آنکھوں پر ’ڈیجیٹل دباؤ‘ کو کیسے کم کیا جائے؟ فکر ِ صحت

ویب ڈیسک

آج کل جب کمپیوٹر اور سمارٹ فون زندگی کا لازمی حصہ بن چکے ہیں، ایسے میں کمپیوٹر اور ڈیجیٹل ڈیوائسز استعمال کرنے والے 50 فیصد سے زائد صارفین کا کہنا ہے کہ لمبے عرصے تک کمپیوٹر پر توجہ مرکوز رکھنے سے ان کی آنکھوں پر دباؤ رہتا ہے، جس کی وجہ سے انہیں آنکھوں میں تھکن اورسر درد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سر درد اور تناؤ کی یہ کیفیت سکرین سے دور ہونے کے بعد بھی کافی دی رتک برقرار رہتی ہے بلکہ بعض لوگوں نے رات کو سوتے وقت بھی سر درد کی شکایت کی۔ ایک جدید تحقیق کے مطابق آنکھوں پر دباؤ کم کرنے کے لیے 20 فٹ یا 6 میٹر یا اس سے زیادہ دور کسی چیز کو 20 سیکنڈ تک دیکھنا ہوتا ہے۔ یہ عمل سکرین کے سامنے رہتے ہوئے ہر 20 منٹ بعد دہرانا ہوتا ہے، اسے 20-20-20 کا طریقہ کہا جاتا ہے۔

آنکھوں پرڈیجیٹل دباؤ کی علامات :
اگرآپ کو آنکھوں میں ڈیجیٹل دباؤ یا تناؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تو اس کے لیے لازمی طور پر20-20-20 کا طریقہ استعمال کریں۔ اس سے قبل یہ جاننا ضروری ہے کہ کیا مندرجہ ذیل علامات موجود ہیں۔

� وژن میں تبدیلی � آنکھ میں پانی آنا � سردرد � توجہ مبذول کرنے میں دشواری � آنکھ کھلی رکھنے میں دشواری کا سامنا � آنکھوں میں سرخی � آنکھ میں درد کا احساس یا خارش ہونا � آنکھ میں خشکی � ڈبل اشیا کا نظرآنا � گردن، کندھے یا کمرمیں درد کا رہنا ۔
ڈیجیٹل آنکھ کا تناؤ صرف کمپیوٹر یا سمارٹ فون کے استعمال تک ہی محدود نہیں بلکہ ویڈیو گیمز کھیلنا بھی آنکھوں کے لیے دباؤ کا باعث ہوتا ہے۔ ڈیجیٹل آئی سٹرین کی علامات یا اس کے اثرات کمپیوٹر یا دیگر ڈیجیٹل آلات پر کام کرنے کے بعد بھی رہتی ہیں۔ اس صورت میں یہ علامات یا اثرات کا دورانیہ اس وقت مزید بڑھ جاتا ہے جب تک آنکھوں کو آرام دینے کی مشق نہ کی جائے۔ اس صورت میں اگر ڈیجیٹل آئی سٹرین کی علامات ظاہر ہوں تو 20-20-20 طریقے پرعمل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم اگرآپ اس تناؤ کا شکار نہیں بھی ہیں تو بھی مذکورہ طریقے یعنی 20-20-20 پرعمل کرتے ہوئے اپنی آنکھوں کی حفاظت کر سکتے ہیں۔ طریقہ 20-20-20 کے ذریعے آنکھوں کی حفاظت کس طرح کی جائے؟
کمپیوٹر سکرین پر مسلسل نظر رکھنے سے آنکھ کا میکنیزم جس طرح عمل کرتا ہے، وہ کمپیوٹر سکرین کے نقش کو آنکھ کے پردے پر برقرار رکھنے کے لیے پٹھوں پردباؤ کو بڑھا دیتا ہے۔ فطری طور پر آنکھ کا عمل ایک ہی چیز پر مستقل طور پر دباؤ دینے کا نہیں ہوتا، جب روزانہ کی بنیاد پر یہی عمل بار بار کیا جائے یعنی مستقل بنیاد پر کمپیوٹر سکرین کے سامنے بیٹھ کر اسے دیکھیں تو آنکھ کا میکنیزم پٹھوں کے دباؤ کو بڑھا دیتا ہے، جس سے آنکھ کے قرنیے پر دباؤ بڑھ جاتا ہے۔ اس حوالے سے 20-20-20 کا طریقہ آنکھوں کو آرام دینے کے لیے مثالی حل ہے جسے لازمی طور پر کرتے رہنا چاہیے تاکہ آنکھوں کے دباؤ سے چھٹکارا حاصل ہو سکے۔

20 فٹ کا فاصلہ ہی کیوں؟
اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ آنکھ کی واضح طور پر بصارت کی انتہائی حد تقریباً 20 فٹ ہوتی ہے۔ یعنی مذکورہ فاصلے سے روشنی کا عکس آنکھوں میں متوازی طور پر داخل ہوتا ہے۔ جب روشنی کا عکس یا شعاعیں ریٹینا پر پڑتی ہیں تو بینائی واضح ہوتی ہے جو مقررہ فاصلے پر منحصر ہوتا ہے۔ اس لیے جب قریب سے کمپیوٹر سکرین کو دیکھتے ہیں تو آنکھ کے پٹھے سکڑ جاتے ہیں اور آنکھ کا لینز یعنی محدب عدسہ منحنی ہو جاتا
ہے جس سے بصارت واضح ہوتی ہے۔ اس لیے جب کسی چیز کو 20 فٹ یا اس سے زیادہ دور فاصلے پر دیکھتے ہیں تو سلیری ٹیشوز آرام کرنے لگتے ہیں اور ان پر ہونے والا دباؤ کم ہو جاتا ہے۔ اس صورت میں آنکھ کا لینز جو دباؤ سے منحنی ہو گیا تھا وہ دوبارہ اپنی اصل جگہ پر آ جاتا ہے۔

