انسانی جسم کا اہم منرل ’’کیلشیم‘‘ | جسم کو فعال رکھنے کے لئے انتہائی اہم فکر ِ صحت

نداسکینہ صدیقی

کیلشیم ہمارے جسم میں پایا جانے والا ایک اہم منرل ہے۔ یہ ہڈیوں، دانتوں، پٹھوں اور دل کو صحت مند رکھنے کے ساتھ ساتھ پورے جسم کو فعال رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس کی کمی ہمارے جسم میں کئی بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔ اس منرل کو حاصل کرنے کے لیے کیلشیم سے بھر پور مختلف غذائوں کا استعمال کرنا چاہیے۔ روزانہ ایک گلاس دودھ پینے سے جسم کو مطلوبہ مقدار میں یہ منرل حاصل ہوسکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کئی دوسری غذاؤں سے بھی کیلشیم کی کمی کو پورا کیا جاسکتا ہے۔ آج کل کیلشیم کی کمی ایک عام مسئلہ بن چکا ہے۔ ہر دوسرا شخص اس کا شکا ر ہورہا ہے۔ اس کی کمی کی علامات کیا ہوتی ہیں اور اس کی کمی کو کیسے پورا کیا جا سکتا ہے۔ اس بارے میں ذیل میں چند علامات، علاج اور غذائوں کے بارے میں موجود ہے۔
علامات:
(۱)پٹھوں میں کھنچاؤ۔پٹھوں میں کھنچاؤ اور درد کیلشیم کی کمی کی ابتدائی علامات ہیں، ٹانگوں اور بازؤں میں چلنے میں، اُٹھنے بیٹھنے میں درد محسوس ہونا۔ اس کے ساتھ ساتھ ہاتھوں اور پیروں کا سن ہونا بھی اس کی کمی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
(۲)انگلیاں سن ہونا : یہ جسم میں کیلشیم کی کمی کی سب سے بڑی اور پہلی وجہ ہوتی ہے۔ اس کمی ہونے پر اکثر افراد توجہ نہیں دیتے۔ انگلیوں کا سن ہونا یا سو جانا۔ اس بات کی علامت ہوتی ہے کہ آپ کا جسم کیلشیم کی کمی کا شکار ہو رہا ہے۔
(۳)سستی اور غنودگی طاری رہنا : کیلشیم کی کمی کےباعث ہر وقت سستی اور غنودگی طاری رہتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس میں جسم میں کیلشیم کی کمی کی سطح کو متوازن کیا جاتا ہے۔ ہمارا جسم ایک وقت میں مخصوص تعداد میں کیلشیم کو جذب کر سکتا ہے۔ کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ بہت زیادہ کھانے سے کیلیشم کی کمی کو پورا کیا جاسکتا ہے لیکن ایسا نہیں ہے۔ بلکہ آہستہ آہستہ کم مقدار میں سارا دن میں وقفے کے ساتھ کھانا بہتر ہوتا ہے۔
(۴)تھکاوٹ محسوس ہونا :  اس کی کمی کی صورت میں جسم شدید تھکاوٹ محسوس کرتا ہےاور ہر وقت سستی، کاہلی اور توانائی کا فقدان رہتا ہے۔ اس کی مزید علامات میں سر کا ہلکا محسوس ہونا، چکر آنا، دماغ کے آگے دھند کا چھا جانا، توجہ میں کمی وغیرہ۔ چیزوں کا بھولنا اور اور معاملات کو حل کرتے وقت دماغ کا الجھن کا شکار ہونا بھی شامل ہیں۔ خوش گوار اور پر سکون نیند میں مدد دینے والے کیمیکل میلا ٹونن کو خارج کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اگر جسم کو مطلوبہ مقدار میں یہ منرل حاصل نہ تو میلاٹونن کا اخراج نہیں ہو پاتا، جس کے نتیجے میں پر سکون نیند نہیں ملتی۔
(۵)دل کی دھڑکن تیز ہونا : اگر دل کی دھڑکن معمول سے تیز رہنے لگے اور آپ کو ایسا کئی دن تک محسوس ہو تو یہ بھی کیلشیم کی کمی کی علامت ہوسکتی ہے۔ اس مسلے کے حل کے لیے فوری ڈاکٹر سے رجوع کر کے مکمل معائنہ کروانا چاہیے۔
(۶)یادداشت کا کمزور ہونا : کیلشیم کی کمی کی ایک علامت چیزیں بھول جانا بھی ہے۔ اس کی وجہ عام طور پر ہر وقت طاری تھکاوٹ ہوتی ہے جو باتوں کو ذہن میں نقش نہیں ہونے دیتی۔
(۷)ناخن اور جلد : کیلشیم کی کمی ناخن کی ساخت کو بدل دیتی ہیں اور اس کی کمی کی وجہ سے ناخن خشک اور کھردرے ہوجاتے ہیں اور ٹوٹنے بھی لگتے ہیں۔ کیلشیم کی کمی کی علامات جلد پر بھی ظاہر ہوتی ہیں اور جلد کی بہت ساری بیماریاں کیلشیم کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ جیسا کہ اگزیمیا اور چمبل کی بیماری اس کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہے۔
