کمزور جموں و کشمیر ملک کے مفاد میں نہیں: غلام نبی آزاد

بانہال// ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی (ڈی اے پی) کے چیئرمین غلام نبی آزاد نے منگل کو مرکزی حکومت کو 2019 میں آرٹیکل 370 کو “غیر قانونی طور پر ہٹانے” پر تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ”کمزور جموں و کشمیر“ ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔
غلام نبی آزاد نے اپنے خطاب میں کہا کہ دفعہ 370 کو غیر قانونی طور ختم کرنے کے بعد ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جو ناقابل قبول فیصلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ یہاں کے وسائل باہر کے لوگوں کو سونپ دیئے گئے ہیں اور ریاست کے متعلقین بیروزگار ہوگئے ہیں۔
آزاد نے کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں وکشمیر کی معشیت کی کمر توڑ دی گئی، کمزور جموں وکشمیر ہر گز ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سرحدوں پر ایک طرف سے چین بیٹھا ہے اور دوسری طرف پاکستان بیٹھا ہواہے اور ایسے میں بے سرو سامان اس سرحدی ریاست کے لوگ کیسے مقابلہ کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی اور ریاستی سرکار کو دیکھنا ہوگا کہ اگر ملک کو مضبوط کرنا ہے تو جموں و کشمیر کو خوشحال اور مضبوط بنانا ہوگا۔انہوں نے نام لئے بغیر کانگریس صدر وقار رسول پر بھی نشانہ سادھتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگوں نے میری انکھیں کھولیں اور اپنے لئے مصیبت کھڑی کی۔
انہوں نے کہا کہ جو اپنے بزرگوں کی عزت نہیں کرتا ہے اس سے اس کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔جذباتی ہوتے ہوئے آزاد نے کہا کہ میرے بیٹے صدام آزاد اور بیٹی صوفیہ آزاد نے فیصلہ لیا کہ وہ ان پہاڑی علاقوں کے سادہ لوح لوگوں کے درد کو محسوس کرنے کیلئے میرے مرنے کے بعد بھی آپ اور آپکے بچوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
اس موقع پر صدام آزاد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ الیکشن لڑنے اور ممبر پارلیمنٹ یا ممبر اسمبلی بننے نہیں آئے ہیں اور سیاست میں دلچسپی نہیں رکھتے ہیں بلکہ نوجوانوں کیلئے عملی طور کام کرنے آئے ہیں۔ انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ ڈیموکریٹک آزاد پارٹی کو ایک موقع دیں۔
انہوں نے کہا کہ ریاست جموں و کشمیر کے نوجوان سیاست کے معاملے میں باقی ملک کے نوجوانوں سے زیادہ سوجھ بوجھ رکھتے ہیں۔صدام نبی آزاد نے کہا کہ میں لیڈروں کے بولنے کے بجائے ان کے عملی کام کرنے میں یقین رکھتا ہوں اور غلام نبی آزاد نے جو بولا اس سے دس گناہ زیادہ کام کرکے دکھایا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی کے بھی لیڈروں کو بولنے کے بجائے عملی طور لوگوں کی مدد اورا ن کی مشکلات حل کرنے کیلئے سامنے آنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ وہ کشمیر کو کاغذی کے بجائے حقیقی جنت کے طور دیکھنا چاہتے ہیں ۔ وقار رسول اور غلام نبی آزاد کے درمیان قریبی تعلقات تھے لیکن وقار رسول کے صدر بننے کے بعد کانگریس بکھر گئی اور غلام نبی آزاد سمیت کئی لیڈر کانگریس چھوڑ گئے۔ اور وقار رسول بھی غلام نبی آزاد اور ان کی پارٹی کے خلاف آمنے سامنے آگئے اور ایک دوسرے کے خلاف سیاسی محاذ کھول رکھا ہے۔