سکرین کو مسلسل طور پر دیکھتے رہنے سے سلیری کے مسلز کا مسلسل سکڑ جانا آنکھوں میں تناؤ کی ایک وجہ ہوتا ہے اور جب بار بار 20 فٹ کے فاصلے پر دیکھنے سے ان پٹھوں کو آرام کا موقع ملتا ہے تو اس سے مسلز پر دباؤ کم ہو جاتا ہے۔ کمپیوٹر سکرین کے سامنے مسلسل بیٹھے رہنے سے آنکھوں کے بیرونی پٹھے واضح بصارت کو برقرار رکھنے کے لیے دباؤ کو بڑھاتے ہیں۔ جس سے تناؤ اور تھکاوٹ میں اضافہ ہوتا ہے، اس تناؤ سے چھٹکارے کے لیے 20-20-20 کے طریقے کو مفید قراردیا گیا ہے۔

یہاں وقت کے دورانیے کو محدود کرنا مخصوص نہیں بلکہ اس کا مقصد آنکھ کو آرام کے لیے مخصوص وقت مہیا کرنا ہے، لیکن ہر 20 منٹ بعد آنکھ کو آرام دینا ایک بہترین طریقہ ہے، تاہم اگر یہ مشکل ہو تو اس دورانیے کو بڑھایا جا سکتا ہے مگر وقفہ کرنا آنکھ کی صحت اور دباؤ کو کم کرنے کے لیے انتہائی مفید مشق ہے۔
20 سیکنڈ تک ہی کیوں؟

یہ دورانیہ اس لیے مقرر کیا گیا ہے کہ کمپیوٹر یا سمارٹ فون کو مسلسل دیکھنے سے آنکھوں کے پٹھوں کو آرام کرنے کا وقت نہیں ملتا ،جس سے لینز پر دباؤ بڑھ جاتا ہے اور دورکی چیز پر نظر کو جمانے سے آنکھ کے مسلز دوبارہ اپنی اصل حالت میں آ جاتے ہیں۔

سکرین کے سامنے کتنا وقت گزارا جائے؟
ماہرین کے مطابق اگر مقصد کام ہو تو یہ دورانیہ 8 گھنٹے سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے، تاہم اگر تفریحی مقصد ہو تو اس کے لیے 2 سے 4 گھنٹے ہونے چاہیں تاکہ آنکھوں کو آرام کا وقت مل سکے اور مسلز پر پڑنے والا دباؤ مستقل صورت اختیار نہ کر جائے۔

ماہرین کے نزدیک 20-20-20 کا جو طریقہ ہے، اس کے علاوہ آنکھوں پر دباؤ کو کم کرنے کےلئے بھی بعض طریقے ہیں جو ذیل میں بیان کیے جا رہے ہیں۔
1۔ آئی ڈراپس : زیادہ دیرتک ڈیجیٹل سکرینز کو دیکھنے سے آنکھ میں خشکی پیدا ہوجاتی ہے جس کے لیے مصنوعی آنسو کے ڈراپس استعمال کیے جا سکتے ہیں جن سے آنکھوں کو خشک ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔ 2۔ کانٹیکٹ لینز کے بجائے چشمہ : اگرآپ طویل دورانیے تک کمپیوٹرکے سامنے بیٹھتے ہیں تو اس صورت میں کانٹیکٹ لینز کے بجائے چشمہ استمعال کرنے کو ترجیح دیں کیونکہ لینز آنکھ کی خشکی میں اضافہ کر دیتے ہیں۔ 3۔ ہوا میں نمی : اگرموسم شدید خشک ہو اور کمرے میں رطوبت نہ ہونے کے برابر ہو تو کوشش کریں کہ کمرے کی ہوا میں نمی کا تناسب بڑھ جائے اس سے آنکھ کی خشکی بھی کم ہوجائے گی۔ 4۔ سکرین کی روشنی کو کم رکھیں : آنکھ پر سکرین کی روشنی سے پڑنے والے دباؤ کو کم کرنے کے لیے ایسی سکرینز کا انتخاب کیا جائے جس میں انفرا ریڈ شعاعیں کم ہوں اور ان کی چمک کو بھی کم رکھا جائے۔ 5 ۔ سکرین کا فاصلہ : امریکن اکیڈمی برائے امرض چشم کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کمپیوٹر سکرین کو آنکھ سے کم از کم 64 سینٹی میٹرکے فاصلے پر رکھا جائے جو تقریباً ایک انسانی بازو کے برابر ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں سکرین آنکھوں کے لیول سے زیادہ بلند نہ ہو۔ 6۔ سکرین کی روشنی کو مناسب رکھیں : اگر کمپیوٹر سکرین کی روشنی کو بہت بڑھا دیا جائے تو اس سے آنکھ پر دباؤ بڑھ جاتا ہے اس لیے یہ ضروری ہے کہ سکرین کی روشنی اور چمک کومناسب حد تک کم رکھا جائے۔ 7 ۔ آنکھوں کا معائنہ : یہ ضروری ہے کہ آنکھوں کا باقاعدگی سے معائنہ کراتے رہیں تاکہ کسی بھی نقص کی صورت میں فوری طورپر اس کا علاج ممکن ہو سکے کیونکہ ابتدائی طور پر بیماری کو پکڑ لینا ہی بہتر ہوتا ہے۔ اس لیے اپنے معالج سے مسلسل رابطے میں رہیں اوروقتاً فوقتاً آنکھوں کا معائنہ کراتے رہیں۔
��������������������