقی ماندہ کام مقررہ میعاد کے اندر مکمل ہو پانا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن بھی ہے۔متعدد لوگوں نے میڈیا کو بتایا کہ تھنہ منڈی تا بفلیاز 42 کلومیٹر سڑک پچھلے چار سا ل میں تعمیر نہیں ہو سکی ہے اور سڑک کی غیر ضروری کٹائی کی وجہ سے لوگوں کا بہت بڑا نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشہور سیاحتی مقام دہرہ کی گلی اور اس سے متصل دناڑھ کے مقام پر اس سڑک کی انتہائی خستہ حالت ہے جہاں گزشتہ رات بدترین ٹریفک لگ گیا جس کی وجہ سے جمعرات دوپہر تک مسافروں اور دیگر راہگیروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ وہیں اس بدترین ٹریفک جام میں پھنسے مسافروں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کے کہنے کے باوجود دھرم راج کمپنی اور بی ار او نے اس طرف کوئی توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے تعمیراتی ایجنسی اور بی آر او کے خلاف ایف ائی آر درج کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ کئی مسافروں اور گاڑی ڈرائیوروں نے میڈیا کو بتایا کہ پچھلے تین چار سال میں صرف چند کلو میٹر کی نامکمل تعمیر سے بخوبی یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کام کی رفتار کتنی سست رہی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اس علاقے میں سڑک کی کٹائی سے یہاں کے عوام کا کروڑوں روپے کی مالیت کا نقصان ہوا ہے اور اگر اس کام میں مزید ڈیل کی گئی تو لوگوں کا بہت بڑا نقصان ہو گا جس کی بھرپائی ہونا مشکل ہے۔ عوام نے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ اور ضلع ترقیاتی کمشنر راجوری سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترجیحی بنیادوں پر اس اہم پروجیکٹ کی رفتاری میں سرعت لائی جائے اور کم سے کم وقت میں اس کی تکمیل کو یقینی بنایا جائے تاکہ یہاں کے عوام کی دیرینہ مانگ پوری ہو سکے۔