بون اینڈ جوائنٹ ہسپتال برزلہ کی نئی بلڈنگ، مکمل ہونے کیلئے تاریخ پہ تاریخ ۔ 2015میں منصوبہ بنا، 2019میں کا شروع ہوا،کئی ڈیڈ لائنیں گذر چکی،کوئی پرسان حال نہیں

 پرویز احمد

سرینگر //گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کی انتظامیہ کی سستی اورایک کنسٹرکشن کمپنی کی من مانیوں کی وجہ سے5 سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجودبون اینڈ جوائنٹ ہسپتال کی120بستروں والی نئی بلڈنگ کی تعمیر مکمل نہیں ہوسکی ہے۔جبکہ یہ منصوبہ9سال قبل 2015میں شروع کیا گیا تھا۔ پچھلے کئی سال سے کمپنی محکمہ صحت کے حکام کو ہسپتال کی تکمیل کیلئے تاریخ پر تاریخ دے رہی ہے۔ 3مارچ 2022کو بون اینڈ جوائنٹ ہسپتال آگ کی ایک ہولناک واردات میں جل کر خاکستر ہوگیا تھا اور ہسپتال کی زیر تعمیرنئی عمارت کو دسمبر 2022تک مکمل کرنے کی ڈیڈلائن دی گئی۔تب سے کئی ڈیڈلائنیںگزرچکی ہے لیکن عمارت مکمل نہیں ہوئی۔ اب کمپنی نے 15جولائی تک اسے مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن دی ہے۔ ذرائع سے کشمیر عظمیٰ کو معلوم ہوا ہے کہ3مارچ 2022کو آگ لگنے کے بعد صوبائی انتظامیہ نے بون اینڈ جوائنٹ ہسپتال کی پرانی بلڈنگ کو غیر محفوظ قرار دیا تھا اور مریضوں کو جی وی سی بمنہ اور صدر ہسپتال سرینگر منتقل کیا گیا ۔صوبائی انتظامیہ نے پہلے 30دسمبر 2022تک اسے مکمل کرنے کی یقین دہائی کرائی تھی، لیکن ایسا نہ ہوسکا اور یہ نئی عمارت پچھلے 9برسوں سے زیر تعمیر ہے۔

 

ہسپتال کا یہ بلاک عالمی بینک کی مالی اعانت سے چلنے والے (جہلم توی فلڈ ریکوری پروجیکٹ)کے تحت تعمیر کیا جا رہا ہے۔اس منصوبے پر کام 2019 میں شروع ہوا تھا اور 2015 میں اس کی منظوری دی گئی تھی۔ 2014 کے سیلاب میں ہسپتال کو بڑا نقصان پہنچا تھا اور اس کی ایک عمارت کو غیر محفوظ قرار دیا گیا تھا۔2022میںہسپتال میں آگ لگنے سے انفراسٹرکچر کو مزید نقصان پہنچا تھا۔ذرائع نے بتایا کہ”اسٹیٹ آف دی آرٹ‘‘ عمارت میں G+5 کا ڈھانچہ ہے جس میں زلزلے سے بچنے والی جدید ٹیکنالوجی ہے۔ ہسپتال کی عمارت میں ماڈیولر آپریشن تھیٹرز، لیمینر فلو سسٹم، ٹی ایس ایس یو (تھیٹر سٹرائل سپلائی یونٹ)، آئی سی یو، پری اینڈ پوسٹ آپریشن کیئر وارڈز، سی ایس ایس ڈی (سنٹرل سٹیرائل سپلائی ڈیپارٹمنٹ)، خصوصی لانڈری، نیومیٹک ٹیوب سسٹم، اور ویسٹ اکٹھا کرنے کا نظام ہے‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ہسپتال کی عمارت کی اہم خصوصیات میں IGBC (انڈیا گرین بلڈنگ کونسل) کی درجہ بندی اور بائیو میڈیکل ویسٹ مینجمنٹ شامل ہیں۔انہوں نے کہا”ڈیزائن کردہ بائیو میڈیکل سسٹم روزانہ 140 کلو گرام کی بائیو میڈیکل جنریشن کو پورا کرے گا، جسے سائنسی خطوط پر ٹھکانے لگایا جائے گا کیونکہ اس میں ایس ٹی پی/ای ٹی پی(سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ اور ایفلوئنٹ ٹریٹمنٹ پلانٹ) کی تعمیر کا بھی انتظام ہے “۔حکام کے مطابق یہ جموں کشمیر میں پہلی بار ہو گا کہ ہسپتال کی عمارت میں نیومیٹک ٹرانزٹ سسٹم موجود ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ نیومیٹک ٹیوب سسٹم، جو عالمی سطح پر ہسپتالوں میں بڑے پیمانے پر اپنائے جاتے ہیں، طبی اشیا جیسے خون کے نمونے اور فرش یا محکمے کے درمیان سپلائی کی موثر نقل و حمل کی سہولت فراہم کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ دستی ہینڈلنگ سے وابستہ اخراجات اور خطرات کو کم کرتا ہے۔ذیلی پروجیکٹ پر کام 88.94 کروڑ روپے کی لاگت سے این پی سی سی (نیشنل پروجیکٹس کنسٹرکشن کارپوریشن)کو الاٹ کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا، “ہسپتال کے ڈیزائن کو قومی صحت کے بنیادی ڈھانچے کے سرکردہ ماہرین، محکمہ صحت، اور ہسپتال انتظامیہ کے ساتھ مشاورت کے کئی دوروں کے بعد حتمی شکل دی گئی ہے، اور ان کی معلومات کو حتمی ڈیزائن میں شامل کیا گیا ہے۔”