(۸)ہڈیوں کی بیماریاں : کیلشیم ہڈیوں کی ساخت کو برقرار رکھنے والا بنیادی عناصر ہے۔ ہڈیوں میں کیلشیم کی ایک بڑی مقدار موجود ہوتی ہے۔ اگر جسم میں کیلشیم کی کمی ہو جائے تو جسم اپنا کیلشیم ہڈیوں سے پوری کرتا ہے۔ اس وجہ سے ہڈیاں کمزور ہونے لگتی ہیں اور اگر کمی بہت زیادہ بڑھ جائے توہڈیاں بھربھری ہونے لگتی ہیں، اس قدر کمزور ہوجاتی ہیں کہ ایک معمولی چوٹ سے بھی ٹوٹ سکتی ہیں۔
(۸)دانت کے مسائل : کیلشیم دانتوں کی صحت کے لیے انتہائی اہم جز ہے۔ اس کی کمی دانتوں پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ اس کی کمی کی وجہ سے سانس میں بدبو بھی پیدا ہونے لگتی ہے۔ ایسی صورت میں دودھ کا استعمال زیادہ سے زیادہ کر یں ،تا کہ کیلشیم کی کمی کو پورا کیا جا سکے اور دانتوں کے مسائل سے بچا جا سکے۔
(۸)وٹامن ڈی کی کمی : کیلشیم کو جسم میں جذب ہونے کے لیے وٹامن ڈی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان میں سے کسی ایک کی کمی ایک دوسرے کے جز پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔ کیلشیم اور وٹامن سے بھرپور غذائیں کھائیں۔ وٹامن ڈی کے حصول کے لیے دھوپ کی روشنی بھی ایک بہترین اور قدرتی ذریعہ ہے۔
(۹)ہائی بلڈ پریشر : کیلشیم کی جسم میں مناسب مقدار بلڈ پریشر کو معمول میں رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ کیلشیم خون کی شریانوں میں مدد دینے والا جز ہے۔ یہ اعصاب اور خلیات کے سگنلز کی منتقلی میں بھی مدد دیتا ہے۔
(۱۰)ڈپریشن: کیلشیم کی کمی ہمارے موڈ میں آنے والی تبدیلیوں کا باعث ہو سکتی ہے، جس کی وجہ سے ڈپریشن جیسی بیماری پیدا ہو سکتی ہے۔
علاج :طویل مدتی صحت سے متعلق مسائل کی روک تھام اور مضبوط ہڈیوں کو برقرار رکھنے کے لیے کیلشیم کی کمی کا علاج بہت ضروری ہے۔ اس کی کمی کا علاج ذیل میں بتائے گئے طریقوں سے کیا جاسکتا ہے۔
سپلیمنٹس اور انجیکشن : اگر آپ خوراک سے ضرورت کے مطابق کیلشیم حاصل کرنے سے قاصر ہیں تو ڈاکٹر کے مشورے سے اس کے سپلیمنٹس کا استعمال کرسکتے ہیں۔ اگر غذا میں تبدیلی اور سپلیمنٹس سے کمی پوری نہیں ہورہی ہیں توآپ کیلشیم کے انجیکشن لگوا کر اس کی کمی کو پوری کرسکتے ہیں۔
غذائیں : اس منرل کی کمی کو غذاؤں کے استعمال سے بآسانی پورا کیا جاسکتا ہے۔�خشخاش، اجوائن، اور تِل جیسے بیجوں میں قدرتی منرلز وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔
�دہی اس منرل کا بہترین ذریعہ ہے جب کہ اس میں پروبایوٹکس بھی کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں جو کہ مدافعتی نظام کو بہتر بناتے ہیں۔
�لوبیہ اور دالیں فائبر، پروٹین، اور کچھ نیوٹرینٹس جیسا کہ پوٹاشیم، زنک، میگنیشیم، اور کیلشیم کا قدرتی ذریعے ہوتی ہیں۔ جن کے باقاعدہ استعمال سے ان نیوٹرینٹس کی کمی کو دور کیا جاسکتا ہے۔�سبز پتوں والی سبزیاں صحت کے لیے بہت مفید ہوتی ہیں، کیوں کہ ان میں کیلشیم وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ پالک میں ایسے اجزاء ہوتے ہیں جو جسم میں اس منرل کی جاذبیت کو بڑھاتے ہیں۔�پنیر کیلشیم حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جسم بآسانی دودھ سے بنی ہوئی اشیاء سے کیلشیم جذب کرتا ہے۔ ان غذاؤں کے استعمال کے بعد زیادہ تر افراد میں کیلشیم کی کمی کی علامات کم ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔
�����������������