ادھم پور میں ملی ٹینٹوں کیساتھ فائرنگ کا تبادلہ ولیج ڈیفنس گارڈ ہلاک ،وسیع تلاشی آپریشن جاری

 عظمیٰ نیوز سروس

جموں// ادھم پور ضلع کے ایک دور افتادہ گائوں میں اتوار علی الصبح ملی ٹینٹوں کے ساتھ گولی باری میں ولیج ڈیفنس گارڈکا ایک رکن مارا گیا۔پولیس نے کہا کہ دہشت گردوں کا صفایا کرنے کے لیے ایک بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن جاری ہے، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ حال ہی میں پاکستان سے دراندازی کر چکے ہیں۔پولیس نے بتایا کہ فائرنگ کے تبادلے کی اطلاع بسنت گڑھ کے پنارا گائوں سے اس وقت ملی جب پولیس اور وی ڈی جی کی ایک گشتی پارٹی نے صبح 7:45 بجے کے قریب مشتبہ دہشت گردوں کا سامنا کیا۔ان کے مطابق، آدھے گھنٹے سے زائد تک جاری رہنے والے فائرنگ کے ابتدائی تبادلے کے بعد، دہشت گرد جنگل کے گہرے علاقے میں فرار ہو گئے اور سیکورٹی فورسز ان کا پیچھا کر رہی تھیں۔پولیس نے بتایا کہ خانید کا رہائشی وی ڈی جی ممبر محمد شریف فائرنگ میں شدید زخمی ہوا اور بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔

 

ایک پولیس ترجمان نے کہا”ہفتے کی شام دیر گئے مشکوک افراد کی نقل و حرکت کے بارے میں اطلاعات موصول ہونے کے بعد، جموں و کشمیر پولیس نے بسنت گڑھ پولیس سٹیشن کی حدود میں سیکورٹی گرڈ کو متحرک کیا۔ اتوار کی صبح، پولیس پیکٹ سانگ کی ایک پارٹی اپنے ساتھ وی ڈی جی کے ارکان کو لے کر چوچرو گالا پہاڑی کی طرف بڑھی جہاں چھپے ہوئے دہشت گردوں کے ایک گروپ کے ساتھ آمنا سامنا ہوا۔ترجمان نے مزید کہا کہ فوج اور سی آر پی ایف پارٹیوں کے ساتھ پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ کو علاقے میں گھیرے کو مضبوط بنانے اور دہشت گردوں کو بے اثر کرنے کے لیے روانہ کیا گیا ہے۔سرکاری ذرائع کے مطابق، دہشت گردوں کے دو الگ الگ گروپوں کی نقل و حرکت کی اطلاع تھی، جنہوں نے حال ہی میں کٹھوعہ سے بسنت گڑھ تک دراندازی کی تھی۔انہوں نے کہا کہ پانچ ممبران والے گروپوں میں سے ایک کا سامنا ہوا، جب کہ دوسرے گروپ کا کوئی سراغ نہیں ملا، جس کے چار ممبر ہیں اور جن کی نقل و حرکت کی آخری بار کٹھوعہ کی سرحد سے متصل مچیڈی ٹاپ ایریا میں اطلاع ملی تھی۔ذرائع نے بتایا کہ خیال کیا جاتا ہے کہ دہشت گرد کٹھوعہ ضلع سے گھس آئے ہیں اور گھنے جنگل کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وادی چناب کے راستے کشمیر کی طرف جارہے ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ فوج نے جنگل کے علاقے میں خصوصی دستوں کو ہوائی جہاز سے اتارا اور دہشت گردوں کا سراغ لگانے اور انہیں بے اثر کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر تلاشی مہم جاری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں سے کوئی تازہ رابطہ نہیں ہوا۔