روس نے جنگ کے خاتمے کی تاریخ طے کرلی: یوکرین کا دعویٰ

کیف// یوکرینی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ روس 9 مئی تک جنگ ختم کرنا چاہتا ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یوکرین کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف انٹیلی جنس نے دعویٰ کیا ہے کہ اعلیٰ روسی حکام نے اپنے فوجیوں کو 9 مئی تک جنگ ختم کرنے کی ڈیڈ لائن دی ہے۔دوسری جانب اب تک روس یوکرین کے کسی بڑے شہر پر مکمل طور پر قبضہ نہیں کرسکا ہے۔ جن دو شہروں پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا وہاں بھی یوکرین کی افواج نے قبضہ واگزار کرالیا ہے۔جنگ سے قبل لوہانسک اور ڈونئیسک میں روس نواز باغیوں نے اپنی حکومت قیام کرنے کا اعلان کردیا تھا تاہم یہ باغی ملک کے کسی اور حصے پر اثر انداز نہیں ہوسکے ہیں۔ایسے میں یوکرین کی فوج نے اپنی مزاحمتی قوت کے بل پر دعویٰ کیا تھا کہ جنگ زیادہ سے زیادہ اپریل تک چل سکے گی تاہم یوکرین فوج کو نیٹو کی جانب سے تاحال کوئی مدد نہیں مل سکی ہے۔روسی فوجیوں کو 9 مئی تک جنگ روکنے کی ہدایت اس لیے کی گئی ہے کیوں کہ روس ہر سال 9 مئی کو 1941 سے 1945 تک جاری رہنے والی جنگ کے خاتمے کا جشن مناتا ہے۔روس 9 مئی کو عظیم حب الوطنی کے دن کے طور پر یاد رکھتا ہے کیوں کہ اس روز جرمنی کی افواج نے غیر مشروط طور پر ہتھیار ڈال دیئے تھے۔واضح رہے کہ روس نے فروری کے آخری دنوں میں یوکرین پر حملہ کیا تھا جس میں اب تک دونوں طرف کے سیکڑوں فوجی مارے گئے اور 2 ہزار سے زائد شہریوں کی ہلاکت کا امکان ہے جب کہ 4 انٹرنیشنل صحافی بھی ہلاک ہوچکے ہیں۔ادھریوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ایک بار پھر نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو)سے لامحدود فوجی امداد کے لیے کہا ہے۔روسی فوج کا مقابلہ کرنے کے انہیں نیٹو کی طرف سے فوجی مدد کی ضرورت ہے۔ اس وقت یوکرین غیر مساوی حالات میں روس کو پسپا کر رہا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق انہوں نے روس پر فاسفورس بم استعمال کرنے کا الزام لگایا۔انہوں نے کہا کہ لوگوں اور اپنے شہروں کو بچانے کے لیے یوکرین کو بغیر کسی پابندی کے فوجی مدد کی ضرورت ہے۔ جس طرح روس، بغیر کسی پابندی کے، اپنے تمام ہتھیار استعمال کرتا ہے۔ زیلنسکی نے ٹیلی گرام پر اپنے اکائونٹ پر پوسٹ کیے گئے ایک ویڈیو کلپ میں یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے جب نیٹو کے رکن ممالک کے رہ نما برسلز میں ایک غیر معمولی سربراہی اجلاس میں ملاقات کر رہے ہیں۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یوکرین یورپی یونین کا رکن بننے کا حقدار ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ روس کا اگلا ہدف پولینڈ جیسے مشرقی یورپ میں نیٹو کے رکن ہوں گے۔ انہوں نے نیٹو کے سربراہ اجلاس سے خطاب سے پہلے ایک ویڈیو خطاب میں کہا کہ روس مزید آگے بڑھنا چاہتا ہے۔نیٹو کے مشرقی ارکان، بالٹک ریاستوں کے خلاف اور اس کے بعد یقینا پولینڈ کے خلاف کارروائی کرسکتا ہے۔