سیرتِ سیدتنا خدیجتہ الکبریٰ ؓ ام المومنینؓ

افتخاراحمدقادری
خاتونِ جنت حضرتِ فاطمتہ الزہراؓکی والدہ ماجدہ، نوجوانانِ جنت کے سرداروں حضرتِ حسنین کریمین ؓ کی نانی جان، ام المومنین حضرت خدیجتہ الکبریٰ رضی الله تعالیٰ عنہا ، حضورِ اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم کی بہت ہی محبوب زوجہ مطہرہ ہیں۔ ام المومنین حضرتِ سیدہ خدیجتہ الکبریٰ ؓ نے ہر ہر قدم پر حضورِ اقدس ؐ کا ساتھ دیا، آپؐ کا حوصلہ بڑھایا اور ہمت بندھائی۔ اس سلسلے میں ابتدائے وحی کے موقع پر آپؓ کے اعلیٰ کردار کی جھلک نمایاں طور دیکھی جا سکتی ہے۔ حضرت علامہ محمد بن اسحاقؒفرماتے ہیں: حضورِ اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم جب بھی کفار کی جانب سے اپنا رد اور تکذیب وغیرہ کوئی نا پسندیدہ بات سن کر غمگین ہوجاتے ، حضرتِ خدیجتہ الکبریٰ ؓکے پاس تشریف لاتے تو ان کے باعث آپ ؐ کی وہ رنج و غم کی کیفیت دور ہو جاتی۔حضورِ اقدس ؐکے ساتھ رشتہ نکاح میں منسلک ہونے سے پہلے دو مرتبہ آپؓ کی شادی ہو چکی تھی پہلے ابو ہالہ بن زرارہ تمیمی سے ہوئی ،اس کے فوت ہو جانے کے بعد عتیق بن حامد مخزومی سے، جب یہ بھی وفات پا گیا تو کئی سارے روسائے قریش نے آپ ؓ کو شادی کے لیے پیغام دیا لیکن آپ نے انکار فرما دیا اور کسی کا بھی پیغام قبول نہ کیا پھر خود حضورِ اقدس ؐ کو شادی کی درخواست کی اور آپؐکے حبالہ عقد میں آئیں ۔ ام المومنین حضرت خدیجتہ الکبریٰ ؓکی ولادت عام الفیل سے 15سال پہلے ہوئی، آپ ؓکا نام ’خدیجہ‘ آپ کے والدِ ماجد کا نام خویلد اور والدہ ماجدہ کا نام فاطمہ ہے۔ آپؓ کی کنیت ’ام القاسم‘ اور’ام ھند‘ ہے۔ آپؓ کے لقب بہت سے ہیں جن میں سب سے مشہور’ الکبریٰ‘ ہے۔ مروی ہے کہ زمانہ جاہلیت میں آپ کو ’طاہرہ‘ کہہ کر پکارا جاتا تھا۔
ام المومنین حضرتِ سیدتنا خدیجتہ الکبریٰؓ کے فضائل و مناقب بے شمار ہیں۔ حضورِ اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم کو آپؓ سے بہت محبت تھی، حتیٰ کہ جب آپ کا وصال ہوگیا تو حضورِ اقدسؐ کثرت سے آپ کا ذکر فرماتے اور اپنی بلند و بالا شان کے باوجود آپؓ کی سہیلیوں کا اکرام فرماتے۔ روایت میں ہے کہ بارہا جب آپؐ کی بارگاہِ اقدس میں کوئی شے پیش کی جاتی تو فرماتے: اسے فلاں عورت کے پاس لے جاؤ کیونکہ وہ خدیجہ کی سہیلی تھی ،اسے فلاں عورت کے گھر لے جاؤ کیونکہ وہ خدیجہ سے محبت کرتی تھی۔ ام المومنین حضرتِ خدیجتہ الکبریٰؓ ان چار خواتین میں سے ہیں جنہیں حضور صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے جنتی عورتوں میں سب سے افضل قرار دیا ہے، جیسا کہ حضرتِ سیدنا عبد الله بن عباس ؓسے روایت ہے کہ: ایک بار حضورِ اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے زمین پر چار خطوط کھینچ کر فرمایا: تم جانتے ہو یہ کیا ہیں؟ صحابہ کرام ؓ نے عرض کی: الله رب العزت اور اس کا رسولؐ بہتر جانتے ہیں: آپؐ نے ارشاد فرمایا: جنتی عورتوں میں سب سے زیادہ فضیلت والی یہ عورتیں ہیں: خدیجہ بنت خویلد، فاطمہ بنت محمد ؐ، فرعون کی بیوی، آسیہ بنت مزاحم اور مریم بنت عمرانؓ۔ ( مسند احمد)۔ام المومنین حضرت خدیجہؓکو دنیا میں رہتے ہوئے جنتی پھل سے لطف اندوز ہونے کا شرف بھی حاصل ہے ۔ سیدتنا خدیجتہ الکبریٰ ؓ فرماتی ہیں: حضورِ اکرم صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے اُنہیں جنتی انگور کھلائے۔ حضرتِ سیدتنا خدیجہ ؓ، حضورِ اقدسؐ کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے کے بعد تاحیات حضورِ اکرمؐ کے معاملات میں آپ کی ممدن و معاون رہیں اور ہر قسم کی پریشانی میں آپؐ کی غمگساری کرتی رہیں، بالآخر نبوت کے دسویں سال، دس رمضان المبارک کو آپ ؓ نے داعی اجل کو لبّیک کہا اور آخرت کے سفر کا آغاز فرمایا۔ بوقتِ وفات آپ کی عمر مبارک 65برس تھی۔ جس وقت آپ ؓ کا وصال ہوا اُس وقت تک نمازِ جنازہ کا حکم نہیں آیا تھا، اس لئےآپ پر جنازہ کی نماز نہیں پڑھی گئی۔ ام المومنین حضرتِ خدیجتہ الکبریٰ ؓکو مکہ مکرمہ میں واقع ’’حجون‘‘ کے مقام پر دفن کیا گیا۔ حضورِ اقدسؐ خود بہ نفسِ نفیس آپ ؓ قبر میں اُترے اور اپنے مقدس ہاتھوں سے دفن فرمایا۔ام المومنین حضرت خدیجتہ الکبریٰؓ وہ خوش نصیب اور بلند رتبہ خاتون ہیں جنہوں نے کم و بیش 25برس حضورِ اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں رہنے کی سعادت حاصل کی اور سوائے حضرتِ سیدنا ابرہیم ؓ کے کہ وہ حضرتِ ماریہ قطبیہؓ سے پیدا ہوئے، آپ صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم کی تمام اولادِ اطہار اُنہیں سے ہوئی، آپؓ مومنین کی سب سے پہلی ماں اور حضورِ اقدسؐ پر ایمان لانے والی سب سے پہلی خاتون ہیں۔
[email protected]