میں جلد واپس آؤں گی انشاء اللہ، بچوں کی لاشیں گرانے والوں کو سزا ملے گی: حسینہ

یو این آئی

نئی دہلی// بنگلہ دیش کے میڈیا کے ایک حصے میں کل دیر رات سے معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ کا ایک بیان شائع ہو رہا ہے جس میں محترمہ حسینہ نے ملک میں ہونے والے واقعات کے لیے غیر ملکی سازش کی طرف اشارہ کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ پھر واپس آئیں گی اور تشدد کرنے والوں کو سزا ملے گی اہم اس بات کی تصدیق نہیں کی گئی کہ یہ بیان مجاز ہے اور نہ ہی اس کی کوئی تردید ہوئی ہے۔ سوشل میڈیا پر بنگالی زبان میں اس بیان میں کہا گیا:- “میں نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ اب تو آپ کو صرف لاشوں کا جلوس دیکھنا ہے۔ وہ تمہارے (طلبہ کی) لاشوں پر اقتدار حاصل کرنا چاہتے تھے، میں نے اس کی اجازت نہیں دی۔ میں جیت کر اقتدار میں آئی تھی۔ اگر میں سینٹ مارٹن اور خلیج بنگال کو امریکہ کے لیے چھوڑ دیتی تو میں اقتدار میں رہ سکتی تھی۔

بیان میں کہا گیا ہے، “براہ کرم اپنے آپ کو استعمال نہ ہونے دیں۔ میں یہ کہنے آئی ہوں کہ میرے پیارے بچوں کی لاشیں گرانے والوں کو سزا ملے گی۔ شاید میں آج ملک میں ہوتی تو مزید جانیں ضائع ہوتیں اور زیادہ املاک تباہ ہوتیں۔ تو میں نے خود کو ہٹا لیا۔ میں آپ کی جیت کے ساتھ آئی تھی، آپ میری طاقت تھے، آپ مجھے نہیں چاہتے تھے، اس لیے میں خود ہی چلی گئی، استعفیٰ دے دیا۔

بیان میں کہا گیا، ’’میرے (پارٹی کے ) ساتھی، جو وہاں موجود ہیں، ہمت نہیں ہاریں گے۔‘‘ عوامی لیگ بار بار اٹھ کھڑی ہوئی ہے۔ آپ نے یہ کردکھایا ہے۔ حوصلہ نہ ہاریں۔ میں انشاء اللہ جلد واپس آؤں گی۔ ہار میری ہے لیکن جیت بنگلہ دیش کے عوام کی ہے۔ وہ لوگ جن کے لیے میرے والد اور میرے خاندان نے اپنی جانیں دیں۔ مجھے خبر ملی ہے کہ کئی لیڈروں اور کارکنوں کو قتل کر دیا گیا ہے اور گھروں میں توڑ پھوڑ اور آگ لگا دی گئی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے، “اللہ ضرور آپ کی مدد کرے گا۔ میں اپنے نوجوان طالب علموں سے دہرانا چاہوں گی، میں نے آپ کو کبھی بھی رضاکار نہیں کہا۔ میرے الفاظ کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔ میری آپ سے گزارش ہے کہ اس دن کی مکمل ویڈیو دیکھیں۔ ایک گروہ نے آپ کو خطرے میں ڈال کر فائدہ اٹھایا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ آپ کو ایک دن اس کا احساس ہو جائے گا۔”

بیان کی آخری سطر میں لکھا ہے، ’’میرے ہم وطنو، سلامت رہیں، میرے سنہرے بنگلہ دیش کا خیال رکھیں، جئے بنگلہ جئے بنگ بندھو،

شیخ حسینہ

اس طرح اس بیان میں امریکہ کا نام لیا گیا ہے اور سینٹ مارٹن جزیرے اور خلیج بنگال میں امریکی تسلط سے انکار اور ایک جماعت کی طرف سے نوجوانوں کو اکسانے کے بارے میں بات کہی گئی ہے۔